You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، أَنَّ أَبَا رَافِعٍ أَخْبَرَهُ قَالَ: بَعَثَتْنِي قُرَيْشٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, أُلْقِيَ فِي قَلْبِي الْإِسْلَامُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي –وَاللَّهِ- لَا أَرْجِعُ إِلَيْهِمْ أَبَدًا! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنِّي لَا أَخِيسُ بِالْعَهْدِ، وَلَا أَحْبِسُ الْبُرُدَ، وَلَكِنِ ارْجِعْ، فَإِنْ كَانَ فِي نَفْسِكَ الَّذِي فِي نَفْسِكَ الْآنَ فَارْجِعْ!<. قَالَ: فَذَهَبْتُ، ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمْتُ. قَالَ بُكَيْرٌ: وَأَخْبَرَنِي أَنَّ أَبَا رَافِعٍ كَانَ قِبْطِيًّا. قَالَ أَبو دَاود: هَذَا كَانَ فِي ذَلِكَ الزَّمَانِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلَا يَصْلُحُ.
Narrated Abu Rafi: The Quraysh sent me to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, and when I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, Islam was cast into my heart, so I said: Messenger of Allah, I swear by Allah, I shall never return to them. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم replied: I do not break a covenant or imprison messengers, but return, and if you feel the same as you do just now, come back. So I went away, and then came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and accepted Islam. The narrator Bukair said: He informed me that Abu Rafi was a Copt. Abu Dawud said: This was valid in those days, but today it is not valid.
سیدنا ابورافع ؓ بیان کرتے ہیں کہ ( صلح حدیبیہ کے موقع پر ) قریشیوں نے مجھے رسول اللہ ﷺ کی طرف روانہ کیا ۔ جب میں نے آپ ﷺ کو دیکھا تو میرے دل میں اسلام کی رغبت ڈال دی گئی ‘ پس میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں تو اللہ کی قسم کبھی بھی اب ان کی طرف نہیں جاؤں گا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” میں عہد کو نہیں توڑتا اور نہ قاصدوں کو قید کرتا ہوں ‘ تمہیں چاہیئے کہ واپس جاؤ ‘ اگر تمہارے دل میں وہی بات رہے جو اب ہے تو واپس آ جانا ۔ “ کہتے ہیں میں واپس گیا ‘ پھر نبی ﷺ کی خدمت میں لوٹ آیا اور اسلام قبول کر لیا ۔ بکیر کہتے ہیں مجھے ( حسن بن علی نے ) بتایا کہ ( اس کا دادا ) ابورافع قبطی غلام تھا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : یہ اس زمانے میں تھا ( کہ قاصد مسلمان ہونا چاہ رہا تھا تو اسے واپس کر دیا ) آج درست نہیں ہے ۔