You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ أَنَّهُ قَالَ نَزَلْتُ أَنَا وَأَهْلِي بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَقَالَ لِي أَهْلِي اذْهَبْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلْهُ لَنَا شَيْئًا نَأْكُلُهُ فَجَعَلُوا يَذْكُرُونَ مِنْ حَاجَتِهِمْ فَذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُ عِنْدَهُ رَجُلًا يَسْأَلُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا أَجِدُ مَا أُعْطِيكَ فَتَوَلَّى الرَّجُلُ عَنْهُ وَهُوَ مُغْضَبٌ وَهُوَ يَقُولُ لَعَمْرِي إِنَّكَ لَتُعْطِي مَنْ شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْضَبُ عَلَيَّ أَنْ لَا أَجِدَ مَا أُعْطِيهِ مَنْ سَأَلَ مِنْكُمْ وَلَهُ أُوقِيَّةٌ أَوْ عِدْلُهَا فَقَدْ سَأَلَ إِلْحَافًا قَالَ الْأَسَدِيُّ فَقُلْتُ لَلِقْحَةٌ لَنَا خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ وَالْأُوقِيَّةُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا قَالَ فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ فَقَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ شَعِيرٌ وَزَبِيبٌ فَقَسَمَ لَنَا مِنْهُ أَوْ كَمَا قَالَ حَتَّى أَغْنَانَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ أَبُو دَاوُد هَكَذَا رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ كَمَا قَالَ مَالِكٌ
Ata bin Yasar said: A man from Banu Asad said: I and my family alighted at Baqi al-Gharqad. My wife said to me: Go the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and beg something from him for our eating, and made a mention of there need. So I went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. I found with a man who was begging from him and he was saying to him: I have nothing to give you. The man turned away from him in anger while he was saying: By my life, you give anyone you wish. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: He’s anger with me, for I have nothing to give him. If any of you begs when he has an Uqiyah or its equivalent, he has begged immoderately. The man of Banu Asad said: So I said: The she camel of ours is better than an uqiyah, while an uqiyah is equivalent to 40 Dirhams. I therefore returned and did not beg from him. Afterwards some barley and raisins where brought to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. He gave us a share from them (or as he reported)till Allah, the Exalted, made us self-sufficient (i. e well off). Abu Dawud said: Al-Thawri narrated it as Malik narrated.
بنو اسد کے ایک شخص سے مروی ہے اس نے کہا : میں اور میرے گھر والوں نے بقیع الغرقد ( موجودہ قبرستان مدینہ ) کے پاس پڑاؤ کیا ، تو میرے گھر والوں نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور آپ ﷺ سے کچھ مانگ لاؤ کہ اسے ہم کھا سکیں ، اور پھر وہ اپنی ضروریات گنوانے لگے ۔ چنانچہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، میں نے آپ ﷺ کے ہاں ایک شخص کو پایا جو آپ ﷺ سے کچھ مانگ رہا تھا اور آپ ﷺ فر رہے تھے ” میں کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جو تمہیں دوں ۔ “ پھر وہ آدمی پشت پھیر کر چلا گیا اور وہ ناراض تھا اور کہہ رہا تھا ۔ قسم میری عمر کی ! آپ جسے چاہتے ہیں دے دیتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” یہ اس لیے مجھ پر غصے ہو رہا ہے کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے جو میں اسے دوں ؟ تم میں سے جب کوئی سوال کرتا ہے ، حالانکہ اس کے پاس چالیس درہم یا اس کے مساوی کچھ ہو تو اس نے چمٹ کر ( بے جا ) مانگا ہے ۔ “ اس اسدی شخص نے بیان کیا ، میں نے کہا : ہماری اونٹنی تو ایک اوقیہ سے بہت بہتر ہے ، اور ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے ، وہ کہتا ہے ۔ چنانچہ میں لوٹ آیا اور آپ ﷺ سے کچھ نہ مانگا ۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کے پاس جو اور کشمش آ گئی تو آپ ﷺ نے اس میں سے ہمیں بھی عنایت فرمایا ، یا اسی طرح سے کہا حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں غنی کر دیا ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : ثوری نے ایسے ہی روایت کیا ہے جیسے کہ مالک نے کہا ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : حدیث میں الحاف ہے یعنی الحاح اور شدید اصرار، ایسا سوال کرنا قرآن کے مطابق ناپسندیدہ عمل ہے۔