You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةٍ ثُمَّ يَقُولُ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ ثُمَّ كَانَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَكَذَا رَوَاهُ عُقَيْلٌ وَيُونُسُ وَأَبُو أُوَيْسٍ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ وَرَوَى عُقَيْلٌ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَقَامَهُ
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم used to commend prayer at night during Ramadan, but did not command it as duty. He would say: If anyone prays during the night in Ramadan because of faith and seeking his reward from Allah, his previous sins will be forgiven for him. When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم died, this was the practice, and it continued thus during Abu Bakr's caliphate and early part of Umar's. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by 'Uqail, Yunus, and Abu Uwais in like manner. The version of 'Uqail goes: He who fasts during Ramadan and prays during the night.
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ قیام رمضان کی ترغیب دیا کرتے تھے بغیر اس کے کہ آپ واجبی طور پر ان کو حکم دیں ۔ پھر فرماتے تھے ” جس نے ایمان کی بنا پر اور تقرب و ثواب کی غرض سے رمضان کا قیام کیا ، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔ “ پھر رسول اللہ ﷺ کی رحلت ہو گئی اور معاملہ ایسے ہی رہا ۔ اس کے بعد خلافت سیدنا ابوبکر ؓ اور سیدنا عمر ؓ کے ابتدائی دور میں بھی یہ صورت رہی ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ عقیل ، یونس اور ابواویس نے ایسے ہی روایت کیا ہے ” یعنی جس نے رمضان کا قیام کیا ۔ “ اور عقیل کی روایت ہے ” جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کا قیام کیا ۔ “
وضاحت: ۱؎ : پھر عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو مسجد میں ایک امام کے پیچھے جمع کر دیا، اسی وجہ سے اکثر علماء نے باجماعت تراویح کو افضل کیا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ گھر میں اکیلے پڑھنا افضل ہے۔