You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ عُمَرَ, حَدَّثَهُ أَنَّهُ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ مِنْ سَرَايَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً، فَكُنْتُ فِيمَنْ حَاصَ، قَالَ: فَلَمَّا بَرَزْنَا، قُلْنَا: كَيْفَ نَصْنَعُ، وَقَدْ فَرَرْنَا مِنَ الزَّحْفِ، وَبُؤْنَا بِالْغَضَبِ!؟ فَقُلْنَا: نَدْخُلُ الْمَدِينَةَ، فَنَتَثَبَّتُ فِيهَا، وَنَذْهَبُ وَلَا يَرَانَا أَحَدٌ، قَالَ: فَدَخَلْنَا، فَقُلْنَا: لَوْ عَرَضْنَا أَنْفُسَنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ كَانَتْ لَنَا تَوْبَةٌ أَقَمْنَا، وَإِنْ كَانَ غَيْرَ ذَلِكَ ذَهَبْنَا، قَالَ: فَجَلَسْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَلَمَّا خَرَجَ، قُمْنَا إِلَيْهِ: فَقُلْنَا: نَحْنُ الْفَرَّارُونَ؟ فَأَقْبَلَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: >لَا، بَلْ أَنْتُمُ الْعَكَّارُونَ<، قَالَ: فَدَنَوْنَا، فَقَبَّلْنَا يَدَهُ، فَقَالَ: >إِنَّا فِئَةُ الْمُسْلِمِينَ<.
Narrated Abdullah ibn Umar: Ibn Umar was sent with a detachment of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. The people wheeled round in flight. He said: I was one of those who wheeled round in flight. When we stopped, we said (i. e. thought): How should we do? We have run away from the battlefield and deserve Allah's wrath. Then we said (thought): Let us enter Madina, stay there, and go there while no one sees us. So we entered (Madina) and thought: If we present ourselves before the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, and if there is a change of repentance for us, we shall stay; if there is something else, we shall go away. So we sat down (waiting) for the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم before the dawn prayer. When he came out, we stood up to him and said: We are the ones who have fled. He turned to us and said: No, you are the ones who return to fight after wheeling away. We then approached and kissed his hand, and he said; I am the main body of the Muslims.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی جانب سے بھیجی گئی ایک مہم میں شریک تھے ۔ تو لوگ ( مجاہدین ) کے مقابلے سے بھاگ چلے اور میں بھی ان ( بھاگنے والوں ) میں شریک تھا ۔ جب ہم علیحدہ ہوئے ، تو ہم نے کہا : کیسے کریں ، ہم تو جہاد سے بھاگ آئے ہیں اور ( اللہ کا ) غضب لے کر لوٹے ہیں ؟ ہم نے کہا : ہم مدینے چلتے ہیں ، وہاں ٹھہریں گے اور ( کسی دوسری مہم میں ) شریک ہو جائیں گے اور ہمیں کوئی نہیں دیکھے گا ، سو جب ہم مدینے آئے تو ہم نے سوچا کیوں نہ اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کے حضور پیش کر دیں ، اگر توبہ قبول ہوئی تو ( بہتر ) ٹھہرے رہیں گے ، ورنہ جہاد میں چلے جائیں گے ۔ چنانچہ نماز فجر سے پہلے ہم رسول اللہ ﷺ کے انتظار میں بیٹھ گئے ۔ جب آپ ﷺ باہر نکلے تو ہم آپ ﷺ کی طرف بڑھے اور کہا : ہم لوگ بھگوڑے ہیں ۔ آپ ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ” نہیں ، تم دوبارہ لڑائی میں جانے والے ہو ۔ “ چنانچہ ہم آپ ﷺ کے قریب ہوئے اور آپ ﷺ کے ہاتھ کو بوسہ دیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” میں مسلمانوں کی جائے پناہ ہوں ۔ “
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الجھاد ۳۶ (۱۷۱۶)، سنن ابن ماجہ/ الأدب ۱۶ (۳۷۰۴)، (تحفة الأشراف: ۷۲۹۸)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۲۳، ۵۸، ۷۰، ۸۶، ۹۹، ۱۰۰، ۱۱۰) ویأتی ہذا الحدیث فی الأدب (۵۲۲۳)