You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ مُطَهِّرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِأُمِّ سُلَيْمٍ، وَنِسْوَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، لِيَسْقِينَ الْمَاءَ، وَيُدَاوِينَ الْجَرْحَى.
Narrated Anas ibn Malik: When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم went on an expedition, he took Umm Sulaym, and he had some women of the Ansar who supplied water and tended the wounded.
سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہرسول اللہ ﷺ ( میری والدہ ) ام سلیم ؓا اور انصار کی کچھ عورتوں کو جہاد میں ساتھ لے جایا کرتے تھے تاکہ وہ پانی پلائیں اور زخمیوں کی مرہم پٹی کریں ۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کا جہاد میں شریک ہونا جائز ہے، حالانکہ بعض روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ جہاد پر نکلنے والی عورتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس لوٹ جانے کا حکم دیا، اس کے دو اسباب بیان کئے جاتے ہیں : ۱- آپ کو دشمنوں کی قوت و ضعف کا صحیح اندازہ نہ ہو سکا اور خطرہ تھا کہ مسلمان دشمن سے مغلوب ہو جائیں گے اس لئے آپ نے انہیں واپس کر دیا۔ ۲- ممکن ہے یہ عورتیں نوجوان اور نئی عمر کی رہی ہوں جن سے میدان جہاد میں فتنہ کا خوف رہا ہو اس لئے آپ نے انہیں واپس کر دیا ہو، واللہ اعلم۔