You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ قَالَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ قَاضِيًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُرْسِلُنِي وَأَنَا حَدِيثُ السِّنِّ وَلَا عِلْمَ لِي بِالْقَضَاءِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ سَيَهْدِي قَلْبَكَ وَيُثَبِّتُ لِسَانَكَ فَإِذَا جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْكَ الْخَصْمَانِ فَلَا تَقْضِيَنَّ حَتَّى تَسْمَعَ مِنْ الْآخَرِ كَمَا سَمِعْتَ مِنْ الْأَوَّلِ فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يَتَبَيَّنَ لَكَ الْقَضَاءُ قَالَ فَمَا زِلْتُ قَاضِيًا أَوْ مَا شَكَكْتُ فِي قَضَاءٍ بَعْدُ
Narrated Ali ibn Abu Talib: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sent me to the Yemen as judge, and I asked: Messenger of Allah, are you sending me when I am young and have no knowledge of the duties of a judge? He replied: Allah will guide your heart and keep your tongue true. When two litigants sit in front of you, do not decide till you hear what the other has to say as you heard what the first had to say; for it is best that you should have a clear idea of the best decision. He said: I had been a judge (for long); or he said (the narrator is doubtful): I have no doubts about a decision afterwards.
سیدنا علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے یمن کا قاضی بنا کر روانہ فرمایا تو میں نے عرض کیا : اے اﷲ کے رسول ! میں نوعمر ہوں اور مجھے فیصلہ کرنے کا علم نہیں ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یقیناً اﷲ تعالیٰ تمہارے دل کو ہدایت دے گا اور تمہاری زبان کو ثابت رکھے گا ۔ جب مقدمے کے دو فریق تمہارے سامنے بیٹھیں تو اس وقت تک ہرگز فیصلہ نہ کرنا جب تک دوسرے سے سن نہ لینا جیسے کہ پہلے سے سنا ہو ۔ بلاشبہ یہی چیز زیادہ لائق ہے کہ فیصلہ تمہارے لیے واضح ہو جائے ۔ “ سیدنا علی ؓ کہتے ہیں : چنانچہ میں وہاں قاضی بنا رہا یا ( فرمایا ) مجھے اس کے بعد فیصلہ کرنے میں کوئی تردد نہیں ہوا ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الأحکام ۵ (۱۳۳۱)، مسند احمد (۱/۱۱۱) وعبداللہ بن أحمد فی زوائدی الأحد (۱/۱۴۹)، سنن ابن ماجہ/الأحکام ۱ (۲۳۱۰) ، (تحفة الأشراف: ۱۰۰۸۱، ۱۰۱۱۳ )، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۸۳) والحاکم (۳/۱۳۵) بسند آفریة انقطاع