You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِيَّ أَخْبَرَهُ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى بِالنَّاسِ يَخِرُّ رِجَالٌ مِنْ قَامَتِهِمْ فِي الصَّلَاةِ مِنْ الْخَصَاصَةِ وَهُمْ أَصْحَابُ الصُّفَّةِ حَتَّى يَقُولَ الْأَعْرَابُ هَؤُلَاءِ مَجَانِينُ أَوْ مَجَانُونَ فَإِذَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا لَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ لَأَحْبَبْتُمْ أَنْ تَزْدَادُوا فَاقَةً وَحَاجَةً قَالَ فَضَالَةُ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ
Fadalah bin 'Ubaid narrated that when the Messenger of Allah (s.a.w) would lead the people in Salat some men would collapse among them during the Salat due to hunger – they were among them Ashab As-suffah – such that a Bedouin would say : 'These people are mad' or possessed. So when the Messenger of Allah (s.a.w) finished the Salah, he turned to them and said: 'If you knew what was in store for you with Allah then you would love to be increased in poverty and need.'” Fadalah said: “And on that day, I was with the Messenger of Allah(s.a.w).” (Hasan)
فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ جب لوگوں کو صلاۃ پڑھاتے توصف میں کھڑے بہت سے لوگ بھوک کی شدت کی وجہ سے گرپڑتے تھے، یہ لوگ اصحاب صفہ تھے، یہاں تک کہ اعراب(دیہاتی لوگ) کہتے کہ یہ سب پاگل اورمجنون ہیں، پھر رسول اللہ ﷺجب صلاۃ سے فارغ ہوتے تو ان کی طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے : اگر تم لوگوں کو اللہ کے نزدیک اپنا مرتبہ معلوم ہوجائے تو تم اس سے کہیں زیادہ فقر وفاقہ اورحاجت کو پسند کرتے ۱؎ ، فضالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اس وقت رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اصحاب صفہ کس قدر تنگی اور فقر و فاقہ کی حالت میں تھے، پھر بھی ان کی خودداری کا یہ عالم تھا کہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کے بجائے صبر و قناعت کی زندگی گزارتے تھے، یہ بھی معلوم ہوا کہ دینی علوم کے سیکھنے کے لیے ایسی جگہوں کا انتخاب کرنا چاہیئے جہاں تعلیمی و تربیتی معیار اچھا ہو چاہے کھانے پینے کی سہولتوں کی کمی ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ اصحاب صفہ کی زندگی سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے۔