You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ يُحَدِّثُ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ عَضُدٌ مِنْ نَخْلٍ، فِي حَائِطِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ قَالَ: وَمَعَ الرَّجُلِ أَهْلُهُ، قَالَ: فَكَانَ سَمُرَةُ يَدْخُلُ إِلَى نَخْلِهِ، فَيَتَأَذَّى بِهِ، وَيَشُقُّ عَلَيْهِ، فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يَبِيعَهُ، فَأَبَى، فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يُنَاقِلَهُ، فَأَبَى، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَطَلَبَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَهُ فَأَبَى، فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يُنَاقِلَهُ، فَأَبَى، قَالَ: >فَهِبْهُ لَهُ، وَلَكَ كَذَا وَكَذَا<، أَمْرًا رَغَّبَهُ فِيهِ، فَأَبَى، فَقَالَ: >أَنْتَ مُضَارٌّ<، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَنْصَارِيِّ: >اذْهَبْ فَاقْلَعْ نَخْلَهُ<.
Abu Jafar Muhammad bin Ali reported from Samurah ibn Jundub that he had a row of palm-trees in the garden of a man of the Ansar. The man had his family with him. Samurah used to visit his palm-trees, and the man was annoyed by that and felt it keenly. So he asked him (Samurah) to sell them to him, but he refused. He then asked him to take something else in exchange, but he refused. So he came to the Holy Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and mentioned it to him. The Holy Prophet صلی اللہ علیہ وسلم asked him to sell it to him, but he refused. He asked him to take something else in exchange, but he refused. He then said: Give it to him and you can have such and such, mentioning something with which he tried to please him, but he refused. He then said: You are a nuisance. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then said to the Ansari: Go and uproot his palm-trees.
سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ اس کے ایک انصاری کے باغ میں کھجوروں کے چند درخت تھے اور اس انصاری کے ساتھ گھر والے بھی رہائش پزیر تھے ۔ سیدنا سمرہ ؓ اپنے درختوں کے لیے جاتے تو اس ( انصاری ) کو بڑی اذیت ہوتی اور اسے اس کا اس طرح آنا جانا برا لگتا تھا ۔ انصاری نے سیدنا سمرہ ؓ سے چاہا کہ یہ درخت اس کو بیچ دے ، مگر سیدنا سمرہ ؓ نے انکار کیا ۔ پھر مطالبہ کیا کہ ان کے بدلے میں دوسرے درخت لے لے ۔ تو بھی سیدنا سمرہ ؓ نے انکار کیا ۔ پھر وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور یہ واقعہ بتایا ۔ نبی کریم ﷺ نے بھی اس سے کہا کہ انہیں اس کو فروخت کر دے تو اس نے انکار کیا ۔ پھر آپ نے کہا کہ ان کے بدلے میں دوسرے درخت لے لے تو بھی اس نے انکار کر دیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ اس کو ہبہ کر دے تجھے اتنا اتنا اجر ملے گا ۔ “ اس کو بہت ترغیب دی مگر اس نے انکار کر دیا ۔ تب آپ ﷺ فرمایا ” تو نقصان دینے والا ہے ۔ “ اور پھر رسول اللہ ﷺ نے انصاری سے فرمایا ” جاؤ اور اس کی کھجوروں کو اکھیڑ ڈالو ۔ “
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۴۶۳۳)