You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ وَلَا يَمِينَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ وَلَا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ وَمَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَدَعْهَا وَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ فَإِنَّ تَرْكَهَا كَفَّارَتُهَا قَالَ أَبُو دَاوُد الْأَحَادِيثُ كُلُّهَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ إِلَّا فِيمَا لَا يَعْبَأُ بِهِ قَالَ أَبُو دَاوُد قُلْتُ لِأَحْمَدَ رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَقَالَ تَرَكَهُ بَعْدَ ذَلِكَ وَكَانَ أَهْلًا لِذَلِكَ قَالَ أَحْمَدُ أَحَادِيثُهُ مَنَاكِيرُ وَأَبُوهُ لَا يُعْرَفُ
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: An oath or a vow about something over which a human being has no control, and to disobey Allah, and to break ties of relationship is not binding. If anyone takes an oath and then considers something else better than it, he should give it up, and do what is better, for leaving it is its atonement. Abu Dawud said: All sound traditions from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم say: He should make atonement for his oath, except those versions which are not reliable. Abu Dawud said: I said to Ahmad: Yahya bin Saeed (al-Qattan) has transmitted this tradition from Yahya bin Ubaid Allah. He (Ahmad bin Hanbal) said: But he gave it up after that, and he was competent for doing it. Ahmad said: His (Yahya bin Ubaid Allah's) tradition are munkar (rejected) and his father is not known.
جناب عمرو بن شعیب اپنے والد سے ، وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو اس میں نذر نہیں اور نہ اس میں قسم ہے اور نہ اللہ کی نافرمانی میں اور نہ قطع تعلقی میں ۔ اور جس نے قسم کھائی ہو اور پھر اس کے خلاف دوسرے پہلو میں زیادہ خیر دیکھے تو چاہیئے کہ قسم چھوڑ دے اور جو خیر ہو اس پر عمل کرے ۔ بلاشبہ اس کا چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی سب احادیث میں یہی ہے کہ قسم کا کفارہ ادا کرے ‘ مگر ان روایات میں ( اس کے برعکس بیان ہوا ہے ) جن کا کوئی اعتبار نہیں ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں میں نے امام احمد ؓ سے پوچھا ‘ کیا یحییٰ بن سعید نے یحییٰ بن عبیداللہ سے روایت کیا ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ بعد میں چھوڑ دیا تھا اور وہ اسی لائق تھا ۔ اور امام احمد ؓ نے کہا : اس کی احادیث منکر ( ازحد ضعیف ) ہیں اور اس کا باپ غیر معروف ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی مرفوع ہیں۔ ۲؎ : ابوداود کا یہ کلام کسی اور حدیث کی سند کی بابت ہے، نُسَّاخ کی غلطی سے یہاں درج ہو گیا ہے۔