You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي بَعْضُ بَنِي أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: طَلَّقَ عَبْدُ يَزِيدَ أَبُو رُكَانَةَ وَإِخْوَتِهِ أُمَّ رُكَانَةَ، وَنَكَحَ امْرَأَةً مِنْ مُزَيْنَةَ، فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: مَا يُغْنِي عَنِّي إِلَّا كَمَا تُغْنِي هَذِهِ الشَّعْرَةُ -لِشَعْرَةٍ أَخَذَتْهَا مِنْ رَأْسِهَا-، فَفَرِّقْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَأَخَذَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِيَّةٌ، فَدَعَا بِرُكَانَةَ وَإِخْوَتِهِ، ثُمَّ قَالَ لَجُلَسَائِهِ: >أَتَرَوْنَ فُلَانًا يُشْبِهُ مِنْهُ كَذَا وَكَذَا مِنْ عَبْدِ يَزِيدَ، وَفُلَانًا يُشْبِهُ مِنْهُ كَذَا وَكَذَا؟<، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَبْدِ يَزِيدَ: >طَلِّقْهَا<، فَفَعَلَ، ثُمَّ قَالَ: >رَاجِعِ امْرَأَتَكَ أُمَّ رُكَانَةَ وَإِخْوَتِهِ<، قَالَ: إِنِّي طَلَّقْتُهَا ثَلَاثًا يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: >قَدْ عَلِمْتُ، رَاجِعْهَا<، وَتَلَا: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ}[الطلاق: 1]. قَالَ أَبو دَاود: وَحَدِيثُ نَافِعِ بْنِ عُجَيْرٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رُكَانَةَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ، فَرَدَّهَا إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَحُّ لِأَنَّ وَلَدَ الرَّجُلِ وَأَهْلَهُ أَعْلَمُ بِهِ، إِنَّ رُكَانَةَ إِنَّمَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ، فَجَعَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدَةً.
Narrated Abdullah ibn Abbas: Abd Yazid, the father of Rukanah and his brothers, divorced Umm Rukanah and married a woman of the tribe of Muzaynah. She went to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and said: He is of no use to me except that he is as useful to me as a hair; and she took a hair from her head. So separate me from him. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم became furious. He called on Rukanah and his brothers. He then said to those who were sitting beside him. Do you see so-and-so who resembles Abdu Yazid in respect of so-and-so; and so-and-so who resembles him in respect of so-and-so? They replied: Yes. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said to Abdu Yazid: Divorce her. Then he did so. He said: Take your wife, the mother of Rukanah and his brothers, back in marriage. He said: I have divorced her by three pronouncements, Messenger of Allah. He said: I know: take her back. He then recited the verse: O Prophet, when you divorce women, divorce them at their appointed periods. Abu Dawud said: The tradition narrated by Nafi bin 'Ujair and Abdullah bin Yazid bin Rukanah from his father on the authority of his grandfather reads: Rukanah divorced his wife absolutely (i. e. irrevocable divorce). The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم restored her to him. This version is sounder (than other versions), for they (i. e. these narrators) are the children of his man, and the members of the family are more aware of his case. Rukanah divorced his wife absolutely (i. e. three divorces in one pronouncement) and the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم made it a single divorce.
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہعبد یزید جو رکانہ اور اس کے بھائیوں کا والد تھا ۔ اس نے ام رکانہ کو طلاق دے دی اور قبیلہ مزینہ کی ایک عورت سے نکاح کر لیا ۔ پھر یہ ( مزنی عورت ) نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور کہا : یہ میرے کام کا نہیں ، جیسے یہ بال ، اور اس نے اپنے سر سے بال پکڑ کر اشارہ کیا ( یعنی نامرد ہے ) ، آپ ﷺ میرے اور اس کے درمیان علیحدگی کرا دیں ۔ اس پر نبی کریم ﷺ کو غصہ آیا اور پھر رکانہ اور اس کے بھائیوں کو بلوایا ، اور حاضرین سے کہا : ” کیا دیکھتے ہو کہ فلاں بچہ اس سے کس قدر مشابہ ہے ۔ “ یعنی عبد یزید کے ساتھ ” اور فلاں اس سے کتنا مشابہ ہے ۔ “ سب نے کہا کہ جی ہاں ( یعنی جب پہلے اس کی اولاد موجود ہے تو اس عورت کا دعوہ کس طرح صحیح ہو سکتا ہے ) تو نبی کریم ﷺ نے عبد یزید سے فرمایا ” اس کو طلاق دے دو ۔ “ چنانچہ اس نے ( طلاق ) دے دی ۔ اور فرمایا ” اپنی ( پہلی ) بیوی سے جو رکانہ اور اس کے بھائیوں کی ماں ہے ، رجوع کر لو ۔ “ وہ کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اسے تین طلاقیں دی ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” مجھے معلوم ہے ، اس لے رجوع کر لو ۔ “ اور یہ آیت تلاوت فرمائی «يأيها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن لعدتهن» ” اے نبی ! جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو عدت کے وقت طلاق دیا کرو ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ نافع بن عجیر اور عبداللہ بن علی بن یزید بن رکانہ کی روایت ہے کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی تھی تو نبی کریم ﷺ نے اس کی بیوی کو اس پر لوٹا دیا تھا ، یہ روایت زیادہ صحیح ہے ، کیونکہ یہ اس آدمی کی اولاد ہیں اور گھر والے اس کے متعلق زیادہ باخبر ہو سکتے ہیں ، یعنی رکانہ نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی اور رسول اللہ ﷺ نے اس کو ایک بنا دیا ۔
وضاحت: ۱؎ : یہ حدیث حسن ہے، اور مؤلف نے جس حدیث (نمبر: ۲۲۰۶) کی طرف اشارہ کیا ہے وہ ضعیف ہے، نیز اولاد رکانہ واقعہ کے بیان میں خود مضطرب ہیں، یاد رہے کہ عہد نبوی میں ’’تین طلاق‘‘ اور ’’طلاقہ بتہ ‘‘ ہم معنی الفاظ تھے، عہد نبوی و عہد صحابہ کے بعد لوگوں نے ’’طلاق بتہ‘‘ کا یہ معنی بنا دیا کہ جس میں ایک دو، تین طلاق دہندہ کی نیت کے مطابق طے کیا جائیگا (تفصیل کے لے دیکھئے تنویر الآفاق)