You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ قَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ فَقَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْإِبِلِ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوْ احْمَرَّ وَجْهُهُ وَقَالَ مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا حَتَّى يَأْتِيَهَا رَبُّهَا
Zaid bin Khalid al-Juhani said: A man asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم about a find. He said: Make the matter known for a year, then note its string and its container and then use it for your purpose. Then if its owner comes, give it to him. He asked: Messenger of Allah, what about a stray sheep? He replied: Take it; that is for you, or for your brother, or for the wolf. He again asked: Messenger of Allah, What about stray camels? The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم became angry so much so that his cheeks became red or ( the narrator is doubtful) his face became red. He replied: What have you to do with them? They have with them their feet and their stomachs (for drink) till their master comes to him.
سیدنا زید بن خالد جہنی ؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے گری پڑی چیز کے متعلق سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” ایک سال تک اس کا اعلان کرو ۔ پھر اس کا سربند ( بندھن ) اور تھیلی ( یا برتن جس میں وہ ہو ) خوب یاد کر لو ۔ اور اسے اپنے استعمال میں لے آؤ ۔ اگر اس کا ملک آ جائے تو اسے دے دو ۔ “ پھر اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! گمشدہ بکری ( کے بارے میں کیا ارشاد ہے ؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا ” اسے لے لو ۔ یہ تمہارے لیے ہے یا تمہارے بھائی کے لیے یا بھیڑیے کے لیے ۔ “ کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! اور گمشدہ اونٹ ؟ اس پر آپ غصے میں آ گئے حتیٰ کہ آپ کے رخسار سرخ ہو گئے یا کہا کہ چہرہ سرخ ہو گیا ۔ اور فرمایا ” تمہیں اس سے کیا غرض ؟ اس کے ساتھ اس کا جوتا ( پاوں ) ہے اور مشکیزہ ہے ۔ ( اس کے پیٹ میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش اور صلاحیت ہے ) یہاں تک کہ اس کا مالک آ جائے گا ۔ “