You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ أَوَّلَ مَا دَخَلَ النَّقْصُ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ, كَانَ الرَّجُلُ يَلْقَى الرَّجُلَ فَيَقُولُ: يَا هَذَا! اتَّقِ اللَّهَ وَدَعْ مَا تَصْنَعُ, فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ لَكَ، ثُمَّ يَلْقَاهُ مِنَ الْغَدِ فَلَا يَمْنَعُهُ ذَلِكَ أَنْ يَكُونَ أَكِيلَهُ، وَشَرِيبَهُ، وَقَعِيدَهُ، فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِكَ ضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ<، ثُمَّ قَالَ: {لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ- إِلَى قَوْلِهِ- فَاسِقُونَ}[المائدة: 78-81]، ثُمَّ قَالَ: >كَلَّا, وَاللَّهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَى يَدَيِ الظَّالِمِ، وَلَتَأْطُرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا، وَلَتَقْصُرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ قَصْرًا<.
Narrated Abdullah ibn Masud: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: The first defect that permeated Banu Isra'il was that a man (of them) met another man and said: O so-and-so, fear Allah, and abandon what you are doing, for it is not lawful for you. He then met him the next day and that did not prevent him from eating with him, drinking with him and sitting with him. When they did so. Allah mingled their hearts with each other. He then recited the verse: curses were pronounced on those among the children of Isra'il who rejected Faith, by the tongue of David and of Jesus the son of Mary . . . up to wrongdoers . He then said: By no means, I swear by Allah, you must enjoin what is good and prohibit what is evil, prevent the wrongdoer, bend him into conformity with what is right, and restrict him to what is right.
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” پہلا پہلا نقص اور عیب جو بنو اسرائیل میں داخل ہوا یہ تھا کہ ان میں سے کوئی دوسرے سے ملتا تو اسے کہتا تھا : ارے ! اللہ سے ڈرو اور جو کر رہے ہو اس سے باز آ جاؤ ، یہ تمہارے لیے حلال نہیں ۔ پھر اگلے دن ملتا تو اس کے لیے اس کا ہم نوالہ ، ہم پیالہ اور ہم مجلس ہونے میں اسے کوئی رکاوٹ نہ ہوتی تھی ۔ جب ان کا یہ حال ہو گیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ایک دوسرے پر دے مارا ( ان کے اندر اختلاف ، تنازع اور بغض و حسد پیدا ہو گیا ۔ ان میں سے اتفاق و اتحاد اور الفت اٹھا لی گئی ) پھر آپ نے یہ آیت پڑھی «لعن الذين كفروا من بني إسرائيل على لسان داود وعيسى ابن مريم» ” بنی اسرائیل کے کافروں پر سیدنا داود ( علیہ السلام ) اور عیسیٰ ابن مریم ( علیہ السلام ) کی زبانی لعنت کی گئی اس وجہ سے کہ وہ نافرمانیاں کرتے تھے اور حد سے آگے بڑھ جاتے تھے ۔ آپس میں ایک دوسرے کو برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے ، روکتے نہ تھے ۔ جو کچھ بھی وہ کرتے تھے یقیناً بہت برا تھا ۔ ان میں سے اکثر کو آپ دیکھیں گے کہ وہ کافروں سے دوستیاں کرتے ہیں ، بہت برا ہے وہ جو انہوں نے اپنے لیے آگے بھیج رکھا ہے کہ اللہ ان سے ناراض ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے ۔ اگر ان کا اللہ پر ، نبی پر اور اس پر جو اس کی طرف نازل کیا گیا ، ایمان ہوتا تو یہ ان کافروں سے دوستیاں نہ رکھتے لیکن اکثر ان میں سے فاسق ہیں ۔ “ پھر فرمایا ” خبردار ! اللہ کی قسم ! تمہیں بالضرور نیکی کا حکم کرنا ہو گا ، برائی سے روکنا ہو گا ، ظالم کا ہاتھ پکڑنا ہو گا اور اسے حق پر لوٹانا اور حق کا پابند کرنا ہو گا ۔ “
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن ۶ (۳۰۴۷، ۳۰۴۸)، سنن ابن ماجہ/الفتن ۲۰ (۴۰۰۶)، (تحفة الأشراف: ۹۶۱۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۳۹۱)