You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الرَّقِّيُّ، قَالَ:، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ قَالَ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ ابْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَرَادَ الضَّحَّاكُ بْنُ قَيْسٍ أَنْ يَسْتَعْمِلَ مَسْرُوقًا فَقَالَ لَهُ عُمَارَةُ بْنُ عُقْبَةَ: أَتَسْتَعْمِلُ رَجُلًا مِنْ بَقَايَا قَتَلَةِ عُثْمَانَ؟ فَقَالَ لَهُ مَسْرُوقٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، -وَكَانَ فِي أَنْفُسِنَا مَوْثُوقَ الْحَدِيثِ-، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَرَادَ قَتْلَ أَبِيكَ، قَالَ: مَنْ لِلصِّبْيَةِ؟، قَالَ: >النَّارُ<، فَقَدْ رَضِيتُ لَكَ مَا رَضِيَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
Narrated Abdullah ibn Masud: Ibrahim said: Ad-Dahhak ibn Qays intended to appoint Masruq as governor. Thereupon Umarah ibn Uqbah said to him: Are you appointing a man from the remnants of the murderers of Uthman? Masruq said to him: Ibn Masud narrated to us, and he was trustworthy in respect of traditions, that when the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم intended to kill your father, he said: Who will look after my children? He replied: Fire. I also like for you what the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم liked for you.
جناب ابراہیم نخعی ؓ نے کہا ضحاک بن قیس نے ارادہ کیا کہ مسروق کو عامل بنائے ۔ تو عمارہ بن عقبہ نے کہا : کیا تم ایسے آدمی کو عامل بنانا چاہتے ہو جو عثمان ؓ کے قاتلوں میں سے باقی رہ گیا ہے ؟ تو مسروق نے اس سے کہا : ہمیں سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا اور وہ ہمارے نزدیک حدیث بیان کرنے میں معتبر تھے کہ نبی کریم ﷺ نے ، جب تیرے باپ ( عقبہ بن ابی معیط ) کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تو اس ( عقبہ ) نے کہا : میرے بچوں کا کفیل کون ہو گا ؟ آپ نے فرمایا ” آگ “ سو میں بھی تیرے لیے وہی چیز پسند کرتا ہوں جسے تیرے لیے رسول اللہ ﷺ نے پسند کیا تھا ۔
وضاحت: ۱؎ : عقبہ بن ابی معیط یہی وہ بدقماش شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر نماز کی حالت میں اوجھڑی ڈالی تھی۔ ۲؎ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ بن ابی معیط کے جواب میں ’’ آگ ‘‘ کہا، علماء اس کی دو وجہیں بیان کرتے ہیں : ۱- یہ بطور استہزاء ہے اور اشارہ ہے اس کی اولاد کے ضائع ہونے کی طرف۔ ۲- یا مفہوم ہے «لك النار» یعنی تیرے لئے آگ ہے، رہا بچوں کا معاملہ تو ان کا محافظ اللہ ہے۔