You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُخْبِرُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، فَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَيَّتُنَا مَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُنَّ فَقَالَتْ لَهُ ذَلِكَ فَقَالَ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ فَنَزَلَتْ: {لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ تَبْتَغِي- إِلَى- إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ}[التحريم: 1-4], لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهُمَا: {وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا}[التحريم: 3], لِقَوْلِهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا<.
Aishah said that the prophet صلی اللہ علیہ وسلم used to stay with Zainab, daughter of Jahsh, and drink honey. I and Hafsah counseled each other that if the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم enters upon any of us, she must say: I find the smell of gum (maghafir) from you. He then entered upon one of them; she said that to him. Thereupon he said: No, I drank honey at (the house of) Zainab daughter of jahsh, and I will not do it again. Then the following verse came down: ’’O Prophet!why holdest thou to be forbidden that which Allah has made lawful to thee ? ‘’Thou seekest. . . If you two turn in repentance to Allah ‘’ refers to Hafsah and Aishah, and the verse: ‘’When the Prophet disclosed a matter in confidence to one of his consorts’’ refers to the statements of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم disclosed a matter in confidence to one of his consorts’’ refers to the statement of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم: No, I drank honey.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ ( معمول کے مطابق ازواج مطہرات کے ہاں چکر لگاتے تو ) سیدہ زینب بنت حجش ؓ کے ہاں رکتے اور ان کے ہاں سے شہد نوش فرمایا کرتے ۔ تو میں نے اور حفصہ نے آپس میں طے کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی کریم ﷺ تشریف لائیں تو وہ کہے کہ میں آپ سے مغافیر ( جنڈی کے رس ) کی بو محسوس کرتی ہوں ۔ چنانچہ آپ ﷺ ہم میں سے ایک کے پاس آئے تو اس نے یہ بات کہہ دی ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا ” ( نہیں ) میں نے تو زینب کے پاس شہد پیا ہے اور آئندہ ہرگز نہیں پیوں گا ۔ “ چنانچہ سورۃ التحریم کی یہ آیات نازل ہو گئیں ۔ «لم تحرم أحل الله *** إن تتوبا إلى الله» ” ( اس کا ) اشارہ عائشہ ؓا اور حفصہ ؓا کی طرف ہے اور «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا» ” اور جب نبی ﷺ نے اپنی ایک بیوی سے راز دارانہ بات کی ۔ “ تو یہ راز وہی تھا جو آپ نے کہا تھا کہ ” بلکہ میں نے شہد پیا ہے ۔ “
وضاحت: ۱؎ : مغافیر ایک قسم کا گوند ہے جس میں بدبو ہوتی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے سخت نفرت تھی کہ آپ کے جسم اطہر سے کسی کو کوئی بو محسوس ہو۔ ۲؎ : سورة التحريم: (۱) ۳؎ : سورة التحريم: (۴)