You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَجَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ قَيْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَانْتَثِرْ وَإِذَا اسْتَجْمَرْتَ فَأَوْتِرْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ وَلَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَالْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ سَلَمَةَ بْنِ قَيْسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِيمَنْ تَرَكَ الْمَضْمَضَةَ وَالِاسْتِنْشَاقَ فَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ إِذَا تَرَكَهُمَا فِي الْوُضُوءِ حَتَّى صَلَّى أَعَادَ الصَّلَاةَ وَرَأَوْا ذَلِكَ فِي الْوُضُوءِ وَالْجَنَابَةِ سَوَاءً وَبِهِ يَقُولُ ابْنُ أَبِي لَيْلَى وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ أَحْمَدُ الِاسْتِنْشَاقُ أَوْكَدُ مِنْ الْمَضْمَضَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يُعِيدُ فِي الْجَنَابَةِ وَلَا يُعِيدُ فِي الْوُضُوءِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَبَعْضِ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَقَالَتْ طَائِفَةٌ لَا يُعِيدُ فِي الْوُضُوءِ وَلَا فِي الْجَنَابَةِ لِأَنَّهُمَا سُنَّةٌ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تَجِبُ الْإِعَادَةُ عَلَى مَنْ تَرَكَهُمَا فِي الْوُضُوءِ وَلَا فِي الْجَنَابَةِ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ فِي آخِرَةٍ
Salamah bin Qais narrated that : Allah's Messenger said: When you perform Wudu then sniff water in the nose and blow it out, and when you use small stones (to remove filth) then make it odd (numbered).
سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم وضو کرو تو ناک جھاڑو اور جب ڈھیلے سے استنجا کروتوطاق ڈھیلے لو ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں عثمان، لقیط بن صبرہ ، ابن عباس ، مقدام بن معدیکرب، وائل بن حجراور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۲- سلمہ بن قیس والی حدیث حسن صحیح ہے،۳- جوکلی نہ کرے اورناک میں پانی نہ چڑھائے اس کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے: ایک گروہ کاکہنا ہے کہ جب کوئی ان دونوں چیزوں کو وضو میں چھوڑدے اورصلاۃپڑھ لے تو وہ صلاۃکو لوٹائے ۱؎ ان لوگوں کی رائے ہے کہ وضواورجنابت دونوں میں یہ حکم یکساں ہے، ابن ابی لیلیٰ، عبداللہ بن مبارک، احمداوراسحاق بن راہویہ یہی کہتے ہیں، امام احمد(مزید)کہتے ہیں کہ ناک میں پانی چڑھانا کلی کرنے سے زیادہ تاکیدی حکم ہے، اور اہل علم کی ایک جماعت کہتی ہے کہ جنابت میں کلی نہ کرنے اورناک نہ جھاڑنے کی صورت میں صلاۃ لوٹائے اوروضومیں نہ لوٹائے ۲؎ یہ سفیان ثوری اوربعض اہل کوفہ کاقول ہے، ایک گروہ کاکہنا ہے کہ نہ وضومیں لوٹائے اورنہ جنابت میں کیونکہ یہ دونوں چیزیں مسنون ہیں،توجوانہیں وضو اور جنابت میں چھوڑدے اس پر صلاۃ لوٹانا واجب نہیں، یہ مالک اورشافعی کاآخری قول ہے ۳؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : کیونکہ ان کے نزدیک یہ دونوں عمل وضو اور غسل دونوں میں فرض ہیں، ان کی دلیل یہی حدیث ہے، اس میں ”امر“ کا صیغہ استعمال ہوا ہے، اور ”امر“ کا صیغہ وجوب پر دلالت کرتا ہے، الا یہ کہ کوئی قرینہ ایسا قرینہ موجود ہو جس سے ”امر“ کا صیغہ حکم اور وجوب کے معنی سے استحباب کے معنی میں بدل جائے جو ان کے بقول یہاں نہیں ہے، صاحب تحفۃ الاحوذی اسی کے موید ہیں۔ ۲؎ : ان لوگوں کے یہاں یہ دونوں عمل وضو میں مسنون اور جنابت میں واجب ہیں کیونکہ جنابت میں پاکی میں مبالغہ کا حکم ہے۔ ۳؎ : یہی جمہور علماء کا قول ہے کیونکہ عطاء کے سوا کسی بھی صحابی یا تابعی سے یہ منقول نہیں ہے کہ وہ بغیر کلی اور ناک جھاڑے پڑھی ہوئی نماز دہرانے کے قائل ہو، گویا یہ مسنون ہوا فرض اور واجب نہیں۔