You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَةَ وَهِيَ بِئْرٌ يُلْقَى فِيهَا الْحِيَضُ وَلُحُومُ الْكِلَابِ وَالنَّتْنُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ جَوَّدَ أَبُو أُسَامَةَ هَذَا الْحَدِيثَ فَلَمْ يَرْوِ أَحَدٌ حَدِيثَ أَبِي سَعِيدٍ فِي بِئْرِ بُضَاعَةَ أَحْسَنَ مِمَّا رَوَى أَبُو أُسَامَةَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَةَ
Abu Sa'eed AI-Khudri narrated: It was said, 'O Allah's Messenger! Shall we use the water of Buda'ah well to perform ablution while it is a well in which menstruation rags, flesh of dogs and the putrid are dumped? Allah's Messenger said: 'Indeed water is pure, nothing makes it impure.'
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیاگیا: اللہ کے رسول !کیا ہم بضاعہ نامی کنویں ۱؎ سے وضوکریں اورحال یہ ہے وہ ایک ایسا کنواں ہے جس میں حیض کے کپڑے ، کتوں کے گوشت اور بدبودار چیزیں آکر گرتی ہیں؟۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: پانی پاک ہے اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- بئربضاعہ والی ابوسعید خدری کی یہ حدیث جس عمدگی کے ساتھ ابواسامہ نے روایت کی ہے کسی اورنے روایت نہیں کی ہے۳؎ ، ۳- یہ حدیث کئی اور طریق سے ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، ۴- اس باب میں ابن عباس اور عائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : بئر بضاعہ مدینہ کے ایک مشہور کنویں کا نام ہے۔ ۲؎ : «إن الماء طهور» میں «المائ» میں جو ” لام “ ہے وہ عہد کا ” لام “ ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ سائل کے ذہن میں جس کنویں کا پانی ہے وہ نجاست گرنے سے پاک نہیں ہو گا کیونکہ اس کنویں کی چوڑائی چھ ہاتھ تھی اور اس میں ناف سے اوپر پانی رہتا تھا اور جب کم ہوتا تو ناف سے نیچے ہو جاتا، جیسا کہ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں اس کا ذکر کیا ہے، یہ ہے کہ جب پانی کثیر مقدار میں ہو (یعنی دو قلہ سے زیادہ ہو) تو محض نجاست کا گر جانا اسے ناپاک نہیں کرتا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ مطلق پانی میں نجاست گرنے سے وہ ناپاک نہیں ہو گا، چاہے وہ کم ہو، یا چاہے اس کا مزہ اور مہک بدل جائے۔ ۳؎ : مولف کا مقصد یہ ہے کہ یہ حدیث ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے کئی طرق سے مروی ہے ان میں سب سے بہتر طریق یہی ابواسامہ والا ہے، تمام طرق سے مل کر یہ حدیث صحیح (لغیرہ) کے درجہ کو پہنچ جاتی ہے۔