You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّى بِنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ صَلَاةً فَأَوْجَزَ فِيهَا فَقَالَ لَهُ بَعْضُ الْقَوْمِ لَقَدْ خَفَّفْتَ أَوْ أَوْجَزْتَ الصَّلَاةَ فَقَالَ أَمَّا عَلَى ذَلِكَ فَقَدْ دَعَوْتُ فِيهَا بِدَعَوَاتٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَامَ تَبِعَهُ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ هُوَ أُبَيٌّ غَيْرَ أَنَّهُ كَنَى عَنْ نَفْسِهِ فَسَأَلَهُ عَنْ الدُّعَاءِ ثُمَّ جَاءَ فَأَخْبَرَ بِهِ الْقَوْمَ اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي اللَّهُمَّ وَأَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَأَسْأَلُكَ كَلِمَةَ الْحَقِّ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ وَأَسْأَلُكَ الْقَصْدَ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى وَأَسْأَلُكَ نَعِيمًا لَا يَنْفَدُ وَأَسْأَلُكَ قُرَّةَ عَيْنٍ لَا تَنْقَطِعُ وَأَسْأَلُكَ الرِّضَاءَ بَعْدَ الْقَضَاءِ وَأَسْأَلُكَ بَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَأَسْأَلُكَ لَذَّةَ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِكَ وَالشَّوْقَ إِلَى لِقَائِكَ فِي غَيْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ وَلَا فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الْإِيمَانِ وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِينَ
Ata bn As-Sa'ib narrated that his father said: Ammar bin Yasir led us in prayer and he made it brief. Some of the people said to him: 'You made the prayer sort (or brief).' He said: 'Nevertheless I still recited supplications that I heard from the Messenger of Allah (ﷺ).' When he got up and left, a man- he was my father but he did not name himself- followed him and asked him about that supplication, then he came and told the people. Allahumma bi 'ilmikal-ghaiba wa qudratika 'alal-khalqi ahini ma 'alimtal-hayata khairan li, wa tawaffani idha 'alimtal-wafata khairan li. Allahumma as'aluka khashyataka fil-ghaibi wash-shahadati wa as'aluka kalimatul-aqua fir-rida'i wal ghadab, wa as'alukal-qasda fil faqr wal-ghina, wa as'aluka na'iman la yanfadu wa as'aluka qurrata ainan la tanqati'u wa as'alukar-rida'i ba'dal-qada'i wa as'aluka bardal 'aishi ba'dal-mawti, wa as'aluka ladhatan-nazari ila wajhika wash-shawqa ila liqa'ika fi fitnatin mudillatin, Allahumma zayyina dizinatil-imani waj'alna hudatan muhtadin (O Alah, by Your knowledge of the unseen and Your power over creation, keep me alive so long as You know that living is good for me and cause me to die when You know that death is better for me. O Allah, cause me to fear You in secret and in public. I ask You to make me true in speech in times of pleasure and of anger. I ask You to make me moderate in times of wealth and poverty. And I ask You for everlasting delight and joy that will never cease. I ask You to make me pleased with that which You have decreed and for an easy life after death. I askYou for the sweetness of looking upon Your face and a longing to meet You in a manner that does not entail a calamity that will bring about harm or a trial that will cause deviation. O Allah, beautify us with the adornment of faith and make us among those who guide and are rightly guided.
حضرت سائب بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے ہمیں ایک نماز پڑھائی اور بڑی مختصر پڑھائی۔ کچھ لوگوں نے ان سے کہا کہ آپ نے بڑی ہلکی اور مختصر نماز پڑھائی ہے۔ آپ کہنے لگے: اس کے باوجود میں نے نماز میں بہت سی دعائیں پڑھی ہیں جو میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں۔ جب وہ اٹھے تو ایک آدمی ان کے پیچھے چلا……… وہ خود حضرت سائب ہی تھے، لیکن انھوں نے اپنا نام پوشیدہ رکھا……… اور ان سے وہ دعائیں پوچھیں۔ پھر واپس آکر اس نے لوگوں کو بتائیں۔ (ایک دعا یہ تھی:) [اللھم! بعلمک الغیب ……… واجعلنا ھداۃ مھتدین] ’’اے اللہ! چوکہ تو علم غیب جانتا ہے اور تمام مخلوقات پر قدرت رکھتا ہے، اس لیے (میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ) تو مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک میرے لیے زندہ رہنا بہتر ہے اور مجھے اس وقت فوت کر دینا جب میرے لیے وفات بہتر سمجھے۔ اور اے اللہ! میں تجھ سے باطناً اور ظاہراً تیرے ڈر کا سوال کرتا ہوں اور رضا مندی و ناراضی ہر حال میں سچی اور حکمت بھری بات کہنے کا سوال کرتا ہوں۔ اور فقیری و امیری میںمیانہ روی اختیار کرنے کی توفیق مانگتا ہوں اور تجھ سے ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو کبھی ختم نہ ہوں۔ اور ایسی آنکھ کی ٹھنڈک (خوشی و لذت) مانگتا ہوں جو کبھی منقطع نہ ہو۔ اور راضی برضا و قضا رہنے کا سوال کرتا ہوں۔ اور موت کے بعد لذیذ زندگی مانگتا ہوں۔ اور تیرے روئے اقدس کے دیدار کے مزے اور تیری ملاقات کے شوق کا طلب گار ہوں، بغیر اس کے کہ کسی نقصان دہ مصیبت میں پھنسوں یا کسی گمراہ کن فتنے میں مبتلا ہوں۔ اے اللہ! ہمیں ایمان کی زینت سے آراستہ فرما اور ہمیں ہدایت یافتہ (اور گمراہوں کو) راہ دکھلانے والے بنا دے۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، مسند احمد ۴/۲۶۴، (تحفة الأشراف: ۱۰۳۴۹) (صحیح)