You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَصَارَ قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيمَا، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَهَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِيَاسٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، سُئِلُوا عَنِ الْبِكْرِ يُطَلِّقُهَا زَوْجُهَا ثَلَاثًا؟ فَكُلُّهُمْ قَالُوا: لَا تَحِلُّ لَهُ، حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ. قَالَ أبو دَاود: رَوَى مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ، أَنَّهُ شَهِدَ هَذِهِ الْقِصَّةَ، حِينَ جَاءَ مُحَمَّدُ بْنُ إِيَاسِ بْنِ الْبُكَيْرِ إِلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ وَعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، فَسَأَلَهُمَا عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَا: اذْهَبْ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، فَإِنِّي تَرَكْتُهُمَا عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا... ثُمَّ سَاقَ هَذَا الْخَبَرَ. قَالَ أبو دَاود: وَقَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ هُوَ: أَنَّ الطَّلَاقَ الثَّلَاثَ تَبِينُ مِنْ زَوْجِهَا مَدْخُولًا بِهَا، وَغَيْرَ مَدْخُولٍ بِهَا، لَا تَحِلُّ لَهُ، حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ هَذَا مِثْلُ خَبَرِ الصَّرْفِ! قَالَ فِيهِ، ثُمَّ إِنَّهُ رَجَعَ عَنْهُ -يَعْنِي: ابْنَ عَبَّاسٍ- .
Abu Dawud said “The opinion of Ibn Abbas has been mentioned in the following tradition. “Ahmad bin Salih and Muhammad bin Yahya narrated this is the version of Ahmad (bin Salih)” from Abd Ar Razzaq from Mamar from Al Zuhri from Abu Salamah din Abd Al Rahman bin Awf and Muhammad bin Abd Al Rahman bin Thawban from Muhammad bin Iyas that Ibn Abbas, Abu Hurairah and Abd Alah bin Amr bin Al ‘As were asked about a virgin who is divorced three times by her husband. They all said “She is not lawful for him until she marries a man other than her former husband. ”Abu Dawud said “Malik narrated from Yahya bin Saeed from Bukair bin Al Ashajj from Muawiyah bin Abi Ayyash who was present on this occasion when Muhammad bin Iyas bin Al Bukair came to Ibn Al Zubair and Asim in Umar. He asked them about this matter. They replied “Go to Ibn Abbas and Abu Hurairah, I have left them with Aishah (may Allaah be pleased with her). He then narrated the rest of the tradition. ” Abu Dawud said “The statement of Ibn Abbas goes “The divorce by three pronouncements separates the wife from husband whether the marriage has been consummated or not, the previous husband is not lawful for her until she marries a man other than her husband”. This statement is like the tradition which deals with the exchange of money. In this tradition the narrator said “Ibn Abbas withdrew his opinion. ”
امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس ؓ کا یہ فتویٰ بدل گیا تھا جیسے کہ ہمیں احمد بن صالح اور محمد بن یحییٰ نے بیان کیا اور یہ روایت احمد بن صالح کی ہے اور ان دونوں کی سند یوں ہے «حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن الزهري ، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف» ( دوسری سند ) «محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان ، عن محمد بن إياس ، أن ابن عباس ، وأبا ، هريرة وعبد الله بن عمرو بن العاص» محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان ، محمد بن ایاس سے بیان کرتے ہیں کہ حضرات ابن عباس ، ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓم سے سوال کیا گیا کہ کنواری لڑکی کو اگر اس کا شوہر تین طلاقیں دیدے ( قبل از مباشرت ) تو ؟ سب نے کہا کہ یہ شوہر کے لیے حلال نہیں حتیٰ کہ کسی اور سے نکاح کرے ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ امام مالک ؓ نے بہ سند «يحيى بن سعيد عن بكير بن الأشج عن معاوية بن أبي عياش» روایت کیا ( معاویہ نے کہا ) کہ میں اس قصے کا گواہ ہوں ، محمد بن ایاس بن بکیر ، ابن الزبیر اور عاصم بن عمر کے پاس آیا اور ان دونوں سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ابن عباس اور ابوہریرہ ؓم کے پاس چلے جاؤ ، میں نے ان کو عائشہ ؓا کے ہاں چھوڑا ہے ۔ پھر یہ قصہ بیان کیا ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ابن عباس ؓ کا یہ قول کہ عورت تین طلاق سے اپنے شوہر سے بائنہ ( جدا ) ہو جاتی ہے ، خواہ شوہر نے اس سے مباشرت کی ہو یا نہ کی ہو ، وہ اس کے لیے حلال نہیں رہتی جب تک کہ کسی اور سے نکاح نہ کر لے ۔ ان کا یہ فتویٰ ایسے ہی ہے جیسے کہ انہوں نے بیع صرف ( سونے چاندی کی بیع ) کے بارے میں فتویٰ دیا تھا ، پھر ابن عباس ؓ نے اپنے اس فتویٰ سے رجوع کر لیا تھا ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی جس طرح وہ نقدی کو نقدی سے بیچنے کے متعلق کہتے تھے کہ اس میں ربا صرف ادھار کی صورت میں ہے نقد کی صورت میں نہیں پھر انہوں نے اس سے رجوع کر لیا تھا اسی طرح یہ معاملہ بھی ہے اس سے بھی انہوں نے بعد میں رجوع کر لیا تھا۔