You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَكْوَانَ وَمَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيَّانِ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ:، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَهْبٍ يَقُولُ سَمِعْتُ مَكْحُولًا، يَقُولُ: كُنْتُ عَبْدًا -بِمِصْرَ- لِامْرَأَةٍ مِنْ بَنِي هُذَيْلٍ-، فَأَعْتَقَتْنِي، فَمَا خَرَجْتُ مِنْ مِصْرَ وَبِهَا عِلْمٌ، إِلَّا حَوَيْتُ عَلَيْهِ فِيمَا أُرَى، ثُمَّ أَتَيْتُ الْحِجَازَ، فَمَا خَرَجْتُ مِنْهَا وَبِهَا عِلْمٌ إِلَّا حَوَيْتُ عَلَيْهِ, فِيمَا أُرَى، ثُمَّ أَتَيْتُ الْعِرَاقَ فَمَا خَرَجْتُ مِنْهَا وَبِهَا عِلْمٌ إِلَّا حَوَيْتُ عَلَيْهِ فِيمَا أُرَى، ثُمَّ أَتَيْتُ الشَّامَ فَغَرْبَلْتُهَا، كُلُّ ذَلِكَ أَسْأَلُ عَنِ النَّفَلِ، فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يُخْبِرُنِي فِيهِ بِشَيْءٍ، حَتَّى لَقِيتُ شَيْخًا يُقَالُ لَهُ: زِيَادُ بْنُ جَارِيَةَ التَّمِيمِيُّ، فَقُلْتُ لَهُ: هَلْ سَمِعْتَ فِي النَّفَلِ شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ حَبِيبَ بْنَ مَسْلَمَةَ الْفِهْرِيَّ، يَقُولُ: شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَّلَ الرُّبُعَ فِي الْبَدْأَةِ، وَالثُّلُثَ فِي الرَّجْعَةِ
Narrated Habib ibn Maslamah al-Fihri: Makhul said: I was the slave of a woman of Banu Hudhayl; afterwards she emancipated me. I did not leave Egypt until I had acquired all the knowledge that seemed to me to exist there. I then came to al-Hijaz and I did not leave it until I had acquired all the knowledge that seemed to be available. Then I came to al-Iraq, and I did not leave it until I had acquired all the knowledge that seemed to be available. I then came to Syria, and besieged it. I asked everyone about giving rewards from the booty. I did not find anyone who could tell me anything about it. I then met an old man called Ziyad ibn Jariyah at-Tamimi. I asked him: Have you heard anything about giving rewards from the booty? He replied: Yes. I heard Maslamah al-Fihri say: I was present with the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. He gave a quarter of the spoils on the outward journey and a third on the return journey.
سیدنا مکحول ( شامی ؓ ) بیان کرتے ہیں کہ میں مصر میں بنی ہذیل کی ایک عورت کا غلام تھا ۔ اس نے مجھے آزاد کر دیا ۔ پھر میں وہاں ( مصر ) سے اس وقت تک نہیں نکلا جب تک کہ اپنی دانست کے مطابق وہاں کے علماء سے تمام کا تمام علم حاصل نہیں کر لیا ۔ پھر میں حجاز آیا اور ہاں سے اس وقت تک نہیں نکلا جب تک کہ اپنی دانست کے مطابق وہاں کا تمام علم جمع نہیں کر لیا ۔ پھر عراق آیا اور وہاں سے اس وقت تک نہیں نکلا جب تک کہ اپنی دانست کے مطابق وہاں کا تمام علم جمع نہیں کر لیا ۔ پھر میں شام آیا اور اس ( کے علماء ) کو خوب کریدا اور ہر ایک سے میں غنیمت میں نفل ( اضافی انعام ) کے متعلق سوال کرتا رہا تو مجھے کوئی نہ ملا جو مجھے اس بارے میں کچھ بتاتا ۔ بالآخر میں ایک شیخ سے ملا جس کا نام زیاد بن جاریہ تمیمی تھا ، میں نے اس سے پوچھا : کیا آپ نے نفل کے متعلق کچھ سنا ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ! میں نے حبیب بن مسلمہ فہری ؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے ، فر رہے تھے : میں نبی کریم ﷺ کے ہاں حاضر تھا کہ آپ نے شروع جہاد میں چوتھا حصہ اور لوٹتے وقت ( دوسری بار حملہ کرنے کی صورت میں ) تیسرا حصہ بطور نفل ( اضافی انعام ) عنایت فرمایا تھا ۔
وضاحت: ۱؎ : اس لئے کہ لوٹ آنے کے بعد پھر لڑنے کے لئے جانا سخت اور دشوار عمل ہے کیونکہ دشمن چوکنا اور محتاط ہو جاتا ہے۔