You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ إِذَا صَامَ فَنَامَ, لَمْ يَأْكُلْ إِلَى مِثْلِهَا وَإِنَّ صِرْمَةَ بْنَ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيَّ أَتَى امْرَأَتَهُ وَكَانَ صَائِمًا، فَقَالَ: عِنْدَكِ شَيْءٌ؟ قَالَتْ: لَا، لَعَلِّي أَذْهَبُ فَأَطْلُبُ لَكَ شَيْئًا، فَذَهَبَتْ، وَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ، فَجَاءَتْ، فَقَالَتْ: خَيْبَةً لَكَ! فَلَمْ يَنْتَصِفِ النَّهَارُ، حَتَّى غُشِيَ عَلَيْهِ، وَكَانَ يَعْمَلُ يَوْمَهُ فِي أَرْضِهِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ: {أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ- قَرَأَ إِلَى قَوْلِهِ- مِنَ الْفَجْرِ}[البقرة: 187].
Al Bara (bin Azib) said “When a man fasted and slept, he could not eat till (another nigh) like it. ” Sarmah bin Qais Al Ansari came to his wife while he was fasting and asked her Do you have something (to eat)? She replied “No”. Let me go and seek something for you. So, she went out and sleep overcame him. She came (back) and said (to him). You are deprived (of food). He fainted before noon. He used to work all day long at his land. This was mentioned to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. So the following verse was revealed. “Permitted to you on the nights of the fasts, is the approach to your wives. They are your garments and ye are their garments. Allah knoweth what yes used to do secretly amongst yourselves. But he turned to you and forgave you. So now associate with them and seek what Allaah hath ordained for you. And eat and drink until the white thread of dawn appears to you. He recited up to the words “of dawn”.
سیدنا براء ؓ بیان کرتے ہیں کہ آدمی جب روزہ رکھنا چاہتا اور سو جاتا تو پھر وہ اگلی شام تک کچھ نہ کھا سکتا تھا ۔ سیدنا صرمہ بن قیس انصاری ؓ اپنی زوجہ کے پاس آئے جبکہ انہوں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور اس سے کہا : کیا تیرے پاس ( کھانے کی ) کوئی چیز ہے ؟ اس نے کہا : نہیں مگر میں جاتی ہوں اور آپ کے لیے کچھ تلاش کر لاتی ہوں ۔ وہ چلی گئی اور اس اثناء میں صرمہ کی آنکھ لگ گئی ۔ جب وہ آئی ( اور ان کو سوتے ہوئے پایا ) تو کہنے لگی افسوس آپ کے خسارے پر ! چنانچہ دوپہر نہ ہوئی کہ انہیں غشی آ گئی ، اور وہ دن کو اپنی زمیں میں کام کیا کرتے تھے ۔ تو نبی کریم ﷺ کو یہ واقعہ بتایا گیا ، اس کے بعد یہ آیت کریمہ نازل ہوئی «أحل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم» آپ ﷺ نے «من الفجر» تک قرآت کی ۔ ” روزے کی رات میں تمہارے لیے اپنی بیویوں سے مباشرت حلال کی گئی ہے ۔ وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو ۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنے نفسوں کے ساتھ خیانت کر بیٹھتے ہو ، سو اس نے تم پر رجوع فرمایا اور تمہیں معاف کر دیا ہے ۔ تم اب اپنی عورتوں سے مباشرت کر سکتے ہو اور طلب کرو وہ جو اللہ نے تمہارے لیے مقدر فرمایا ہے ۔ اور کھاؤ پیو حتیٰ کہ فجر کے وقت صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے جدا نظر آنے لگے ۔ “
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصوم ۱۵ (۱۹۱۵)، سنن الترمذی/تفسیرالبقرة ۳ (۲۹۶۸)، (تحفة الأشراف: ۱۸۰۱)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الصیام ۱۷(۲۱۷۰)، مسند احمد (۴/۲۹۵)، سنن الدارمی/الصیام ۷ (۱۷۳۵) (صحیح)