You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ وَغَيْرُهُ قَالَا، أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ:، حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ زِيَادٍ، حَدَّثَنِي حَشْرَجُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ أَبِيهِ أَنَّهَا: >خَرَجَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ, سَادِسَ سِتِّ نِسْوَةٍ، فَبَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ إِلَيْنَا، فَجِئْنَا، فَرَأَيْنَا فِيهِ الْغَضَبَ، فَقَالَ: >مَعَ مَنْ خَرَجْتُنَّ؟ وَبِإِذْنِ مَنْ خَرَجْتُنَّ؟<، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! خَرَجْنَا نَغْزِلُ الشَّعَرَ، وَنُعِينُ بِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَمَعَنَا دَوَاءُ الْجَرْحَى، وَنُنَاوِلُ السِّهَامَ، وَنَسْقِي السَّوِيقَ، فَقَالَ: >قُمْنَ<، حَتَّى إِذَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ خَيْبَرَ, أَسْهَمَ لَنَا كَمَا أَسْهَمَ لِلرِّجَالِ، قَالَ: قُلْتُ لَهَا: يَا جَدَّةُ! وَمَا كَانَ ذَلِكَ؟ قَالَتْ: تَمْرًا.
Narrated Umm Ziyad: Hashraj ibn Ziyad reported on the authority of his grandmother that she went out with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم for the battle of Khaybar. They were six in number including herself. (She said): When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم was informed about it, he sent for us. We came to him, and found him angry. He said: With whom did you come out, and by whose permission did you come out? We said: Messenger of Allah, we have come out to spin the hair, by which we provide aid in the cause of Allah. We have medicine for the wounded, we hand arrows (to the fighters), and supply drink made of wheat or barley. He said: Stand up. When Allah bestowed victory of Khaybar on him, he allotted shares to us from spoils that he allotted to the men. He (Hashraj ibn Ziyad) said: I said to her: Grandmother, what was that? She replied: Dates.
سیدنا حشرج بن زیاد اپنی دادی ( ام زیاد اشجعیہ ؓا ) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ خیبر میں شریک ہوئی تھیں اور وہ چھ میں سے چھٹی عورت تھی ، کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو خبر ہوئی تو آپ ﷺ نے ہمیں بلوا بھیجا ۔ ہم حاضر خدمت ہوئیں تو ہم نے آپ ﷺ کو غصے میں دیکھا ۔ فرمایا ” تم کس کے ساتھ اور کس کی اجازت سے آئی ہو ؟ “ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم آئی ہیں بال بٹتی ہیں ، اور اس سے جہاد میں مدد کرتی ہیں ، ہمارے پاس زخمیوں کے لیے دوا دارو بھی ہے ، ہم تیر اکٹھے کر کے دیتی ہیں اور ستو پلاتی ہیں ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جاؤ ۔ “ ( کوئی بات نہیں ) حتیٰ کہ جب اللہ نے آپ ﷺ کے لیے خیبر فتح کر دیا تو آپ ﷺ نے ہمیں بھی حصہ عنایت فرمایا جیسے کہ مردوں کو دیا تھا ۔ میں نے پوچھا دادی اماں ! وہ کیا تھا ؟ کہا : کھجور ۔
وضاحت: ۱؎ : یہ ضعیف روایت ہے اس سے استدلال درست نہیں ہے، کیونکہ صحیح روایت کے مطابق جہاد میں شریک ہونے والی عورتوں کا مال غنیمت میں کوئی متعین حصہ نہیں ہے البتہ انہیں ایسے ہی کچھ دے دیا جاتا ہے۔