You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنْ عَمْرَو بْنَ أُقَيْشٍ كَانَ لَهُ رِبًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَكَرِهَ أَنْ يُسْلِمَ حَتَّى يَأْخُذَهُ، فَجَاءَ يَوْمُ أُحُدٍ، فَقَالَ: أَيْنَ بَنُو عَمِّي؟ قَالُوا: بِأُحُدٍ قَالَ: أَيْنَ فُلَانٌ؟ قَالُوا: بِأُحُدٍ، قَالَ: فَأَيْنَ فُلَانٌ؟ قَالُوا: بِأُحُدٍ، فَلَبِسَ لَأْمَتَهُ، وَرَكِبَ فَرَسَهُ، ثُمَّ تَوَجَّهَ قِبَلَهُمْ، فَلَمَّا رَآهُ الْمُسْلِمُونَ، قَالُوا: إِلَيْكَ عَنَّا يَا عَمْرُو! قَالَ: إِنِّي قَدْ آمَنْتُ، فَقَاتَلَ، حَتَّى جُرِحَ، فَحُمِلَ إِلَى أَهْلِهِ جَرِيحًا، فَجَاءَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ، فَقَالَ لِأُخْتِهِ: سَلِيهِ: حَمِيَّةً لِقَوْمِكَ، أَوْ غَضَبًا لَهُمْ، أَمْ غَضَبًا لِلَّهِ؟ فَقَالَ: بَلْ غَضَبًا لِلَّهِ، وَلِرَسُولِهِ، فَمَاتَ، فَدَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَا صَلَّى لِلَّهِ صَلَاةً .
Narrated Abu Hurairah: Amr ibn Uqaysh had given usurious loans in pre-Islamic period; so he disliked to embrace Islam until he took them. He came on the day of Uhud and asked: Where are my cousins? They (the people) replied: At Uhud. He asked: Where is so-and-so? They said: At Uhud. He asked: Where is so-and-so? They said: At Uhud. He then put on his coat of mail and rode his horse; he then proceeded towards them. When the Muslims saw him, they said: Keep away, Amir. He said: I have become a believer. He fought until he was wounded. He was then taken to his family wounded. Saad ibn Muadh came to his sister: Ask him (whether he fought) out of partisanship, out of anger for them, or out of anger for Allah. He said: Out of anger of Allah and His Messenger. He then died and entered Paradise. He did not offer any prayer for Allah.
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ عمرو بن اقیش نے لوگوں سے اسلام سے پہلے کا سود لینا تھا ‘ تو وہ اس کی وصول یابی تک اسلام سے دور رہا ۔ آخر احد کے دن آیا اور پوچھا کہ میرے چچا زاد کہاں ہیں لوگوں نے کہا : احد میں ہیں ‘ پھر پوچھا کہ فلاں کہاں ہے ؟ انہوں نے کہا : احد میں ہے ۔ پھر پوچھا کہ فلاں کہا ہے ؟ انہوں نے کہا : احد میں ہے ۔ چنانچہ اس نے اپنے ہتھیار پہنے ‘ گھوڑے پر سوار ہوا اور ان لوگوں کی جانب چلا گیا ۔ مسلمانوں نے جب اس کو دیکھا ‘ تو کہا : اے عمرو ! ہم سے دور رہو ۔ اس نے کہا ۔ یقین کرو کہ میں ایمان لا چکا ہوں چنانچہ قتال کرنے لگا حتیٰ کہ زخمی ہو گیا ۔ اسے اسی حالت میں اٹھا کر اس کے اہل میں لایا گیا پس سعد بن معاذ ؓ اس کے پاس آئے اور اس کی بہن سے کہا اس سے پوچھو ( کہ اس نے جنگ میں حصہ کیوں لیا ہے ) اپنی قوم کی حمیت و حمایت میں ‘ یا ان کے لیے غصہ کی بنا پر ‘ یا اللہ کے لیے غصے کی وجہ سے ؟ تو اس نے کہا : بلکہ میں اللہ اور اس کے رسول ( ﷺ ) کے لیے غصے کی وجہ سے ( اس جنگ میں شریک ہوا ہوں ) چنانچہ فوت ہو گیا اور جنت میں داخل ہوا اور اس نے اللہ کے لیے ایک بھی نماز نہیں پڑھی تھی ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۵۰۱۷)