You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ, بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ، فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ جَلَسَ لِلنَّاسِ... وَقَصَّ ابْنُ السَّرْحِ الْحَدِيثَ. قَالَ: وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمِينَ عَنْ كَلَامِنَا -أَيُّهَا الثَّلَاثَةُ-، حَتَّى إِذَا طَالَ عَلَيَّ, تَسَوَّرْتُ جِدَارَ حَائِطِ أَبِي قَتَادَةَ- وَهُوَ ابْنُ عَمِّي، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَوَاللَّهِ مَا رَدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ، ثُمَّ صَلَّيْتُ الصُّبْحَ صَبَاحَ خَمْسِينَ لَيْلَةً عَلَى ظَهْرِ بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِنَا، فَسَمِعْتُ صَارِخًا: يَا كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ! أَبْشِرْ، فَلَمَّا جَاءَنِي الَّذِي سَمِعْتُ صَوْتَهُ يُبَشِّرُنِي, نَزَعْتُ لَهُ ثَوْبَيَّ، فَكَسَوْتُهُمَا إِيَّاهُ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى إِذَا دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ، فَقَامَ إِلَيَّ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ يُهَرْوِلُ، حَتَّى صَافَحَنِي وَهَنَّأَنِي
Kaab bin Malik said “When the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم arrived from a journey, he first went to a mosque where he prayed two rak’ahs after which he sat in it and gave audience to the people. The narrator Ibn Al Sarh then narrated the rest of the tradition. He said “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم forbade the Muslims to speak to any three of us. When considerable time had passed on me, I ascended the wall of Abu Qatadah who was my cousin. I saluted him, but, I swear by Allaah he did not return my salutation. I then offered the dawn prayer on the fiftieth day on the roof of one of our houses. I then hear d a crier say “Kaab bin Mailk, have good news”. When the man whose voice I heard came to me giving me good news, I took off my garments and clothed him. I went on till I entered the mosque. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم was sitting there. Talhah bin Ubaid Allaah stood up and hastened to me till he shook hands with me and greeted me.
سیدنا کعب بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب بھی کسی سفر سے واپس لوٹتے تو سب سے پہلے مسجد میں تشریف لے جاتے ‘ وہاں دو رکعتیں پڑھتے اور پھر لوگوں سے ملنے کے لیے بیٹھ جاتے ۔ ( امام ابوداؤد کے شیخ ) ابن السرح نے پوری حدیث بیان کی اور کہا : رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو منع فر دیا تھا کہ ہم تینوں سے کوئی بات چیت کرے ۔ حتیٰ کہ جب یہ کیفیت بہت طویل ہو گئی تو میں اپنے چچا زاد ابوقتادہ ؓ کی دیوار پر چڑھا اور میں نے اس کو سلام کہا ۔ اللہ کی قسم ! اس نے مجھے جواب نہیں دیا ۔ پھر جب پچاس راتیں پوری ہو گئیں اور اس صبح فجر کی نماز میں نے اپنے ایک مکان کی چھت پر پڑھی ‘ تو میں نے ایک بلند آواز سے پکارنے والے کی آواز سنی جو کہہ رہا تھا : اے کعب بن مالک ! خوشخبری ہو ۔ پھر جب وہ میرے پاس پہنچا ‘ جس کی آواز میں نے سنی تھی ‘ تو میں نے اس کے لیے اپنے کپڑے اتارے اور اس کو پہنا دیے ۔ پھر میں چلا حتیٰ کہ جب مسجد میں داخل ہوا تو رسول اللہ ﷺ تشریف فر تھے ۔ طلحہ بن عبیداللہ ؓ دوڑتے ہوئے میری طرف لپکے ‘ حتیٰ کہ مجھ سے مصافحہ کیا اور مبارک باد پیش کی ۔
وضاحت: ۱؎ : ہم تینوں سے مراد کعب بن مالک، ہلال بن امیہ اور مرارہ بن ربیع رضی اللہ عنہم ہیں، یہ لوگ بغیر کسی عذر شرعی کے غزوہ تبوک میں نہیں گئے، جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ سے واپس آئے تو ان لوگوں نے خدمت اقدس میں حاضر ہو کر صاف صاف کہہ دیا کہ اللہ کے رسول ہمارے پاس کوئی عذر نہیں تھا، محض سستی کی وجہ سے ہم لوگ اس غزوہ میں شریک نہیں ہوئے، اسی بناء پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم صادر فرمایا تھا کہ ان تینوں سے کوئی بات نہ کرے۔ ۲؎ : یہ توبہ قبول ہونے کی مبارکبادی تھی۔