You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الْعَمْيَاءِ أَنَّ سَهْلَ ابْنَ أَبِي أُمَامَةَ, حَدَّثَهُ أَنَّهُ دَخَلَ هُوَ وَأَبُوهُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بِالْمَدِينَةِ- فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ- وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ، فَإِذَا هُوَ يُصَلِّي صَلَاةً خَفِيفَةً دَقِيقَةً، كَأَنَّهَا صَلَاةُ مُسَافِرٍ، أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ أَبِي: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، أَرَأَيْتَ هَذِهِ الصَّلَاةَ: الْمَكْتُوبَةَ أَوْ شَيْءٌ تَنَفَّلْتَهُ؟ قَالَ: إِنَّهَا الْمَكْتُوبَةُ، وَإِنَّهَا لَصَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, مَا أَخْطَأْتُ إِلَّا شَيْئًا سَهَوْتُ عَنْهُ! فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: >لَا تُشَدِّدُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَيُشَدَّدَ عَلَيْكُمْ, فَإِنَّ قَوْمًا شَدَّدُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ فَشَدَّدَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ، فَتِلْكَ بَقَايَاهُمْ فِي الصَّوَامِعِ وَالدِّيَارِ, {وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ}[الحديد: 27]<. ثُمَّ غَدَا مِنَ الْغَدِ، فَقَالَ: >أَلَا تَرْكَبُ لِتَنْظُرَ وَلِتَعْتَبِرَ؟!<، قَالَ: نَعَمْ، فَرَكِبُوا جَمِيعًا، فَإِذَا هُمْ بِدِيَار-ٍ بَادَ أَهْلُهَا، وَانْقَضَوْا، وَفَنُوا- خَاوِيَةٍ عَلَى عُرُوشِهَا، فَقَالَ: أَتَعْرِفُ هَذِهِ الدِّيَارَ؟، فَقُلْتُ: >مَا أَعْرَفَنِي بِهَا وَبِأَهْلِهَا, هَذِهِ دِيَارُ قَوْمٍ أَهْلَكَهُمُ الْبَغْيُ وَالْحَسَدُ, إِنَّ الْحَسَدَ يُطْفِئُ نُورَ الْحَسَنَاتِ، وَالْبَغْيُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ، وَالْعَيْنُ تَزْنِي، وَالْكَفُّ وَالْقَدَمُ وَالْجَسَدُ وَاللِّسَانُ وَالْفَرْجُ, يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ<.
Narrated Anas ibn Malik: Sahl ibn Abu Umamah said that he and his father (Abu Umamah) visited Anas ibn Malik at Madina during the time (rule) of Umar ibn Abdul Aziz when he (Anas ibn Malik) was the governor of Madina. He was praying a very short prayer as if it were the prayer of a traveller or near it. When he gave a greeting, my father said: May Allah have mercy on you! Tell me about this prayer: Is it obligatory or supererogatory? He said: It is obligatory; it is the prayer performed by the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. I did not make a mistake except in one thing that I forgot. He said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم used to say: Do not impose austerities on yourselves so that austerities will be imposed on you, for people have imposed austerities on themselves and Allah imposed austerities on them. Their survivors are to be found in cells and monasteries. (Then he quoted: ) Monasticism, they invented it; we did not prescribe it for them. Next day he went out in the morning and said: will you not go out for a ride, so that you may see something and take a lesson from it? He said: Yes. Then all of them rode away and reached a land whose inhabitants had perished, passed away and died. The roofs of the town had fallen in. He asked: Do you know this land? I said: Who acquainted me with it and its inhabitants? (Anas said: ) This is the land of the people whom oppression and envy destroyed. Envy extinguishes the light of good deeds, and oppression confirms or falsifies it. The eye commits fornication, and the palm of the hand, the foot, body, tongue and private part of the body confirm it or deny it.
جناب سہل بن ابوامامہ ؓ نے بیان کیا کہ وہ اور اس کا والد مدینہ میں سیدنا انس بن مالک ؓ کے ہاں گئے ۔ یہ سیدنا عمر بن عبدالعزیز ؓ کے دور کی بات ہے ، جبکہ وہ مدینہ کے گورنر تھے ۔ ہم سیدنا انس ؓ کے ہاں پہنچے تو وہ بڑی ہلکی پھلکی نماز پڑھ رہے تھے ، گویا کہ مسافر کی نماز ہو یا اس کے قریب ۔ جب انہوں نے سلام پھیرا تو میرے والد نے پوچھا : اللہ آپ پر رحم فرمائے ! یہ بتائیں کہ یہ فرض نماز تھی یا آپ نے کوئی نفل پڑھے ہیں ؟ انہوں نے کہا : یہ فرض نماز تھی اور رسول اللہ ﷺ کی نماز ایسے ہی ہوتی تھی ۔ میں نے اس میں سے کوئی چیز نہیں چھوڑی سوائے اس کے جو کوئی میں بھول گیا ہوں ( تو وہ الگ بات ہے ) ۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے ” اپنی جانوں پر سختی مت کرو ورنہ تم پر سختی کی جائے گی ۔ بلاشبہ کئی قوموں نے اپنی جانوں پر سختیاں کیں تو اللہ نے بھی ان پر سختی کی ۔ جنگلوں میں معبدوں کے اندر اور گرجا گھروں میں انہی لوگوں کے بقایا لوگ ہیں ( جن کا قرآن مجید میں ذکر ہے ) ۔ ان لوگوں نے رہبانیت اختیار کر لی ، انہوں نے یہ بدعت نکالی ، ہم نے اسے ان پر فرض نہیں کیا تھا ۔ “ ( الحدید 27 ) پھر ہم اگلے دن صبح کے وقت ان کے پاس گئے تو انہوں نے کہا : کیا تم سوار نہیں ہو جاتے کہ کچھ دیکھو اور عبرت پکڑو ۔ والد نے کہا : ہاں چلتے ہیں ۔ چنانچہ ہم سب سوار ہو لیے ۔ تو انہوں نے کچھ بستیاں دکھائیں کہ ان کے لوگ ہلاک ہو گئے تھے ، مر کھپ گئے تھے اور نہیں برباد کر دیا گیا تھا اور ان کی بستیاں اپنی چھتوں پر گری پڑی تھیں ۔ انہوں نے کہا : کیا تم ان بستیوں کو پہچانتے ہو ؟ والد نے کہا : نہیں ، مجھے ان بستیوں کا اور ان لوگوں کا کوئی علم نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ اس قوم کی بستیاں ہیں جن کو بغاوت اور حسد نے ہلاک کر کے رکھ دیا تھا ۔ بلاشبہ حسد سے نیکیوں کا نور بجھ جاتا ہے اور بغاوت اس کی تصدیق کرتی ہے یا اسے جھٹلا دیتی ہے ۔ آنکھ زنا کرتی ہے اور پھر ہاتھ ، پاؤں ، جسم ، زبان اور شرمگاہ اس کی تصدیق کر دیتے ہیں یا تکذیب ۔
وضاحت: ۱؎ : دشوار اور شاق عمل کر کے جیسے صوم دہر، پوری پوری رات شب بیداری اور عورتوں سے مکمل علیحدگی وغیرہ اعمال۔ ۲؎ : یعنی یہ اعمال تم پر فرض قرار دے دئیے جائیں۔