You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا صَاعِدٌ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَخْبَرَنَا قَابُوسُ بْنُ أَبِي ظَبْيَانَ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ قَالَ قُلْنَا لِابْنِ عَبَّاسٍ أَرَأَيْتَ قَوْلَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا جَعَلَ اللَّهُ لِرَجُلٍ مِنْ قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ مَا عَنَى بِذَلِكَ قَالَ قَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يُصَلِّي فَخَطَرَ خَطْرَةً فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ الَّذِينَ يُصَلُّونَ مَعَهُ أَلَا تَرَى أَنَّ لَهُ قَلْبَيْنِ قَلْبًا مَعَكُمْ وَقَلْبًا مَعَهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ مَا جَعَلَ اللَّهُ لِرَجُلٍ مِنْ قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
Narrated Zuhair: Qabus bin Abi Zabyan narrated to us, that his father narrated to him, he said: 'We said to Ibn 'Abbas: What is the meaning of the saying of Allah the Mighty and Sublime: Allah has not made for any man two hears inside his body.? (33:4) He said: The Prophet of Allah (ﷺ) stood one day for Salat, then he was unsure (regarding how much he had prayed). The hypocrites who prayed with him said: 'Don't you see that he has two hearts, a heart with you and another with them?' So Allah revealed: 'Allah has not made for any man two hearts inside his body.'
ابوظبیان کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: ذرابتائیں اللہ تعالیٰ کے اس قول {مَا جَعَلَ اللَّہُ لِرَجُلٍ مِنْ قَلْبَیْنِ فِی جَوْفِہِ} ۱؎ کا کیا معنی ومطلب ہے؟ انہوں نے جواب دیا : نبی اکرم ﷺ ایک دن صلاۃ پڑھ رہے تھے کہ آپ سے کچھ سہو ہوگیا، آپ کے ساتھ صلاۃ پڑھنے والے منافقین نے کہا: کیا تم دیکھتے نہیں ان کے دودل ہیں ایک تم لوگوں کے ساتھ اور ایک اوروں کے ساتھ ہے۔ اسی موقع پر اللہ تعالیٰ نے آیت { مَا جَعَلَ اللَّہُ لِرَجُلٍ مِنْ قَلْبَیْنِ فِی جَوْفِہِ} نازل فرمائی۔اس سند بھی اسی طرح روایت ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۵۴۰۶)