You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ عَبْدَةَ وَأَبِي مُعَاوِيَةَ الْمَعْنَى عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ وَهِلَ تَعْنِي ابْنَ عُمَرَ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ فَقَالَ إِنَّ صَاحِبَ هَذَا لَيُعَذَّبُ وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَرَأَتْ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى قَالَ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَلَى قَبْرِ يَهُودِيٍّ
Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: The dead is punished because of his family's weeping for him. When this was mentioned to Aishah, she said: Ibn Umar forgot and made a mistake. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم passed by grave and he said: The man in the grave is being punished while his family is weeping for him. She then recited: No bearer of burdens can bear the burden of another. The narrator Abu Muawiyyah said: (The Prophet passed) by the grave of a Jew.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بلاشبہ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے ۔ “ یہ حدیث سیدہ عائشہ ؓا کے سامنے بیان کی گئی ، تو انہوں نے کہا : ( سیدنا ابن عمر ؓ بھول گئے ہیں ، حقیقت یہ ہے کہ ) نبی کریم ﷺ ایک قبر کے پاس سے گزرے تھے ، تو فرمایا تھا ” بیشک یہ قبر والا عذاب دیا جا رہا ہے اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں ۔ “ پھر سیدہ عائشہ ؓا نے یہ آیت پڑھی «ولا تزر وازرة وزر أخرى» ” کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اٹھائے گی ۔ “ ہناد نے ابومعاویہ سے روایت کرتے ہوئے وضاحت کی کہ رسول اللہ ﷺ ایک یہودی کی قبر کے پاس سے گزرے تھے ۔
«إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ» میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے، حالاں کہ رونا یا نوحہ کرنا بذات خود میت کا عمل نہیں ہے، پھر غیر کے عمل پر اسے عذاب دیا جانا باعث تعجب ہے، جب کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «ولا تزر وازرة وزر أخرى» ” کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا“ اس سلسلہ میں علماء کا کہنا ہے کہ مرنے والے کو اگر یہ معلوم ہے کہ میرے مرنے کے بعد میرے گھر والے مجھ پر نوحہ کریں گے اور اس نے قدرت رکھنے کے باوجود قبل از موت اس سے منع نہیں کیا تو نہ روکنا اس کے لئے باعث سزا ہو گا، اور اس کے گھر والے اگر آہ و بکا کئے بغیر آنسو بہا رہے ہیں تو یہ جائز ہے جیسا کہ ابراہیم اور ام کلثوم کے انتقال پر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، پوچھے جانے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو رحمت ہے اللہ نے جس کے دل میں چاہا رکھا۔