You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ قَالَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -يَوْمَ بَدْرٍ-: >مَنْ فَعَلَ كَذَا وَكَذَا؟<. فَلَهُ مِنَ النَّفَلِ كَذَا وَكَذَا قَالَ: فَتَقَدَّمَ الْفِتْيَانُ، وَلَزِمَ الْمَشْيَخَةُ الرَّايَاتِ، فَلَمْ يَبْرَحُوهَا، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ, قَالَ الْمَشْيَخَةُ: كُنَّا رِدْءًا لَكُمْ، لَوِ انْهَزَمْتُمْ لَفِئْتُمْ إِلَيْنَا، فَلَا تَذْهَبُوا بِالْمَغْنَمِ وَنَبْقَى، فَأَبَى الْفِتْيَانُ، وَقَالُوا: جَعَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنْفَالِ قُلِ الْأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ- إِلَى قَوْلِهِ - كَمَا أَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْ بَيْتِكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لَكَارِهُونَ}[الأنفال: 1-5]، يَقُولُ: >فَكَانَ ذَلِكَ خَيْرًا لَهُمْ، فَكَذَلِكَ أَيْضًا، فَأَطِيعُونِي, فَ إِنِّي أَعْلَمُ بِعَاقِبَةِ هَذَا مِنْكُمْ<
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said on the day of Badr: He who does such-and-such, will have such-and such. The young men came forward and the old men remained standing near the banners, and they did not move from there. When Allah bestowed victory on them, the old men said: We were support for you. If you had been defeated, you would have returned to us. Do not take this booty alone and we remain (deprived of it). The young men refused (to give), and said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم has given it to us. Then Allah sent down: They ask thee concerning (things taken as) spoils of war, Say: (Such) spoils are at the disposal of Allah and the Messenger. . . . . . Just as they Lord ordered thee out of thy house in truth, even though a party among the believers disliked it. This proved good for them. Similarly obey me. I know the consequence of this better than you.
سیدنا ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بدر کے دن فرمایا ” جس نے ایسے ایسے کیا سے اتنا اتنا انعام ( نفل ) ملے گا ۔ “ چنانچہ نوجوان آگے بڑھے اور بڑی عمر کو لوگ نشانات ( یا جھنڈوں ) کے پاس رکے رہے ۔ جب اللہ تعالیٰ نے ان کو فتح دی تو بزرگوں نے کہا : ہم تمہارا سہارا تھے اگر تمہیں شکست ہوتی تو تم لوگ ہمارے ہی پاس لوٹ کے آتے ، ساری غنیمت تم ہی نہ سمیٹ لے جاؤ کہ ہمیں کچھ نہ ملے مگر جوانوں نے انکار کیا اور کہنے لگے : یہ تو وہ چیز ہے جو رسول اللہ ﷺ نے ہمارے لیے مخصوص فرمائی ہے ۔ تب اللہ تعالیٰ نے سورۃ الانفال کی آیات نازل فرمائیں «يسألونك عن الأنفال قل الأنفال لله والرسول» سے لے کر «وإن فريقا من المؤمنين لكارهون» چنانچہ یہ سب ان کے لیے بہتر ہوا اور ایسے فرمایا کہ میری اطاعت کرو ، بیشک اس کے انجام کو میں تم سے بہتر جانتا ہوں ۔
وضاحت: ۱؎ : امام اپنے اختیار سے مجاہدین کو غنیمت سے مقررہ حصہ کے سوا بطور تشجیع و ہمت افزائی جو کچھ دیتا ہے اسے نفل کہا جاتا ہے۔