You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ أَنَّ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ أَبِي حَازِمٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ, أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >كَيْفَ بِكُمْ وَبِزَمَانٍ- أَوْ: يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ زَمَانٌ- يُغَرْبَلُ النَّاسُ فِيهِ غَرْبَلَةً, تَبْقَى حُثَالَةٌ مِنَ النَّاسِ, قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ، وَأَمَانَاتُهُمْ، وَاخْتَلَفُوا, فَكَانُوا هَكَذَا<. -وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ-. فَقَالُوا: وَكَيْفَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: >تَأْخُذُونَ مَا تَعْرِفُونَ! وَتَذَرُونَ مَا تُنْكِرُونَ! وَتُقْبِلُونَ عَلَى أَمْرِ خَاصَّتِكُمْ! وَتَذَرُونَ أَمْرَ عَامَّتِكُمْ<. قَالَ أَبُو دَاوُد: هَكَذَا رُوِيَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ.
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: How will you do when that time will come? Or he said: A time will soon come when the people are sifted and only dregs of mankind survive and their covenants and guarantees have been impaired and they have disagreed among themselves and become thus, interwining his fingers. They asked: What do you order us to do, Messenger of Allah? He replied: Accept what you approve, abandon what you disapprove, attend to your own affairs and leave alone the affairs of the generality. Abu dawud said: A similar tradition has been transmitted by Abdullah bin Amr from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم through different chain.
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تمہارا اس زمانے میں کیا حال ہو گا “ یا فرمایا ” عنقریب ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ لوگوں کو خوب چھان لیا جائے گا ( اہل ایمان اور اچھے آدمی اٹھا لیے جائیں گے ) اور چھان بورا باقی رہ جائے گا ( بےدین اور رذیل لوگ باقی رہ جائیں گے ) جن کے عہد و مواعید میں بے وفائی اور امانتوں میں خیانت ہو گی اور ان میں اس طرح سے اختلاف ہو جائے گا “ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسری کے اندر ڈال کر دکھایا ۔ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! تو ہم کیا کریں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” جو نیکی ہو اس پر عمل پیرا ہونا اور جو برائی ہو اس سے دور رہنا اور خاص اپنی اصلاح کی فکر کرنا اور اپنے عام لوگوں کو چھوڑ دینا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : یہ روایت سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ کے واسطے سے نبی کریم ﷺ سے کئی سندوں سے وارد ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الفتن ۱۰ (۳۹۵۷)، (تحفة الأشراف: ۸۸۹۳)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة ۸۸ (۴۸۰)، مسند احمد (۲/۲۱۲)