You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ابْنِ نَوْفَلٍ الْهَاشِمِيُّ أَنَّ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ رَبِيعَةَ بْنَ الْحَارِثِ وَعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَا لِعَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ وَلِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ائْتِيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُولَا لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ بَلَغْنَا مِنْ السِّنِّ مَا تَرَى وَأَحْبَبْنَا أَنْ نَتَزَوَّجَ وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبَرُّ النَّاسِ وَأَوْصَلُهُمْ وَلَيْسَ عِنْدَ أَبَوَيْنَا مَا يُصْدِقَانِ عَنَّا فَاسْتَعْمِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَى الصَّدَقَاتِ فَلْنُؤَدِّ إِلَيْكَ مَا يُؤَدِّي الْعُمَّالُ وَلْنُصِبْ مَا كَانَ فِيهَا مِنْ مَرْفَقٍ قَالَ فَأَتَى عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَنَحْنُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ فَقَالَ لَنَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا وَاللَّهِ لَا نَسْتَعْمِلُ مِنْكُمْ أَحَدًا عَلَى الصَّدَقَةِ فَقَالَ لَهُ رَبِيعَةُ هَذَا مِنْ أَمْرِكَ قَدْ نِلْتَ صِهْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَحْسُدْكَ عَلَيْهِ فَأَلْقَى عَلِيٌّ رِدَاءَهُ ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَيْهِ فَقَالَ أَنَا أَبُو حَسَنٍ الْقَرْمُ وَاللَّهِ لَا أَرِيمُ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْكُمَا ابْنَايَ بِجَوَابِ مَا بَعَثْتُمَا بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَبْدُ الْمُطَّلِبِ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ إِلَى بَابِ حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نُوَافِقَ صَلَاةَ الظُّهْرِ قَدْ قَامَتْ فَصَلَّيْنَا مَعَ النَّاسِ ثُمَّ أَسْرَعْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ إِلَى بَابِ حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقُمْنَا بِالْبَابِ حَتَّى أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِأُذُنِي وَأُذُنِ الْفَضْلِ ثُمَّ قَالَ أَخْرِجَا مَا تُصَرِّرَانِ ثُمَّ دَخَلَ فَأَذِنَ لِي وَلِلْفَضْلِ فَدَخَلْنَا فَتَوَاكَلْنَا الْكَلَامَ قَلِيلًا ثُمَّ كَلَّمْتُهُ أَوْ كَلَّمَهُ الْفَضْلُ قَدْ شَكَّ فِي ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ كَلَّمَهُ بِالْأَمْرِ الَّذِي أَمَرَنَا بِهِ أَبَوَانَا فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً وَرَفَعَ بَصَرَهُ قِبَلَ سَقْفِ الْبَيْتِ حَتَّى طَالَ عَلَيْنَا أَنَّهُ لَا يَرْجِعُ إِلَيْنَا شَيْئًا حَتَّى رَأَيْنَا زَيْنَبَ تَلْمَعُ مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ بِيَدِهَا تُرِيدُ أَنْ لَا تَعْجَلَا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْرِنَا ثُمَّ خَفَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ فَقَالَ لَنَا إِنَّ هَذِهِ الصَّدَقَةَ إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ وَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِآلِ مُحَمَّدٍ ادْعُوا لِي نَوْفَلَ بْنَ الْحَارِثِ فَدُعِيَ لَهُ نَوْفَلُ بْنُ الْحَارِثِ فَقَالَ يَا نَوْفَلُ أَنْكِحْ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ فَأَنْكَحَنِي نَوْفَلٌ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْعُوا لِي مَحْمِئَةَ بْنَ جَزْءٍ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي زُبَيْدٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَهُ عَلَى الْأَخْمَاسِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَحْمِئَةَ أَنْكِحْ الْفَضْلَ فَأَنْكَحَهُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُمْ فَأَصْدِقْ عَنْهُمَا مِنْ الْخُمُسِ كَذَا وَكَذَا لَمْ يُسَمِّهِ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ
