You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، قَالَ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي، فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ لِأَبِيعَ عَقَارًا كَانَ لِي بِهَا فَأَشْتَرِيَ بِهِ السِّلَاحَ وَأَغْزُو، فَلَقِيتُ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: قَدْ أَرَادَ نَفَرٌ مِنَّا –سِتَّةٌ- أَنْ يَفْعَلُوا ذَلِكَ، فَنَهَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ}[الأحزاب: 21]، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ، عَنْ وِتْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: أَدُلُّكَ عَلَى أَعْلَمِ النَّاسِ بِوِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأْتِ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا، فَأَتَيْتُهَا، فَاسْتَتْبَعْتُ حَكِيمَ بْنَ أَفْلَحَ، فَأَبَى، فَنَاشَدْتُهُ، فَانْطَلَقَ مَعِي، فَاسْتَأْذَنَّا عَلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: حَكِيمُ بْنُ أَفْلَحَ، قَالَتْ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَتْ: هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ الَّذِي قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: نِعْمَ الْمَرْءُ كَانَ عَامِرٌ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ! حَدِّثِينِي، عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟! فَإِنَّ خُلُقَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ الْقُرْآنَ، قَالَ: قُلْتُ: حَدِّثِينِي عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ؟ قَالَتْ: أَلَسْتَ تَقْرَأُ {يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ}[أول سورة المزمل]؟ قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَتْ: فَإِنَّ أَوَّلَ هَذِهِ السُّورَةِ نَزَلَتْ، فَقَامَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى انْتَفَخَتْ أَقْدَامُهُمْ، وَحُبِسَ خَاتِمَتُهَا فِي السَّمَاءِ اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ نَزَلَ آخِرُهَا، فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ فَرِيضَةٍ، قَالَ: قُلْتُ: حَدِّثِينِي عَنْ وِتْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: كَانَ يُوتِرُ بِثَمَانِ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَكْعَةً أُخْرَى لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ، وَالتَّاسِعَةِ، وَلَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي التَّاسِعَةِ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَتِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يَا بُنَيَّ، فَلَمَّا أَسَنَّ وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعِ رَكَعَاتٍ، لَمْ يَجْلِسْ إِلَّا فِي السَّادِسَةِ وَالسَّابِعَةِ، وَلَمْ يُسَلِّمْ إِلَّا فِي السَّابِعَةِ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَتِلْكَ هِيَ تِسْعُ رَكَعَاتٍ يَا بُنَيَّ، وَلَمْ يَقُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً يُتِمُّهَا إِلَى الصَّبَاحِ، وَلَمْ يَقْرَأِ الْقُرْآنَ فِي لَيْلَةٍ قَطُّ، وَلَمْ يَصُمْ شَهْرًا يُتِمُّهُ غَيْرَ رَمَضَانَ، وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً دَاوَمَ عَلَيْهَا، وَكَانَ إِذَا غَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ مِنَ اللَّيْلِ بِنَوْمٍ,صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً، قَالَ: فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَحَدَّثْتُهُ، فَقَالَ: هَذَا وَاللَّهِ هُوَ الْحَدِيثُ، وَلَوْ كُنْتُ أُكَلِّمُهَا لَأَتَيْتُهَا حَتَّى أُشَافِهَهَا بِهِ مُشَافَهَةً، قَالَ: قُلْتُ: لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكَ لَا تُكَلِّمُهَا مَا حَدَّثْتُكَ.
Narrated Saad bin Hisham: I divorced my wife. I then came to Madina to sell my land that was there so that I could buy arms and fight in battle. I met a group of the Companions of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. They said: Six persons of us intended to do so (i. e. divorce their wives and purchase weapons), but the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم prohibited them. He said: For you in the Messenger of Allah there is an excellent model. I then came to Ibn Abbas and asked him about the witr observed by the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. He said: I point to you a person who is most familiar with the witr observed by the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. Go to Aishah. While going to her I asked Hakim bin Aflah to accompany me. He refused, but I adjured him. He, therefore, went along with me. We sought permission to enter upon Aishah. She said: Who is this ? He said: Hakim bin Aflah. She asked: Who is with you ? He replied: Saad bin Hisham. She said: Hisham son of Amir who was killed in the Battle of Uhud. I said: Yes. She said: What a good man Amir was! I said: Mother of faithful, tell me about the character of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. She asked: Do you not recite the Quran ? The character of Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم was the Quran. I asked: Tell me about his vigil and prayer at night. She replied: Do you not recite: O thou folded in garments (73: 1). I said: Why not ? When the opening of this Surah was revealed, the Companions stood praying (most of the night) until their fett swelled, and the concluding verses were not revealed for twelve months from heaven. At last the concluding verses were revealed and the prayer at night became voluntary after it was obligatory. I said: Tell me about the witr of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. She replied: He used to pray eight rak'ahs, sitting only during the eighth of them. Then he would stand up and pray another rak'ahs. He would sit only after the eighth and the ninth rak'ahs. He would utter salutation only after the ninth rak'ah. He would then pray two rak'ahs sitting and that made eleven rak'ahs, O my son. But when he grew old and became fleshy he observed a witr of seven, sitting only in sixth and seventh rak'ahs, and would utter salutation only after the seventh rak'ah. He would then pray two rak'ahs sitting, and that made nine rak'ahs, O my son. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم would not pray through a whole night, or recite the whole Quran in a night or fast a complete month except in Ramadan. When he offered prayer, he would do that regularly. When he was overtaken by sleep at night, he would pray twelve rak'ahs. The narrator said: I came to Ibn Abbas and narrated all this to him. By Allah, this is really a tradition. Has I been on speaking terms with her, I would have come to her and heard it from her mouth. I said: If I knew that you were not on speaking terms with her, I would have never narrated it to you.
سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور مدینے چلا آیا تاکہ یہاں کی اپنی جائیداد فروخت کر کے اسلحہ وغیرہ خرید لوں اور جہاد کے لیے نکل جاؤں ۔ چنانچہ میں بعض صحابہ کرام ؓم سے ملا تو انہوں نے بتایا کہ ہم میں سے چھ آدمیوں نے ایسے ہی کرنا چاہا تھا ، مگر نبی کریم ﷺ نے ان کو منع فر دیا تھا ۔ اور فرمایا ” تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے ۔ “ چنانچہ میں سیدنا ابن عباس ؓ کے پاس آیا ۔ میں نے ان سے نبی کریم ﷺ کے وتروں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے کہا : میں تمہیں وہ شخصیت بتاتا ہوں جو رسول اللہ ﷺ کے وتروں کے متعلق سب سے زیادہ باخبر ہے ۔ سیدہ عائشہ ؓا کے پاس چلے جاؤ ۔ میں سیدہ عائشہ ؓا کے ہاں آیا اور حکیم بن افلح کو اپنے ساتھ چلنے کو کہا : انہوں نے انکار کیا ۔ میں نے ان کو قسم دی تو وہ میرے ساتھ چل پڑے ۔ ہم نے سیدہ عائشہ ؓا سے ملاقات کی اجازت چاہی تو انہوں نے پوچھا : کون ہو ؟ کہا : حکیم بن افلح ۔ پوچھا تمہارے ساتھ اور کون ہے ؟ کہا : سعد بن ہشام ۔ کہنے لگیں وہی ہشام بن عامر جو احد کے روز قتل ہو گئے تھے ؟ میں نے کہا : ہاں ۔ وہ کہنے لگیں عامر بہت بھلے انسان تھے ۔ میں نے کہا : اے ام المؤمنین ! مجھے رسول ﷺ کے خلق ( اخلاق و عادات ) کے متعلق ارشاد فرمائیں ۔ کہنے لگیں : کیا تم قرآن نہیں پڑھتے ہو ؟ رسول ﷺ کا خلق بس قرآن ہی تھا ۔ میں نے کہا : مجھے رسول ﷺ کے قیام اللیل کے متعلق ارشاد فرمائیں ۔ کہنے لگیں کیا تم سورۃ «يأيها المزمل» نہیں پڑھتے ہو ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ۔ انہوں نے کہا : اس سورت کا ابتدائی حصہ نازل ہوا تو اصحاب رسول ﷺ نے قیام کرنا شروع کیا ، حتیٰ کہ ان کے پاؤں سوج جاتے ۔ اور اس سورت کا آخری حصہ بارہ مہینے آسمان پر روکے رکھا گیا ۔ ( یعنی نازل نہیں ہوا ۔ ) پھر کہیں اس کا آخری حصہ نازل ہوا تو رات کا قیام نفل قرار پایا جبکہ پہلے فرض تھا ۔ میں نے کہا : مجھے نبی کریم ﷺ کے وتر کے متعلق فرمائیں ۔ وہ کہنے لگیں : آپ ﷺ آٹھ رکعات پڑھتے ، ان میں آپ صرف آٹھویں رکعت پر تشہد بیٹھتے ، پھر اٹھتے اور ایک اور رکعت پڑھتے ۔ آپ آٹھویں اور نویں رکعت ہی پر بیٹھتے اور نویں پر سلام پھیرتے ۔ اس کے بعد آپ دو رکعتیں پڑھتے ، بیٹھے ہوئے ۔ بیٹے ! یہ گیارہ ہوئیں ۔ پھر جب آپ بڑی عمر کے ہو گئے اور کچھ فربہ بھی ، تو سات رکعات وتر پڑھنے لگے ۔ آپ چھٹی اور ساتویں رکعت پر بیٹھتے اور ساتویں ہی پر سلام پھیرتے ۔ پھر دو رکعتیں پڑھتے جبکہ آپ بیٹھے ہوئے ہوتے ۔ بیٹے ! یہ اس طرح نو رکعات ہوتیں ۔ اور رسول ﷺ نے کبھی بھی ساری رات صبح تک قیام نہیں فرمایا ۔ اور آپ نے کبھی بھی ایک رات میں قرآن ختم نہیں کیا ۔ اور رمضان کے علاوہ کسی بھی مہینے کے پورے روزے نہیں رکھے ۔ اور جب کوئی نماز ( یعنی نفل ) شروع کر لیتے تو اس پر ہمیشگی فرماتے ۔ اگر کبھی کسی رات نیند کا غلبہ ہو جاتا تو دن میں بارہ رکعات پڑھتے ۔ ( سعد کہتے ہیں ) پھر میں سیدنا ابن عباس ؓ کے پاس آیا اور انہیں یہ سب بتایا تو انہوں نے کہا : قسم اللہ کی ! یہی حدیث ہے ( جو میں چاہتا تھا ) اگر میں ان سے بولتا ہوتا تو میں خود ان کی خدمت میں حاضر ہوتا اور بالمشافہ سنتا ۔ سعد نے کہا : اگر مجھے معلوم ہوتا کہ آپ ان سے نہیں بولتے ہیں تو میں آپ کو یہ حدیث نہ سناتا ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی رات بھر عبادت نہیں کی بلکہ درمیان میں آرام بھی فرماتے تھے۔