You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ: حَدَّثَنَا، أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى خَثْعَمٍ، فَاعْتَصَمَ نَاسٌ مِنْهُمْ بِالسُّجُودِ، فَأَسْرَعَ فِيهِمُ الْقَتْلَ، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ لَهُمْ بِنِصْفِ الْعَقْلِ، وَقَالَ: >أَنَا بَرِيءٌ مِنْ كُلِّ مُسْلِمٍ، يُقِيمُ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ<، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لِمَ؟ قَالَ: >لَا تَرَاءَى نَارَاهُمَا<. قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ هُشَيْمٌ وَمَعْمَرٌ وَخَالِدٌ الْوَاسِطِيُّ وَجَمَاعَةٌ، لَمْ يَذْكُرُوا جَرِيرًا.
Narrated Jarir ibn Abdullah: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sent an expedition to Khath'am. Some people sought protection by having recourse to prostration, and were hastily killed. When the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم heard that, he ordered half the blood-wit to be paid for them, saying: I am not responsible for any Muslim who stays among polytheists. They asked: Why, Messenger of Allah? He said: Their fires should not be visible to one another. Abu Dawud said: Hushaim, Mamar, Khalid bin al-Wasiti and a group of narrators have also narrated it, but did not mention Jarir.
سیدنا جریر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ خشعم کی طرف ایک مہم روانہ فرمائی تو ان میں سے کچھ لوگوں نے سجدہ کر کے پناہ حاصل کرنی چاہی لیکن ( مجاہدین نے ان کو ) جلدی جلدی قتل کر ڈالا ۔ نبی کریم ﷺ کو یہ خبر پہنچی تو آپ ﷺ نے ان کو آدھی دیت دینے کا حکم دیا ۔ اور فرمایا ” میں ہر اس مسلمان سے بری ہوں جو مشرکین کے اندر مقیم ہو ۔ “ انہوں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کیوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” یعنی دونوں کو ایک دوسرے کی آگ دکھائی نہ دے ( آبادی اس قدر دور دور ہونی چاہیئے ۔ ) امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو ہشیم ، معمر ، خالد واسطی اور کئی لوگوں نے روایت کیا ہے اور انہوں نے جریر ؓ کا واسطہ ذکر نہیں کیا ۔
وضاحت: ۱؎ : نصف دیت کا حکم دیا اور باقی نصف کفار کے ساتھ رہنے سے ساقط ہو گئی کیونکہ کافروں کے ساتھ رہ کر اپنی ذات کو انہوں نے جو فائدہ پہنچایا درحقیقت یہ ایک جرم تھا اور اسی جرم کی پاداش میں نصف دیت ساقط ہو گئی۔ ۲؎ : اس جملہ کی توجیہ میں تین اقوال وارد ہیں: ایک مفہوم یہ ہے کہ دونوں کا حکم یکساں نہیں ہو سکتا، دوسرا یہ کہ اللہ تعالیٰ نے دارالاسلام کو دارالکفر سے علیحدہ کر دیا ہے لہٰذا مسلمانوں کے لئے یہ درست نہیں ہے کہ وہ کافروں کے ملک میں ان کے ساتھ رہے، تیسرا یہ کہ مسلمان مشرک کی خصوصیات اور علامتوں کو نہ اپنائے اور نہ ہی چال ڈھال اور شکل وصورت میں ان کے ساتھ تشبہ اختیار کرے۔ ۳؎ : یعنی : ان لوگوں نے اس حدیث کو«عن قیس عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم» مرسلاً روایت کیا ہے، بخاری نے بھی مرسل ہی کو صحیح قرار دیا ہے مگر موصول کی متابعات صحیحہ موجود ہیں جیسا کہ البانی نے (ارواء الغلیل، حدیث نمبر: ۱۲۰۷ میں) ذکر کیا ہے۔