You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْكِلَابِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ ضَرَبَ مَثَلًا صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا عَلَى كَنَفَيْ الصِّرَاطِ زُورَانِ لَهُمَا أَبْوَابٌ مُفَتَّحَةٌ عَلَى الْأَبْوَابِ سُتُورٌ وَدَاعٍ يَدْعُو عَلَى رَأْسِ الصِّرَاطِ وَدَاعٍ يَدْعُو فَوْقَهُ وَاللَّهُ يَدْعُوا إِلَى دَارِ السَّلَامِ وَيَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ وَالْأَبْوَابُ الَّتِي عَلَى كَنَفَيْ الصِّرَاطِ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا يَقَعُ أَحَدٌ فِي حُدُودِ اللَّهِ حَتَّى يُكْشَفَ السِّتْرُ وَالَّذِي يَدْعُو مِنْ فَوْقِهِ وَاعِظُ رَبِّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ قَالَ سَمِعْت عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ سَمِعْتُ زَكَرِيَّا بْنَ عَدِيٍّ يَقُولُ قَالَ أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ خُذُوا عَنْ بَقِيَّةَ مَا حَدَّثَكُمْ عَنْ الثِّقَاتِ وَلَا تَأْخُذُوا عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ مَا حَدَّثَكُمْ عَنْ الثِّقَاتِ وَلَا غَيْرِ الثِّقَاتِ
Narrated An-Nawwas bin Sam'an Al-Kilabi: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Indeed Allah has made a parable of the straight path: At the sides of the path there are walls with open doors, each door having a curtain. There is a caller at the head of the path calling, and a caller above it calling. And Allah invites to the abode of peace and guides whomever He wills to the straight path. The doors which are on the sides of the path are the Hudud (legal limitations) of Allah; no one breaches the Hudud of Allah except that curtain is lifted, and the one calling from above it is his Lord.
نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے صراط مستقیم کی مثال دی ہے، اس صراط مستقیم کے دونوں جانب دوگھر ہیں، ان گھروں کے دروازے کھلے ہوئے ہیں، دروازوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں، ایک پکارنے والااس راستے کے سرے پر کھڑا پکاررہاہے، اور دوسرا پکارنے والا اوپر سے پکاررہاہے، (پھرآپ نے یہ آیت پڑھی) {وَاللَّہُ یَدْعُوا إِلَی دَارِ السَّلاَمِ وَیَہْدِی مَنْ یَشَائُ إِلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ} ( اللہ تعالیٰ دارالسلام (جنت کی طرف) بلاتاہے اورجسے چاہتاہے صراط مستقیم کی ہدایت دیتاہے۔ تووہ دروازے جوصراط مستقیم کے دونوں جانب ہیں وہ حدود اللہ ہیں ۱؎ توکوئی شخص جب تک پردہ کھول نہ دیاجائے، حدود اللہ میں داخل نہیں ہوسکتا اور اوپر سے پکارنے والا اس کے رب کا واعظ ہے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- میں نے عبداللہ بن عبدالرحمن کو سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے زکریا بن عدی کو سناوہ کہتے تھے کہ ابواسحاق فزاری نے کہا: بقیہ (راوی) تم سے جو ثقہ راویوں کے ذریعہ روایت کریں اسے لے لو اور اسماعیل بن عیاش کی روایت نہ لو خواہ وہ ثقہ سے روایت کریں یا غیر ثقہ سے۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی محرمات مثلاً زنا اور شراب وغیرہ، ان محرمات میں کوئی شخص اس وقت تک نہیں پڑ سکتا جب تک خود سے بڑھ کر ان کا ارتکاب نہ کرنے لگے، اور ارتکاب کرنے کے بعد اللہ کے عذاب و عقاب کا مستحق ہو جائے گا۔ ۲؎ : اس حدیث میں ” صراط مستقیم “ سے مراد اسلام ہے، اور ” کھلے ہوئے دروازوں “ سے مراد اللہ کے محارم ہیں اور ” لٹکے ہوئے پردے “ اللہ کی حدود ہیں، اور ” راستے کے سرے پر بلانے والا داعی “ قرآن ہے، اور ” اس کے اوپر سے پکار نے والا داعی “ مومن کا دل ہے۔