You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَغَارَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُيَيْنَةَ عَلَى إِبِلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَتَلَ رَاعِيَهَا، فَخَرَجَ يَطْرُدُهَا هُوَ وَأُنَاسٌ مَعَهُ فِي خَيْلٍ، فَجَعَلْتُ وَجْهِي قِبَلَ الْمَدِينَةِ، ثُمَّ نَادَيْتُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ: يَا صَبَاحَاهُ! ثُمَّ اتَّبَعْتُ الْقَوْمَ، فَجَعَلْتُ أَرْمِي وَأَعْقِرُهُمْ، فَإِذَا رَجَعَ إِلَيَّ فَارِسٌ، جَلَسْتُ فِي أَصْلِ شَجَرَةٍ، حَتَّى مَا خَلَقَ اللَّهُ شَيْئًا مِنْ ظَهْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا جَعَلْتُهُ وَرَاءَ ظَهْرِي، وَحَتَّى أَلْقَوْا أَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثِينَ رُمْحًا وَثَلَاثِينَ بُرْدَةً، يَسْتَخِفُّونَ مِنْهَا، ثُمَّ أَتَاهُمْ عُيَيْنَةُ مَدَدًا، فَقَالَ: لِيَقُمْ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْكُمْ، فَقَامَ إِلَيَّ أَرْبَعَةٌ مِنْهُمْ: فَصَعِدُوا الْجَبَلَ، فَلَمَّا أَسْمَعْتُهُمْ, قُلْتُ: أَتَعْرِفُونِي؟ قَالُوا: وَمَنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: أَنَا ابْنُ الْأَكْوَعِ! وَالَّذِي كَرَّمَ وَجْهَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَطْلُبُنِي رَجُلٌ مِنْكُمْ فَيُدْرِكُنِي، وَلَا أَطْلُبُهُ فَيَفُوتُنِي، فَمَا بَرِحْتُ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى فَوَارِسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّلُونَ الشَّجَرَ، أَوَّلُهُمُ الْأَخْرَمُ الْأَسَدِيُّ، فَيَلْحَقُ بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُيَيْنَةَ، وَيَعْطِفُ عَلَيْهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَاخْتَلَفَا طَعْنَتَيْنِ، فَعَقَرَ الْأَخْرَمُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ، وَطَعَنَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَتَلَهُ، فَتَحَوَّلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَلَى فَرَسِ الْأَخْرَمِ، فَيَلْحَقُ أَبُو قَتَادَةَ بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَاخْتَلَفَا طَعْنَتَيْنِ، فَعَقَرَ بِأَبِي قَتَادَةَ، وَقَتَلَهُ أَبُو قَتَادَةَ، فَتَحَوَّلَ أَبُو قَتَادَةَ عَلَى فَرَسِ الْأَخْرَمِ، ثُمَّ جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمَاءِ الَّذِي جَلَّيْتُهُمْ عَنْهُ ذُو قَرَدٍ، فَإِذَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَمْسِ مِائَةٍ، فَأَعْطَانِي سَهْمَ الْفَارِسِ وَالرَّاجِلِ.
Salamah (bin Al Akwa) said “Abd Al rahman bin ‘Uyainah raided the Camels of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and killed their herdsman. He and some people who were with him on horses proceeded on driving them away. I turned my face towards Madeenah and shouted three times. A morning raid, I then went after the people shooting arrows at them and hamstringing them (their beasts). When a horseman returned to me, I sat in the foot of a tree till there was no riding beast of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم created by Allaah which I had not kept behind my back. They threw away more than thirty lance and thirty cloaks to lighten themselves. Then ‘Uyainah came to them with reinforcement and said “A few of you should go to him. Four of them stood and came to me. They ascended a mountain. Then they came near me till they could hear my voice. I told them “Do you know me?” They said “Who are you? I replied “I am Ibn Al Akwa. By Him Who honored the face of Muhammad صلی اللہ علیہ وسلم if any man of you pursues he cannot catch me and if I pursue him, I will not miss him. This went on with me till I saw the horsemen of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم coming through the trees. Al Akhram Al Asadi was at their head. He then joined Abd Al Rahman bin ‘Uyainah and Abd Al Rahman turned over him. They attacked each other with lances. Al Akhram hamstrung Abd Al Rahman’s horse and Abd Al Rahman pierced a lance in his body and killed him. Abd al Rahman then returned on the horse of Al Akhram. I then came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم who was present at the same water from where I drove them away and which is known as Dhu Qarad. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم was among five hundred people. He then gave me two portions a horseman’s and a footman’s.
