You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ اللَّيْثِيِّ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَانَ قَاعِدًا عَلَى الْمِنْبَرِ فَأَخَّرَ الْعَصْرَ شَيْئًا فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَخْبَرَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ اعْلَمْ مَا تَقُولُ فَقَالَ عُرْوَةُ سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ نَزَلَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَنِي بِوَقْتِ الصَّلَاةِ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ يَحْسُبُ بِأَصَابِعِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَرُبَّمَا أَخَّرَهَا حِينَ يَشْتَدُّ الْحَرُّ وَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَاءُ قَبْلَ أَنْ تَدْخُلَهَا الصُّفْرَةُ فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ مِنْ الصَّلَاةِ فَيَأْتِي ذَا الْحُلَيْفَةِ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ وَيُصَلِّي الْمَغْرِبَ حِينَ تَسْقُطُ الشَّمْسُ وَيُصَلِّي الْعِشَاءَ حِينَ يَسْوَدُّ الْأُفُقُ وَرُبَّمَا أَخَّرَهَا حَتَّى يَجْتَمِعَ النَّاسُ وَصَلَّى الصُّبْحَ مَرَّةً بِغَلَسٍ ثُمَّ صَلَّى مَرَّةً أُخْرَى فَأَسْفَرَ بِهَا ثُمَّ كَانَتْ صَلَاتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ التَّغْلِيسَ حَتَّى مَاتَ وَلَمْ يَعُدْ إِلَى أَنْ يُسْفِرَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ مَعْمَرٌ وَمَالِكٌ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَشُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَغَيْرُهُمْ لَمْ يَذْكُرُوا الْوَقْتَ الَّذِي صَلَّى فِيهِ وَلَمْ يُفَسِّرُوهُ وَكَذَلِكَ أَيْضًا رَوَى هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ وَحَبِيبُ بْنُ أَبِي مَرْزُوقٍ عَنْ عُرْوَةَ نَحْوَ رِوَايَةِ مَعْمَرٍ وَأَصْحَابِهِ إِلَّا أَنَّ حَبِيبًا لَمْ يَذْكُرْ بَشِيرًا وَرَوَى وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الْمَغْرِبِ قَالَ ثُمَّ جَاءَهُ لِلْمَغْرِبِ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ يَعْنِي مِنْ الْغَدِ وَقْتًا وَاحِدًا وَكَذَلِكَ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثُمَّ صَلَّى بِيَ الْمَغْرِبَ يَعْنِي مِنْ الْغَدِ وَقْتًا وَاحِدًا وَكَذَلِكَ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ مِنْ حَدِيثِ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Ibn Shihab said: Umar bin Abdul Aziz was sitting on the pulpit and he somewhat postponed the afternoon prayer. Urwah bin al-Zubair said to him: Gabriel informed Muhammed صلی اللہ علیہ وسلم of the time of prayer . So Umar said to him: Be sure of what you are saying . Urwah then replied: I heard Bashir bin Abu Masud say that he heard Abu Masud al-Ansari say that he heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلمsay: 'Gabriel came down and informed me of the time of prayer, and I prayed along with him, then prayed along with him, then I prayed along with him, then I prayed along with him, then I prayed along with him, reckoning with his fingers five times of the prayer. ' I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم offering the Duhr prayer when the sun had passed the meridian. Sometimes he would delay it when it was sever heat ; and I witnessed that he prayer the Asr prayer when the sun was high and bright before the yellowness had overcome it; then a man could go off after the prayer and reach Dhu'l-Hulaifah before the sunset, and he would pray Maghrib when the sun had set ; and he would pray the 'Isha prayer when darkness prevailed over the horizon; sometime he would delay it until the people assembled; and once he prayer the fair prayer in the darkness of dawn and at another time he prayed it when it became fairly light; but later on he continued to pray in the darkness of dawn until his death; he never prayed it again in the light of the dawn. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted from al-Zuhri by Mamar, Malik, Ibn Uyainah, Shuaib bin Abi Hamzah, and al-Laith bin Saad and others; but they did not mention the time in which he (the Prophet) had prayer, nor did they explain it. And similarly it has been narrated by Hisham bin Urwah and Habib bin Abu Mazruq from Urwah like the report of Mamar and his companions. But Habib did not make a mention of Bashir. And Wahb bin Kaisan reported on the authority of Jabir from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم the time of the Maghrib prayer. He said: Next day he (Gabriel) came to him at the time of the Maghrib prayer when the sun had already set. (He came both days) at the same time. Abu Dawud said: Similarly, this tradition has been transmitted by Abu Hurairah from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. He said: Then he (Gabriel) led me in the sunset prayer next day at the same time. Similarly, this tradition has been narrated through a different chain by Abdullah bin Amr bin al-As, through a chain from Hassan bin Atiyyah, from Amr bin Shuaib, from his father, on the authority from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم.