Narrated Abdul Muttalib ibn Rabiah ibn al-Harith: Abdul Muttalib ibn Rabiah ibn al-Harith said that his father, Rabiah ibn al-Harith, and Abbas ibn al-Muttalib said to Abdul Muttalib ibn Rabiah and al-Fadl ibn Abbas: Go to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and tell him: Messenger of Allah, we are now of age as you see, and we wish to marry. Messenger of Allah, you are the kindest of the people and the most skilled in matchmaking. Our fathers have nothing with which to pay our dower. So appoint us collector of sadaqah (zakat), Messenger of Allah, and we shall give you what the other collectors give you, and we shall have the benefit accruing from it. Ali came to us while we were in this condition. He said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: No, I swear by Allah, he will not appoint any of you collector of sadaqah (zakat). Rabiah said to him: This is your condition; you have gained your relationship with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم by marriage, but we did not grudge you that. Ali then put his cloak on the earth and lay on it. He then said: I am the father of Hasan, the chief. I swear by Allah, I shall not leave this place until your sons come with a reply (to the question) for which you have sent them to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. Abdul Muttalib said: So I and al-Fadl went towards the door of the apartment of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. We found that the noon prayer in congregation had already started. So we prayed along with the people. I and al-Fadl then hastened towards the door of the apartment of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. He was (staying) with Zaynab, daughter of Jahsh, that day. We stood until the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came. He caught my ear and the ear of al-Fadl. He then said: Reveal what you conceal in your hearts. He then entered and permitted me and al-Fadl (to enter). So we entered and for a little while we asked each other to talk. I then talked to him, or al-Fadl talked to him (the narrator, Abdullah was not sure). He said: He spoke to him concerning the matter about which our fathers ordered us to ask him. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم remained silent for a moment and raised his eyes towards the ceiling of the room. He took so long that we thought he would not give any reply to us. Meanwhile we saw that Zaynab was signalling to us with her hand from behind the veil, asking us not to be in a hurry, and that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم was (thinking) about our matter. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then lowered his head and said to us: This sadaqah (zakat) is a dirt of the people. It is legal neither for Muhammad nor for the family of Muhammad. Call Nawfal ibn al-Harith to me. So Nawfal ibn al-Harith was called to him. He said: Nawfal, marry Abdul Muttalib (to your daughter). So Nawfal married me (to his daughter). The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم then said: Call Mahmiyyah ibn Jazi to me. He was a man of Banu Zubayd, whom the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم had appointed collector of the fifths. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said to Mahmiyyah: Marry al-Fadl (to your daughter). So he married him to her. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Stand up and pay the dower from the fifth so-and-so on their behalf. Abdullah ibn al-Harith did not name it (i. e. the amount of the dower).