ایاس بن سلمہ اپنے والد ( سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ ) سے روایت کرتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عیینہ ( فزاری ) نے رسول اللہ ﷺ کے اونٹ لوٹ لیے ‘ ان کے چراوہے کو قتل کر ڈالا اور پھر وہ اور اس کے گھوڑ سوار ساتھی انہیں ہانکتے ہوئے چل نکلے ۔ ( مجھے خبر ہوئی ) تو میں نے اپنا منہ مدینہ کی طرف کیا اور تین بار یہ ہانک لگائی «يا صباحاه» ( لوگو ! مدد کو پہنچو ‘ ہم کو دشمن نے لوٹ لیا ہے ) پھر میں ( دوڑتے ہوئے ) ان لوگوں کے پیچھے ہو لیا ‘ تیر مارتا جاتا تھا اور ان کی سواریوں کو زخمی کرتا جا رہا تھا ‘ اگر ان میں سے کوئی گھوڑ سوار میری طرف پلٹتا تو میں کسی درخت کی اوٹ میں ہو جاتا حتیٰ کہ نبی کریم ﷺ کی تمام سواریاں جو اللہ نے پیدا فرمائی تھیں میں نے ان کو اپنے پیچھے ( اپنے قبضے میں ) کر لیا ۔ اور ان لوگوں نے اپنا بوجھ ہلکا کرنے کی غرض سے تیس سے زیادہ بھالے اور تیس چادریں پھینک دیں ۔ پھر عیینہ بھی ان کی مدد کو آن پہنچا تو اس نے کہا : تم میں سے کچھ آدمی اس ( سلمہ بن اکوع ) کی طرف ہو جاؤ ۔ تو ان میں سے چار آدمی میری طرف آئے اور پہاڑ پر چڑھ گئے ۔ میں نے بلند آواز سے انہیں کہا : کیا تم مجھے پہنچانتے ہو ؟ انہوں نے پوچھا ‘ تم کون ہو ؟ میں نے کہا : میں اکوع کا فرزند ہوں ‘ اس ذات کی قسم جس نے محمد ﷺ کے چہرے کو عزت بخشی ہے ! یہ نہیں ہو سکتا کہ تم میں سے کوئی مجھے پکڑنا چاہے تو میں اس کے ہاتھ آ جاؤں اور اگر میں پکڑنا چاہوں تو وہ بھاگ نکلے ۔ پھر تھوڑی دیر گزری تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کے شہسوار درختوں میں سے ( دوڑے ) آ رہے ہیں ۔ ان میں سب سے آگے سیدنا اخرم اسدی ؓ تھے ۔ وہ عبدالرحمٰن بن عیینہ کے مقابلے میں ہو گئے ‘ عبدالرحمٰن ان پر پلٹا اور پھر دونوں میں ایک دوسرے پر نیزے چلائے ۔ چنانچہ اخرم اسدی ؓ نے اس ( عبدالرحمٰن ) کا گھوڑا زخمی کر دیا اور عبدالرحمٰن نے اخرم ؓ کو نیزہ مارا اور ان کو شہید کر دیا ۔ پھر عبدالرحمٰن ، اخرم ؓ کے گھوڑے پر سوار ہو گیا تو ابوقتادہ ؓ ، عبدالرحمٰن کے مقابلے میں آ گئے ۔ ان کے مابین بھی نیزے کے حملوں کا تبادلہ ہوا ۔ اس نے ابوقتادہ ؓ کا گھوڑا زخمی کر دیا لیکن ابوقتادہ ؓ نے عبدالرحمٰن کو قتل کر ڈالا ۔ پھر ابوقتادہ ؓ ، اخرم ؓ والے گھوڑے پر سوار ہو گئے ۔ پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جب کہ آپ ﷺ اس چشمے پر تشریف لے آئے تھے جہاں سے میں نے ان کو بھگایا تھا ۔ اس کا نام ذوقرد تھا ۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ پانچ سو سوار لیے ہوئے تھے ۔ پس آپ ﷺ نے مجھے ایک شہسوار اور ایک پیدل کا حصہ عنایت فرمایا ۔
وضاحت: ۱؎ : ’’يا صباحاه‘‘: یہ وہ کلمہ ہے جسے عام طور سے فریادی کہا کرتے تھے۔ ۲؎ : تو تین حصے دیئے یا چار، انہوں نے کام ہی ایسا کیا تھا کہ جو بہت سے آدمیوں سے نہ ہوتا، صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ سواروں میں آج سب سے بہتر ابوقتادہ رضی اللہ عنہ ہیں، اور پیادوں میں سب سے بہتر سلمہ بن الاکوع ہیں ‘‘، پھر سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے عضباء نامی اونٹی پر بیٹھا لیا، اور مدینے تک اسی طرح آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کو ایک سوار کا حصہ دیا، اور ایک پیدل کا، اس میں دو احتمال ہے: ایک یہ کہ چار حصے دیئے، دوسرے یہ کہ تین حصے دئیے، اس کی وجہ یہ ہے کہ سوار کے حصہ میں اختلاف ہے، جن لوگوں کے نزدیک سوار کے تین حصے ہیں، ایک حصہ خود اس کا، دو حصہ اس کے گھوڑے کا، اور جن کے نزدیک سوار کے دو حصے ہیں، ایک حصہ اس کا، اور ایک حصہ اس کے گھوڑے کا۔