سیدنا عمر بن عبدالعزیز منبر پر بیٹھے ہوئے تھے اور نماز عصر میں انہوں نے کچھ تاخیر کر دی تو عروہ بن زبیر نے ان سے کہا : یاد رہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے محمد ﷺ کو نمازوں کے اوقات کی خبر دی ہے ۔ تو عمر ( عمر بن عبدالعزیز ) نے ان سے کہا : اپنی بات پر ذرا غور کیجئے ! تو عروہ نے کہا کہ میں نے بشیر بن ابی مسعود سے سنا ہے وہ کہہ رہے تھے میں نے ابومسعود انصاری ؓ سے سنا ، وہ کہتے تھے ” جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور مجھے نماز کے اوقات کی اطلاع دی اور میں نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر پڑھی ، پھر پڑھی ، پھر پڑھی ، پھر پڑھی ۔ آپ یہ بیان کرتے ہوئے اپنی انگلیوں پر پانچ نمازوں کو شمار بھی کر رہے تھے ۔ تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نماز ظہر پڑھتے تھے جبکہ سورج ڈھل جاتا تھا اور سخت گرمی کے وقت کبھی مؤخر بھی کر لیتے تھے ۔ اور میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ عصر کی نماز پڑھتے تھے جبکہ سورج اونچا اور سفید ہوتا تھا ، زردی آنے سے پہلے پہلے ۔ آدمی نماز پڑھ کے نکلتا اور غروب سے پہلے پہلے ذوالحلیفہ مقام تک پہنچ جاتا تھا ۔ اور مغرب کی نماز پڑھتے جس وقت کہ سورج غروب ہو جاتا اور عشاء پڑھتے جبکہ افق مغرب سیاہ ہو جاتا اور کبھی مؤخر بھی کر دیتے ۔ حتیٰ کہ لوگ جمع ہو جاتے اور فجر کی نماز آپ نے ایک بار اندھیرے میں پڑھی اور ایک دفعہ پڑھی تو روشن کر دی مگر اس کے بعد آپ کی نماز اندھیرے ہی میں ہوا کرتی تھی حتیٰ کہ آپ کی وفات ہو گئی اور کبھی روشن نہ کی ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو زہری سے معمر ، مالک ، ابن عیینہ ، شعیب بن ابی حمزہ اور لیث بن سعد وغیرہ نے روایت کیا ہے مگر اس میں وہ وقت ذکر نہیں کیا جس میں کہ آپ نے نماز پڑھی اور نہ ان لوگوں نے اس طرح تفصیل بیان کی ہے ۔ اور ایسے ہی ہشام بن عروہ اور حبیب بن ابی مرزوق نے عروہ سے معمر اور اس کے ساتھیوں کی مانند روایت کیا ہے مگر حبیب نے بشیر کا واسطہ ذکر نہیں کیا ۔ اور وہب بن کیسان نے جابر ؓ سے انہوں نے نبی کریم ﷺ سے مغرب کا وقت روایت کیا ہے ۔ کہا کہ پھر دوسرے دن ( جبرائیل علیہ السلام ) مغرب کے لیے آئے جبکہ سورج غروب ہو گیا ۔ ایک ہی وقت میں ( یعنی پہلے اور دوسرے دن کا وقت ایک ہی تھا ) ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بھی نبی کریم ﷺ سے ایسے ہی روایت کیا ہے یعنی : ” پھر مجھے اگلے دن نماز مغرب پڑھائی ۔ ایک ہی وقت میں ۔ “ اور اسی طرح سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے بہ سند «حسان بن عطية عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده عن النبي صلى الله عليه وسلم» مروی ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : عمر بن عبدالعزیز کو اس حدیث کے متعلق شبہہ ہوا کہ کہیں یہ ضعیف نہ ہو کیونکہ عروہ نے اسے بغیر سند بیان کیا تھا ، یا یہ شبہہ ہوا کہ اوقات نماز کی نشاندہی تو اللہ تعالی نے معراج کی رات میں خود براہ راست کر دی ہے اس میں جبرئیل علیہ السلام کا واسطہ کہاں سے آ گیا ، یا جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کیسے کی جبکہ وہ مرتبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کمتر ہیں، چنانچہ انہیں شبہات کے ازالہ کے لئے عروہ نے اسے مع سند بیان کرنا شروع کیا۔ ۲؎ : ذوالحلیفہ مدینہ سے مکہ کے راستہ میں دو فرسخ (چھ میل یا ساڑھے نو کیلو میٹر) کی دوری پر ہے، اس وقت یہ بئر علی یا ابیار علی سے معروف ہے ، یہ اہل مدینہ اور مدینہ کے راستہ سے گزرنے والے حجاج اور معتمرین کی میقات ہے۔ ۳؎ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سفر میں یہ پڑھنا جواز کے بیان کے لئے تھا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ غلس ہی میں فجر ادا کی۔