You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصُّنَابِحِيِّ قَالَ زَعَمَ أَبُو مُحَمَّدٍ أَنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ كَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اللَّهُ تَعَالَى مَنْ أَحْسَنَ وُضُوءَهُنَّ وَصَلَّاهُنَّ لِوَقْتِهِنَّ وَأَتَمَّ رُكُوعَهُنَّ وَخُشُوعَهُنَّ كَانَ لَهُ عَلَى اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلَيْسَ لَهُ عَلَى اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ
Narrated Abdullah ibn Sunabihi: Abu Muhammad fancies that witr prayer is essential. (Hearing this) Ubadah ibn as-Samit said: Abu Muhammad was wrong. I bear witness that I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: Allah, the Exalted, has made five prayers obligatory. If anyone performs ablution for them well, offers them at their (right) time, and observes perfectly their bowing and submissiveness in them, it is the guarantee of Allah that He will pardon him; if anyone does not do so, there is no guarantee for him on the part of Allah; He may pardon him if He wills, and punish him if He wills.
جناب عبداللہ بن صنابحی سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ ابو محمد ( انصاری صحابی ) کا خیال ہے کہ وتر واجب ہے ۔ سیدنا عبادہ بن صامت ؓ نے ( سنا تو ) کہا : ابو محمد نے غلط کہا ہے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ فرماتے تھے ” پانچ نمازیں اللہ نے فرض کی ہیں ، جو ان کا وضو عمدہ بنائے اور انہیں ان کے اوقات پر ادا کرے ، ان کے رکوع اور خشوع کامل رکھے ، تو ایسے شخص کے لیے اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ اسے بخش دے گا ، اور جو یہ نہ کرے تو اس کے لیے اللہ کا کوئی وعدہ نہیں ہے اگر چاہے تو معاف کر دے اور اگر چاہے تو عذاب دے ۔ “
وضاحت: ۱؎ : یعنی ان سے غلطی ہوئی ہے نہ کہ انہوں نے جان بوجھ کر جھوٹ کہا ہے ( اور یہ ابومحمد کا اجتہادی فتویٰ تھا جس کی تردید عبادہ نے اس حدیث سے کی)