You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَثَمَّ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ فَحَدَّثَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ أَوْ قَالَ: الْحَيَاءُ كُلُّهُ خَيْرٌ<، فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّا نَجِدُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ, أَنَّ مِنْهُ سَكِينَةً وَوَقَارًا، وَمِنْهُ ضَعْفًا، فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيثَ، وَأَعَادَ بُشَيْرٌ الْكَلَامَ، قَالَ: فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّى احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ، وَقَالَ: أَلَا أُرَانِي أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُحَدِّثُنِي عَنْ كُتُبِكَ؟! قَالَ: قُلْنَا: يَا أَبَا نُجَيْدٍ إِيهٍ إِيهِ!!
Abu Qatadah said: We were sitting with Imran bin Hussain and Bushair bin Kaab was also there. Imran bin Hussain reported the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: Modesty is a good altogether, or he said: Modesty is altogether good. Bushair bin Kaab said: We find in some books that there is a modesty which produces peace and dignified bearing, and there is a modesty which produces weakness. Imran bin Hussain repeated the same words. So Imran became angry so much so that his eyes became red, and he said: Don’t you see that i am transmitting a tradition from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and you are mentioning something from your books? He (Qatadah) said: We said: Abu Nujaid, it is sufficient.
جناب ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا عمران بن حصین ؓ کے ساتھ تھے جبکہ وہاں بشیر بن کعب بھی تھے ( با کے ضمہ کے ساتھ ) سیدنا عمران بن حصین نے حدیث بیان کی ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” حیاء سراسر خیر ہے ۔ “ بشیر بن کعب نے کہا : ہمیں کئی کتابوں میں ملتا ہے کہ بعض حیاء اطمینان اور وقار کی وجہ سے ہوتی ہے اور بعض حیاء کمزوری اور بزدلی کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ تو سیدنا عمران نے حدیث رسول دوبارہ دہرائی اور پھر بشیر نے بھی اپنی بات دہرا دی ۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمران ؓ اس قدر غصے میں آ گئے کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئی اور بولے : میں تجھے رسول اللہ ﷺ کی حدیث سنا رہا ہوں اور تو مجھے اپنی کتابوں سے بتائے جا رہا ہے ۔ ہم نے کہا : اے ابونجید ! بس کیجئیے ۔ بس کیجئیے ۔ ( اسے یہ تنبیہ کافی ہے ) ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان ۱۲ (۳۷)، (تحفة الأشراف: ۱۰۸۷۸)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب ۷۷ (۶۱۱۷)، مسند احمد (۴/۴۲۷)