You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح، وحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَنِي وَأَنَا بِنْتُ سَبْعٍ أَوْ سِتٍّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْنَ نِسْوَةٌ،- وَقَالَ بِشْرٌ: فَأَتَتْنِي أُمُّ رُومَانَ- وَأَنَا عَلَى أُرْجُوحَةٍ، فَذَهَبْنَ بِي، وَهَيَّأْنَنِي، وَصَنَعْنَنِي، فَأُتِيَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَنَى بِي وَأَنَا ابْنَةُ تِسْعٍ، فَوَقَفَتْ بِي عَلَى الْبَابِ، فَقُلْتُ:- هِيهْ هِيهْ- قَالَ أَبُو دَاوُد: أَيْ: تَنَفَّسَتْ- فَأُدْخِلْتُ بَيْتًا، فَإِذَا فِيهِ نِسْوَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقُلْنَ: عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ. دَخَلَ حَدِيثُ أَحَدِهِمَا فِي الْآخَرِ.
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم married me when I was seven or six. When we came to Madina, some women came. according to Bishr's version: Umm Ruman came to me when I was swinging. They took me, made me prepared and decorated me. I was then brought to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, and he took up cohabitation with me when I was nine. She halted me at the door, and I burst into laughter. Abu Dawud said: That is to say: I menstruated, and I was brought in a house, and there were some women of the Ansari in it. They said: With good luck and blessing. The tradition of one of them has been included in the other.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے شادی کی تو میری عمر سات سال یا چھ سال تھی ۔ جب ہم مدینہ منورہ آئے تو چند عورتوں آئیں ۔ بشر بن خالد کے الفاظ ہیں : ( میری والدہ ) ام رومان آئیں ۔ جبکہ میں ایک جھولے پر تھی اور وہ مجھے لے گئیں ۔ مجھے تیار کیا ، بنایا سنوارا اور رسول اللہ ﷺ کے ہاں بھیج دیا گیا ۔ میری رخصتی ہوئی تو میری عمر نو سال تھی ۔ ( میری والدہ نے ) مجھے دروازے پر کھڑا کر دیا تو میں نے کہا «هيه هيه» یعنی انکار کرنے کی آواز ۔ امام ابوداؤد ؓ اس کی وضاحت میں کہتے ہیں : یعنی میں نے لمبا ( ٹھنڈا ) سانس لیا اور مجھے ایک گھر میں داخل کر دیا گیا تو وہاں انصار کی کچھ عورتیں تھیں ۔ انہوں نے دعائے خیر و برکت کے ساتھ میرا استقبال کیا ۔ حماد اور ابو اسامہ کی روایت ایک دوسرے میں مل گئی ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : (۲۱۲۱)، (تحفة الأشراف: ۱۶۸۵۵، ۱۶۸۸۱)