You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا وُقِفَ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَطَؤُهُ ذَاتُ الْأَظْلَافِ بِأَظْلَافِهَا وَتَنْطَحُهُ ذَاتُ الْقُرُونِ بِقُرُونِهَا لَيْسَ فِيهَا يَوْمَئِذٍ جَمَّاءُ وَلَا مَكْسُورَةُ الْقَرْنِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَاذَا حَقُّهَا قَالَ إِطْرَاقُ فَحْلِهَا وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا صَاحِبِ مَالٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهُ إِلَّا يُخَيَّلُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يَتَّبِعُهُ يَقُولُ لَهُ هَذَا كَنْزُكَ الَّذِي كُنْتَ تَبْخَلُ بِهِ فَإِذَا رَأَى أَنَّهُ لَا بُدَّ لَهُ مِنْهُ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي فِيهِ فَجَعَلَ يَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ
It was narrated that Jabir bin Abdullah said: The Messenger of Allah said: 'There is no owner of camels or cattle or sheep who does not give what is due on them, but he will be made to stand for them on the Day of Resurrection in a flat arena, and those with hooves will trample him with their hooves, and those with horns will gore him with their horns. And on that day there will be none that are hornless or have broken horns.' We said: 'O Messenger of Allah, what is due on them?' He said: Lending males for breeding, lending their buckets, and giving them to people to ride in the cause of Allah. And there is no owner of wealth who does not give what is due on it but a bald-headed Shujaa[1]will appear to him on the Day of Resurrection; its owner will flee from it and it will chase him and say to him: This is your treasure which you used to hoard. When he realizes that he cannot escape it he will put his hand in its mouth and it will start to bite it as a stallion bites. '
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو بھی اونٹوں، گایوں یا بکریوں کا مالک ان کا حق (ان کی زکاۃ نہیں دے گا، اسے قیامت کے دن ایک ہموار کھلے میدان میں کھڑا کیا جائے گا۔ کھروں والے جانور اسے اپنے کھروں سے کچلیں گے اور سینگوں والے جانور اسے اپنے سینگوں سے ٹکریں ماریں گے۔ ان میں سے کوئی بھی بغیر سینگوں کے نہ ہوگا اور نہ کسی کے سینگ ٹوٹے ہوئے ہوں گے۔‘‘ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! (زکاۃ کے علاوہ ان میں اور کیا حق ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’نر جفتی کے لیے دینا، پانی نکالنے کے لیے ڈول دینا اور اللہ کے راستے میں (جہاد کے لیے اور فقیر وغیرہ ضرورت مند کو بوجھ لادنے اور سواری کے لیے دینا۔ اسی طرح روپے پیسے والا اگر ان کی زکاۃ نہیں دے گا تو قیامت کے دن وہ اس کے لیے ایک گنجا سانپ بنا دیا جائے گا، مالک اس سے بھاگے گا لیکن وہ سانپ اس کے پیچھے دوڑے گا اور کہے گا: میں تیرا وہ خزانہ ہوں جس کے ساتھ تو بل کرتا تھا۔ جب مالک کو یقین ہو جائے گا کہ اس سے بچنے کا کوئی چارہ نہیں تو وہ اپنا ہاتھ اس کے منہ میں ڈال دے گا۔ وہ اس کو اس طر چبائے گا جس طر اونٹ چباتا ہے۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الزکاة۶ (۹۸۸)، (تحفة الأشراف: ۲۷۸۸)، مسند احمد (۳/۳۲۱)، سنن الدارمی/الزکاة۳ (۱۶۵۷)