You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ قَالَ دَخَلْتُ فِي الْإِسْلَامِ فَأَهَمَّنِي دِينِي فَأَتَيْتُ أَبَا ذَرٍّ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ إِنِّي اجْتَوَيْتُ الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَبِغَنَمٍ فَقَالَ لِي اشْرَبْ مِنْ أَلْبَانِهَا قَالَ حَمَّادٌ وَأَشُكُّ فِي أَبْوَالِهَا هَذَا قَوْلُ حَمَّادٍ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ فَكُنْتُ أَعْزُبُ عَنْ الْمَاءِ وَمَعِي أَهْلِي فَتُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ فَأُصَلِّي بِغَيْرِ طَهُورٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنِصْفِ النَّهَارِ وَهُوَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ وَهُوَ فِي ظِلِّ الْمَسْجِدِ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ فَقُلْتُ نَعَمْ هَلَكْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَمَا أَهْلَكَكَ قُلْتُ إِنِّي كُنْتُ أَعْزُبُ عَنْ الْمَاءِ وَمَعِي أَهْلِي فَتُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ فَأُصَلِّي بِغَيْرِ طُهُورٍ فَأَمَرَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاءٍ فَجَاءَتْ بِهِ جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ بِعُسٍّ يَتَخَضْخَضُ مَا هُوَ بِمَلْآنَ فَتَسَتَّرْتُ إِلَى بَعِيرِي فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ جِئْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّ الصَّعِيدَ الطَّيِّبَ طَهُورٌ وَإِنْ لَمْ تَجِدْ الْمَاءَ إِلَى عَشْرِ سِنِينَ فَإِذَا وَجَدْتَ الْمَاءَ فَأَمِسَّهُ جِلْدَكَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ لَمْ يَذْكُرْ أَبْوَالَهَا قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا لَيْسَ بِصَحِيحٍ وَلَيْسَ فِي أَبْوَالِهَا إِلَّا حَدِيثُ أَنَسٍ تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْبَصْرَةِ
A man from Banu Amir said: I embraced Islam and my (ignorance of the) religion made me anxious (to learn the essentials). I came to Abu Dharr. Abu Dharr said: The climate of Madina did not suit me. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم ordered me to have a few camels and goats. He said to me: Drink their milk. (The narrator Hammad said): I doubt whether he (the Prophet) said: their urine. Abu Dharr said: I was away from the watering place and I had my family with me. I would have sexual defilement and pray without purification. I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم at noon. He was resting in the shade of the mosque along with a group of Companions. He (the Prophet) said: Abu Dharr. I said: Yes, I am ruined, Messenger of Allah. He said: What ruined you ? I said: I was away from the watering place and I had family with me. I used to be sexually defiled and pray without purification. He commanded (to bring) water for me. Then a black slave-girl brought a vessel of water that was shaking as the vessel was not full. I concealed myself behind a camel and took bath and them came (to the Prophet). The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Abu Dharr, clean earth is a means of ablution, even if you do not find water for ten years. When you find water, you should make it touch your skin. Abu Dawud said: This is transmitted by Hammad bin Zaid from Ayyub. This version does not mention the words their urine. This is not correct. The words their urine occur only in the version reported by Anas and transmitted only by the people of Basrah.
جناب ابوقلابہ ، بنی عامر کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں ، اس شخص کا بیان ہے کہ میں نے اسلام قبول کر لیا مگر میرے ذہن نے مجھے فکر میں ڈال دیا ۔ چنانچہ میں سیدنا ابوذر ؓ کے پاس آیا ، تو ابوذر نے بتایا کہ میں نے مدینہ کی آب و ہوا کو اپنے لیے ناموافق پایا ۔ پس رسول اللہ ﷺ نے میرے لیے چند اونٹوں اور بکریوں کا حکم دیا ( کہ اسے دے دی جائیں ) اور مجھے فرمایا ” ان کا دودھ پیو ۔ “ حماد کی روایت میں ہے : ” مجھے شک ہے کہ اس میں پیشاب کا بیان ہے یا نہیں ۔ “ سیدنا ابوذر ؓ کا بیان ہے کہ میں پانی سے دور ہوتا تھا اور میرے ساتھ میری اہلیہ بھی تھی اور مجھے جنابت پہنچتی تھی تو میں پانی کے بغیر ہی نماز پڑھ لیتا تھا ۔ پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا ، دوپہر کا وقت تھا اور آپ ﷺ صحابہ کرام کی معیت میں مسجد کے سائے میں تشریف فر تھے ۔ آپ ﷺ نے ( مجھے دیکھ کر ) فرمایا ” ابوذر ؟ “ میں نے کہا ، جی ، میں تو ہلاک ہو گیا ، اے اللہ کے رسول ! فرمایا ” کس چیز نے ہلاک کر دیا تجھے ؟ “ میں نے کہا : میں پانی سے دور ہوتا تھا ، بیوی میرے ساتھ تھی اور مجھے جنابت پہنچتی تھی تو میں بغیر غسل کیے نماز پڑھتا رہا ۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے میرے لیے پانی لانے کا حکم فرمایا ۔ ایک سیاہ رنگ کی لونڈی ایک بڑا سا پیالہ لے آئی ، پانی اس میں چھلک رہا تھا اور وہ پوری طرح بھرا ہوا بھی نہ تھا ، تو میں نے اپنے اونٹ کی اوٹ میں ہو کر غسل کیا اور حاضر خدمت ہو گیا ۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اے ابوذر ! پاک مٹی پاک کرنے والی ہے اگرچہ تجھے دس سال تک پانی نہ ملے اور جب پانی مل جائے تو اسے اپنی جلد پر ڈالو ۔ “ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : اس حدیث کو حماد بن زید نے ایوب سے روایت کیا تو اس میں ” اونٹوں کے پیشاب “ کا ذکر نہیں کیا اور یہ صحیح ( بھی ) نہیں ہے ۔ ہاں ان کے پیشاب کے بارے میں صرف سیدنا انس ؓ کی روایت ہے ۔ ( یعنی حدیث «عرنين» ) جس کی روایت میں اہل بصرہ متفرد ہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۲۰۰۸) (صحیح) (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ خود اس کی سند میں ایک راوی رجل من بنی عامر مبہم راوی ہیں اور یہ وہی عمرو بن بجدان ہیں)