You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ اسْتَغْفَرَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْبَعِيرِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَمَعْنَى قَوْلِهِ لَيْلَةَ الْبَعِيرِ مَا رُوِيَ عَنْ جَابِرٍ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَبَاعَ بَعِيرَهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَرَطَ ظَهْرَهُ إِلَى الْمَدِينَةِ يَقُولُ جَابِرٌ لَيْلَةَ بِعْتُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَعِيرَ اسْتَغْفَرَ لِي خَمْسًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً وَكَانَ جَابِرٌ قَدْ قُتِلَ أَبُوهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ بَنَاتٍ فَكَانَ جَابِرٌ يَعُولُهُنَّ وَيُنْفِقُ عَلَيْهِنَّ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبَرُّ جَابِرًا وَيَرْحَمُهُ بِسَبَبِ ذَلِكَ هَكَذَا رُوِيَ فِي حَدِيثٍ عَنْ جَابِرٍ نَحْوَ هَذَا
Narrated Jabir: The Messenger of Allah (ﷺ) supplicated for forgiveness for me on the Night of the Camel, twenty-five times.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لیلۃ البعیر (اونٹ کی رات) میں میرے لیے پچیس بار دعائے مغفرت کی ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،۲- ان کے قوللیلۃ البعیر اونٹ کی رات سے وہ رات مراد ہے جو جابر سے کئی سندوں سے مروی ہے کہ وہ ایک سفر میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے، انہوں نے اپنا اونٹ نبی اکرمﷺ کے ہاتھ بیچ دیا اور مدینہ تک اس پر سوار ہو کر جانے کی شرط رکھ لی، جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جس رات میں نے نبی اکرم ﷺ کے ہاتھ اونٹ بیچا آپ نے پچیس بار میرے لیے دعائے مغفرت فرمائی۔اور جابر کے والد عبداللہ بن عمرو بن حرام رضی اللہ عنہما احد کے دن شہید کردیئے گئے تھے اور انہوں نے کچھ لڑکیاں چھوڑی تھیں ، جابر ان کی پرورش کرتے تھے اور ان پر خرچ دیتے تھے، اس کی وجہ سے نبی اکرم ﷺ ان کے ساتھ حسن سلوک فرماتے تھے اور ان پر رحم کرتے تھے،۳- اسی طرح ایک اور حدیث میں جابر سے ایسے ہی مروی ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي) (تحفة الأشراف : ۲۶۹۱)