You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الْمِنْبَرِ-: >إِنَّهُ بَيْنَمَا أُنَاسٌ يَسِيرُونَ فِي الْبَحْرِ فَنَفِدَ طَعَامُهُمْ، فَرُفِعَتْ لَهُمْ جَزِيرَةٌ، فَخَرَجُوا يُرِيدُونَ الْخُبْزَ، فَلَقِيَتْهُمُ الْجَسَّاسَةُ<، قُلْتُ: لِأَبِي سَلَمَةَ: وَمَا الْجَسَّاسَةُ؟ قَالَ: امْرَأَةٌ تَجُرُّ شَعْرَ جِلْدِهَا وَرَأْسِهَا! قَالَتْ: فِي هَذَا الْقَصْرِ... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. وَسَأَلَ، عَنْ نَخْلِ بَيْسَانَ، وَعَنْ عَيْنِ زُغَرَ؟ قَالَ: هُوَ الْمَسِيحُ، فَقَالَ لِي ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ: إِنَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ شَيْئًا, مَا حَفِظْتُهُ. قَالَ: شَهِدَ جَابِرٌ, أَنَّهُ هُوَ ابْنُ صَيَّادٍ! قُلْتُ: فَإِنَّهُ قَدْ مَاتَ! قَالَ وَإِنْ مَاتَ! قُلْتُ: فَإِنَّهُ أَسْلَمَ، قَالَ: وَإِنْ أَسْلَمَ! قُلْتُ: فَإِنَّهُ قَدْ دَخَلَ الْمَدِينَةَ، قَالَ: وَإِنْ دَخَلَ الْمَدِينَةَ!
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said one day from the pulpit: When some people were sailing in the sea, their food was finished. An island appeared to them. They went out seeking bread. They were met by the Jassasah (the Antichrist's spy). I said to Abu Salamah: What is the Jassasah? He replied: A woman trailing the hair of her skin and of her head. She said: In this castle. He then narrated the rest of the (No. 4311) tradition. He asked about the palm-trees of Baysan and the spring of Zughar. He said: He is the Antichrist. Ibn Salamah said to me: There is something more in this tradition, which I could not remember. He said: Jabir testified that it was he who was Ibn Sayyad. I said: He died. He said: Let him die. I said: He accepted Islam. He said: Let him accept Islam. I said: He entered Madina. He said: Let him enter Madina.
سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک روز منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا ” کچھ لوگ سمندر میں جا رہے تھے کہ ان کا کھانا ختم ہو گیا ، تو انہیں ایک جزیرہ دکھائی دیا ۔ وہ روٹی کی تلاش میں اسی میں چلے گئے تو جساسہ سے ان کی ملاقات ہو گئی ۔ “ ولید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوسلمہ سے پوچھا جساسہ کیا ہے ؟ تو اس نے کہا : ایک عورت ہے جو اپنے جسم اور سر کے بال کھینچ رہی تھی ۔ اس نے کہا : اس محل میں ، اور حدیث بیان کی ۔ اور ( محل والے آدمی نے ) ان سے بیسان کے نخلستان اور زغر کے چشمے کے متعلق معلوم کیا ۔ کہا : وہی مسیح ( دجال ) ہے ۔ ابن ابوسلمہ نے مجھ سے کہا کہ اس حدیث میں ایک بات ہے جو مجھے یاد نہیں ۔ کہتے ہیں کہ سیدنا جابر ؓ نے گواہی دی کہ یہی ابن صائد ہے ۔ میں نے کہا : وہ تو مر چکا ہے ۔ کہا اگرچہ مر گیا ہے ۔ میں نے کہا : اس نے اسلام قبول کیا تھا ۔ کہا اگرچہ اسلام قبول کیا تھا ۔ میں نے کہا : وہ تو مدینے میں بھی داخل ہوا تھا ۔ کہا اگرچہ مدینے میں بھی داخل ہوا تھا ۔
وضاحت: ۱؎ : حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ صحابہ کرام میں سے بعض حضرات یہ سمجھتے تھے کہ ابن صیاد ہی وہ مسیح دجال ہے جس کے قیامت کے قریب ظہور کا وعدہ کیا گیا ہے، لیکن فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی روایت کی بنا پر اس بات میں کوئی قطعیت نہیں ،وہ تو بس ایک چھوٹا دجال ہے، نیز امام بیہقی کہتے ہیں: فاطمہ رضی اللہ عنہا کی روایت سے پتہ چلتا ہے کہ دجال اکبر ابن صیاد نہیں بلکہ کوئی اور ہے، ابن صیاد تو ان جھوٹے دجالوں میں سے ایک ہے جن کے ظہور کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی، اور جن میں سے اکثر کا ظہور ہو چکا ہے، جن لوگوں نے ابن صیاد کو وثوق کے ساتھ مسیح دجال قرار دیا ہے انہوں نے تمیم داری رضی اللہ عنہ والا واقعہ نہیں سنا ہے، کیونکہ دونوں باتیں ایک پر فٹ نہیں ہو سکتیں، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جو شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد نبوت میں ایک قریب البلوغ لڑکا ہو، آپ سے مل چکا ہو اور آپ سے سوال و جواب کر چکا ہو، وہ آپ کے آخری عمر میں بوڑھا ہو گیا، اور سمندر کے ایک جزیرہ میں بیڑیوں میں جکڑا ہوا پڑا ہو، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق پوچھ رہا ہو کہ آپ کا ظہور ہوا کہ نہیں؟۔