You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ دَاوُدَ الْأَوْدِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى الصَّحِيفَةِ الَّتِي عَلَيْهَا خَاتَمُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَقْرَأْ هَذِهِ الْآيَاتِ قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ الْآيَةَ إِلَى قَوْلِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
Narrated 'Abdullah bin Mas'ud: Whoever wishes to look at the Sahifah which Muhammad (ﷺ) placed his seal upon, then let him look at these Ayat, 'Say: Come, I will recite what your Lord has prohibited you from... up to His saying That you may have Taqwa (6:151-153).'
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جسے اس بات سے خوشی ہو کہ وہ صحیفہ دیکھے جس پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر ہے تو اسے یہ آیات {قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمْ عَلَیْکُمْ} سے {لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ} ۱؎ تک پڑھنی چاہیے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت: ۱؎ : ” تم کہہ دو (میرے پاس) آؤ، میں تمہیں سنا دیتا ہوں کہ تمہارے رب نے کیا چیزیں تم پر حرام کر دی ہیں (ایک تو یہ کہ) اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو یعنی (دوم ماں باپ کی (معروف میں) نافرمانی نہ کرو، (سوم) اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے مار نہ ڈالو، ہم ہی روزی دیتے ہیں تمہیں بھی اور انہیں بھی، اور بے حیائی کے کاموں کے قریب نہ جاؤ۔ بے حیائی کھلی ہوئی دکھائی پڑ رہی ہو یا چھپی ہوئی (بظاہر نظر نہ آ رہی ہو، لیکن پس پردہ اس کا انجام برائی و بدکاری ہی ہو) اور جس جان کو اللہ نے محترم قرار دے کر حرام ٹھہرایا ہے اسے ناحق قتل نہ کرو، (مگر جب وہ خود کو اس کا سزاوار بنا دے مثلاً قصاص وغیرہ میں تو اسے قتل کیا جا سکتا ہے) یہ ہے اللہ کی تمہارے لیے وصیت تاکہ تم عقل و سمجھ سے کام لو، اور یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ، مگر اس طریقے سے جو احسن طریقہ ہے (اس کے مال میں بے جا تصرف نہیں کیا جا سکتا صرف ولی بہتر و مشروع طریقہ پر احتیاط کے ساتھ تصرف کا مجاز ہے اور وہ بھی اس وقت تک جب تک کہ یتیم بالغ نہ ہو جائے۔ (جب وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے تو اس کا مال اسے سپرد کر دیا جائے گا) اور ناپ و تول کو انصاف کے ساتھ پورا کرو، ہم کسی کو اس کی وسعت و طاقت سے زیادہ کا مکلف نہیں کرتے۔ اور جب بات کہو تو حق کی کہو، اگرچہ وہ اپنا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ اور اللہ سے کیا ہوا اپنا عہد (نذر و قسم بشرطیکہ غیر مشروع بات کی نہ ہو) پورا کرو، تم کو یہ باتیں بتا دی ہیں تاکہ تم نصیحت پکڑو، یہ ہے میری سیدھی راہ، تو اس سیدھی راہ پر چلو، اور دیگر (ٹیڑھے میڑھے) راستوں پر نہ چلو کہ وہ تمہیں اللہ کی سیدھی راہ سے بھٹکا دیں، یہ ہے جس کی تمہیں اللہ نے وصیت کر دی ہے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو “ (الانعام : ۱۵۱-۱۵۳)۔