جناب عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب نے بیان کیا کہ اس کے والد ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبدالمطلب نے عبدالمطلب بن ربیعہ ( مجھ سے ) اور فضل بن عباس سے کہا : رسول اﷲ ﷺ کی خدمت میں جا کر درخواست کرو کہ اے اﷲ کے رسول ! ہم اس عمر کو پہنچ گئے ہیں جو آپ دیکھ رہے ہیں ( بھرپور جوان ہیں ) اور ہم شادیاں کرنا چاہتے ہیں اور آپ اے اﷲ کے رسول ! سب سے بڑھ کر حسن سلوک اور سب سے عمدہ صلہ رحمی کرنے والے ہیں ‘ ہمارے والدین کے پاس ہمارے حق مہر کے لیے کچھ نہیں ہے ‘ تو آپ اے اﷲ کے رسول ! ہمیں صدقات کا عامل بنا دیجئیے ‘ ہم وہی کریں گے جو دوسرے عامل کرتے ہیں اور ہمیں ہمارا حق الخدمت جو ہو گا مل جائے گا ۔ عبدالمطلب نے کہا : ہم یہی گفتگو کر رہے تھے کہ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ آ گئے ‘ تو انہوں نے کہا : اﷲ کی قسم ! رسول اللہ ﷺ تم میں سے کسی کو صدقے پر عامل نہیں بنائیں گے ‘ تو ربیعہ نے ان سے کہا : یہ تمہاری بات ہے کہ تمہیں رسول اللہ ﷺ کی دامادی مل گئی ہے ‘ ہمیں تو اس پر تم سے کوئی حسد نہیں ہے ۔ پھر سیدنا علی ؓ نے اپنی چادر بچھائی اور اس پر لیٹ گئے اور کہنے لگے میں ابوالحسن ہوں اور معاملہ فہم بھی ! ( جیسے کہ بڑا اونٹ ہوتا ہے ) اﷲ کی قسم ! میں یہاں سے اس وقت تک نہیں جاؤں گا جب تک کہ تمہارے صاحبزادے جواب لے کر نہیں آ جاتے ‘ جس مقصد کے لیے آپ نے انہیں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بھیجا ہے ۔ عبدالمطلب کہتے ہیں چنانچہ میں اور فضل ( نبی کریم ﷺ کے دروازے کی طرف ) گئے ۔ ہم نے دیکھا کہ ظہر کا وقت ہو چکا ہے اور جماعت کھڑی ہو گئی ہے تو ہم نے لوگوں کے ساتھ مل کر نماز پڑھی ۔ پھر جلدی سے نبی کریم ﷺ کے حجرے کے دروازے کے پاس آ گئے ۔ آپ اس دن سیدہ زینب بنت حجش ؓ کے ہاں تھے ۔ ہم دروازے کے پاس کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے ۔ پس آپ ﷺ نے ( پیار سے ) میرے اور فضل کے کان پکڑ لیے اور فرمایا ” نکالو جو تمہارے جی میں ہے ۔ “ پھر آپ اندر تشریف لے گئے اور ہمیں اندر آنے کی اجازت دی تو ہم اندر چلے گئے ۔ اور ہم تھوڑی دیر تک بات کرنے کو ایک دوسرے پر ٹالتے رہے ( میں کہتا کہ تم بات کرو وہ کہتا کہ تم کرو ) بالآخر آپ ﷺ سے میں نے بات کی یا فضل نے ، عبداللہ بن حارث کو شک ہے ۔ اور ہمارے باپوں نے جو کہا تھا ہم نے آپ کے گوش گزار کر دیا ‘ تو رسول اللہ ﷺ ایک گھڑی کے لیے خاموش ہو گئے ۔ آپ نے اپنی نظر چھت کی طرف اٹھائی ہوئی تھی ۔ حتیٰ کہ بہت وقت گزر گیا اور آپ ہمیں کوئی جواب نہیں دے رہے تھے ۔ حتیٰ کہ ہم نے دیکھا کہ ام المؤمنین زینب ؓا نے پردے کے پیچھے سے ہمیں اشارہ کیا یعنی جلدی مت کرو ‘ رسول اللہ ﷺ تمہارے ہی بارے میں فکر کر رہے ہیں ۔ پھر رسول اﷲ ﷺ نے اپنا سر جھکایا اور فرمایا ” یہ صدقہ تو لوگوں کا میل کچیل ہے اور یہ محمد اور آل محمد کے لیے حلال نہیں ہے ۔ نوفل بن حارث کو میرے پاس بلا لاؤ ۔ “ چنانچہ انہیں بلایا گیا ۔ آپ نے ان سے کہا : ” نوفل ! عبدالمطلب سے ( اپنی بیٹی کا ) نکاح کر دو ۔ “ چنانچہ نوفل نے میرے ساتھ ( اپنی بیٹی کا ) نکاح کر دیا ۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” محمیہ بن جزء کو بلا لاؤ “ وہ بنو زبیدہ میں سے تھے ۔ اور ان کو رسول اللہ ﷺ نے خمس کا نگران بنایا ہوا تھا ۔ آپ نے اس سے کہا : ” محمیہ ! فضل سے ( اپنی بیٹی کا ) نکاح کر دو ۔ “ چنانچہ اس نے بھی کر دیا ۔ پھر رسول اﷲ ﷺ نے اس سے فرمایا ” اٹھو اور انہیں خمس میں سے اتنا اتنا حق مہر ادا کر دو ۔ “ زہری کہتے ہیں کہ عبداللہ بن حارث نے مجھے اس کی مقدار بیان نہیں کی تھی ۔
وضاحت: ۱؎ : کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ طریقہ تھا کہ کسی منصب اور ذمہ داری کے خواہاں کو آپ ذمہ داری نہیں سونپتے تھے۔