You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ الْكِنْدِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً خَرَجَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرِيدُ الصَّلَاةَ فَتَلَقَّاهَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَهَا فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا فَصَاحَتْ فَانْطَلَقَ وَمَرَّ عَلَيْهَا رَجُلٌ فَقَالَتْ إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا وَمَرَّتْ بِعِصَابَةٍ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَتْ إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا فَانْطَلَقُوا فَأَخَذُوا الرَّجُلَ الَّذِي ظَنَّتْ أَنَّهُ وَقَعَ عَلَيْهَا وَأَتَوْهَا فَقَالَتْ نَعَمْ هُوَ هَذَا فَأَتَوْا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَمَرَ بِهِ لِيُرْجَمَ قَامَ صَاحِبُهَا الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا فَقَالَ لَهَا اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ وَقَالَ لِلرَّجُلِ قَوْلًا حَسَنًا وَقَالَ لِلرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا ارْجُمُوهُ وَقَالَ لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ سَمِعَ مِنْ أَبِيهِ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ وَعَبْدُ الْجَبَّارِ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ
Narrated 'Alqamah bin Wa'il Al-Kindi: From his father: A women went out during the time of the Prophet (ﷺ) to go to Salat, but she was caught by a man and he had relations with her, so she screamed and he left. Then a man came across her and she said: 'That man has done this and that to me', then she came across a group of Emigrants (Muhajirin) and she said: 'That man did this and that to me.' They went to get the man she thought had relations with her, and they brought him to her. She said: 'Yes, that's him.' So they brought him to the Messenger of Allah (ﷺ), and when he ordered that he be stoned, the man who had relations with her, said: 'O Messenger of Allah, I am the one who had relations with her.' So he said to her: 'Go, for Allah has forgiven you.' Then he said some nice words to the man (who was brought). And he said to the man who had relations with her: 'Stone him.' Then he said: 'He has repented a repentance that, if the inhabitants of Al-Madinah had repented with, it would have been accepted from them.'
وائل بن حجر کندی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک عورت صلاۃ کے لیے نکلی، اسے ایک آدمی ملا، اس نے عورت کو ڈھانپ لیا اوراس سے اپنی حاجت پوری کی(یعنی اس سے زبردستی زنا کیا)، وہ عورت چیخنے لگی اوروہ چلاگیا، پھر اس کے پاس سے ایک (دوسرا) آدمی گزراتو یہ عورت بولی: اس (دوسرے) آدمی نے میرے ساتھ ایساایسا(یعنی زنا)کیا ہے ۱؎ اور اس کے پاس سے مہاجرین کی بھی ایک جماعت گزری تویہ عورت بولی : اس آدمی نے میرے ساتھ ایساایسا(یعنی زنا)کیا ہے، (یہ سن کر) وہ لوگ گئے اور جاکر انہوں نے اس آدمی کوپکڑلیا جس کے بارے میں اس عورت نے گمان کیا تھا کہ اسی نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے اور اسے اس عورت کے پاس لائے، وہ بولی : ہاں، وہ یہی ہے، پھر وہ لوگ اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس لائے، چنانچہ جب آپ نے اسے رجم کرنے کاحکم دیا، تو اس عورت کے ساتھ زناکرنے والا کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول!اس کے ساتھ زناکرنے والا میں ہوں، پھر آپ نے اس عورت سے فرمایا: تو جااللہ نے تیری بخشش کردی ہے ۲؎ اورآپ نے اس آدمی کو (جوقصوروارنہیں تھا) اچھی بات کہی ۳؎ اور جس آدمی نے زناکیاتھا اس کے متعلق آپ نے فرمایا: اسے رجم کرو، آپ نے یہ بھی فرمایا: اس (زانی) نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اہل مدینہ اس طرح توبہ کرلیں تو ان سب کی توبہ قبول ہوجائے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲- علقمہ بن وائل بن حجر کا سماع ان کے والد سے ثابت ہے، یہ عبدالجباربن وائل سے بڑے ہیں اورعبدالجبارکاسماع ان کے والد سے ثابت نہیں۔
وضاحت: ۱؎ : حالانکہ زنا کرنے والا کوئی اور تھا، عورت نے غلطی سے اسے سمجھ لیا۔ ۲؎ : کیونکہ تجھ سے حد والا کام زبردستی کرایا گیا ہے۔ ۳؎ : یعنی اس کے لیے تسلی کے کلمات کہے، کیونکہ یہ بےقصور تھا۔ ۴؎ : چونکہ اس نے خود سے زنا کا اقرار کیا اور شادی شدہ تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے رجم کیا جائے۔