You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَهَنَّادٌ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبَانَ بْنِ يَزِيدَ الْعَطَّارِ عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيِّ عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ رَجُلٍ مِنْهُمْ قَالَ كَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ يَأْتِينَا فِي مُصَلَّانَا يَتَحَدَّثُ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ يَوْمًا فَقُلْنَا لَهُ تَقَدَّمْ فَقَالَ لِيَتَقَدَّمْ بَعْضُكُمْ حَتَّى أُحَدِّثَكُمْ لِمَ لَا أَتَقَدَّمُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَلَا يَؤُمَّهُمْ وَلْيَؤُمَّهُمْ رَجُلٌ مِنْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا صَاحِبُ الْمَنْزِلِ أَحَقُّ بِالْإِمَامَةِ مِنْ الزَّائِرِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا أَذِنَ لَهُ فَلَا بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ بِهِ و قَالَ إِسْحَقُ بِحَدِيثِ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ وَشَدَّدَ فِي أَنْ لَا يُصَلِّيَ أَحَدٌ بِصَاحِبِ الْمَنْزِلِ وَإِنْ أَذِنَ لَهُ صَاحِبُ الْمَنْزِلِ قَالَ وَكَذَلِكَ فِي الْمَسْجِدِ لَا يُصَلِّي بِهِمْ فِي الْمَسْجِدِ إِذَا زَارَهُمْ يَقُولُ لِيُصَلِّ بِهِمْ رَجُلٌ مِنْهُمْ
Abu Atiyyah narrated that : a man among them said: Malik bin Al-Huwairith came to us in our Musalla to narrate. One day when it was time for Salat, we told him to go ahead (to lead the prayer). He said: 'Let one of you go forward, until I narrate to you why I would not go forward (to lead prayer): I heard Allah's Messenger saying: Whoever visits a people, then he does not lead them, but a man among them leads them.
ابوعطیہ عقیلی کہتے ہیں: مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری صلاۃپڑھنے کی جگہ میں آتے اورحدیث بیان کرتے تھے توایک دن صلاۃ کا وقت ہوا تو ہم نے ان سے کہاکہ آپ آگے بڑھئے (اورصلاۃپڑھائیے)۔ انہوں نے کہا:تمہیں میں سے کوئی آگے بڑھ کر صلاۃپڑھائے یہاں تک کہ میں تمہیں بتاؤں کہ میں کیوں نہیں آگے بڑھتا، میں نے رسول اللہﷺ کوفرماتے سناہے : جو کسی قوم کی زیارت کوجائے تو ان کی امامت نہ کرے بلکہ ان کی امامت ان ہی میں سے کسی آدمی کوکرنی چاہئے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ صاحب خانہ زیارت کرنے والے سے زیادہ امامت کا حق دار ہے،بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب اسے اجازت دے دی جائے تواس کے صلاۃ پڑھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اسحاق بن راہویہ نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق کہاہے اور انہوں نے اس مسئلہ میں سختی برتی ہے کہ صاحب خانہ کو کوئی اور صلاۃ نہ پڑھائے اگرچہ صاحب خانہ اسے اجازت دیدے، نیزوہ کہتے ہیں: اسی طرح کا حکم مسجد کے بارے میں بھی ہے کہ وہ جب ان کی زیارت کے لیے آیاہوانہیں میں سے کسی آدمی کوان کی صلاۃ پڑھانی چاہئے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة ۶۶ (۵۹۶)، سنن النسائی/الإمامة ۹ (۷۸۸)، مسند احمد (۳/۴۳۶)، (تحفة الأشراف : ۱۱۱۸۶)