You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ الْأَوْدِيِّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَسَأَلَهُمَا عَنْ ابْنَةٍ وَابْنَةِ ابْنٍ وَأُخْتٍ لِأَبٍّ وَأُمٍّ فَقَالَا لِابْنَتِهِ النِّصْفُ وَلِلْأُخْتِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ النِّصْفُ وَلَمْ يُوَرِّثَا ابْنَةَ الِابْنِ شَيْئًا وَأْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَإِنَّهُ سَيُتَابِعُنَا فَأَتَاهُ الرَّجُلُ فَسَأَلَهُ وَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِهِمَا فَقَالَ لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُهْتَدِينَ وَلَكِنِّي سَأَقْضِي فِيهَا بِقَضَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِابْنَتِهِ النِّصْفُ وَلِابْنَةِ الِابْنِ سَهْمٌ تَكْمِلَةُ الثُّلُثَيْنِ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ
Narrated Huzail bin Shurahbil al-Awadi: A man came to Abu Musa al-Ashari and Salman bin Rabiah, and asked about a case where there were a daughter, a son's daughter and full sister. They replied: The daughter gets half and the full gets half. The son's daughter gets nothing. Go to Ibn Masud and you will find that he agrees with me. So the man came to him and informed him about their opinion. He said: I would then be in error and not be one of those who are rightly guided. But I decide concerning the matter as the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم did: The daughter gets half, and the son's daughter gets a share which complete thirds (i. e. gets a sixth), and what remain to the full sister.
ہزیل بن شرجیل اودی سے روایت ہے کہ ایک شخص سیدنا ابوموسیٰ اشعری اور سلمان بن ربیعہ ؓ کے پاس آیا اور ان سے دریافت کیا کہ ایک شخص فوت ہوا ‘ ایک بیٹی ‘ ایک پوتی اور ایک حقیقی بہن چھوڑ گیا ۔ ( اس کی میراث کیونکر تقسیم ہو ؟ ) ان دونوں نے کہا : بیٹی کے لیے آدھا ہے اور حقیقی بہن کے لیے بھی آدھا ۔ پوتی کو انہوں نے محروم ٹھہرایا ۔ اور ( کہا کہ ) سیدنا ابن مسعود ؓ کے پاس چلے جاؤ ( اور ان سے بھی پوچھ لو ) وہ ہماری تصدیق و تائید کریں گے ۔ چنانچہ وہ آدمی ان کے پاس گیا اور مذکورہ مسئلہ پوچھا اور سیدنا ابوموسیٰ اشعری اور سیدنا سلمان بن ربیعہ ؓ کا جواب بھی بتایا ۔ تو سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا : ( اگر میں بھی یہی جواب دوں) تب تو میں گمراہ ہو گیا اور ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہ ہوا ، میں وہ فیصلہ دیتا ہوں جو رسول اللہ ﷺ نے دیا تھا کہ اس کی بیٹی کے لیے آدھا اور پوتی کے لیے ایک حصہ ( چھٹا حصہ ) ہے دو تہائی کی تکمیل کے لیے اور باقی ماندہ ( ایک تہائی ) وہ حقیقی بہن کے لیے ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الفرائض ۸ (۶۷۳۶)، سنن الترمذی/الفرائض ۴ (۲۰۹۳)، سنن ابن ماجہ/الفرائض ۲ (۲۷۲۱)، (تحفة الأشراف: ۹۵۹۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۳۸۹، ۴۲۸، ۴۴۰، ۴۶۳)، سنن الدارمی/الفرائض ۷ (۲۹۳۲)