You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى أَبِي قُرَّةَ مُوسَى بْنِ طَارِقٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَجَعَ مِنْ عُمْرَةِ الْجِعِرَّانَةِ بَعَثَ أَبَا بَكْرٍ عَلَى الْحَجِّ فَأَقْبَلْنَا مَعَهُ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْعَرْجِ ثَوَّبَ بِالصُّبْحِ ثُمَّ اسْتَوَى لِيُكَبِّرَ فَسَمِعَ الرَّغْوَةَ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَوَقَفَ عَلَى التَّكْبِيرِ فَقَالَ هَذِهِ رَغْوَةُ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَدْعَاءِ لَقَدْ بَدَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجِّ فَلَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُصَلِّيَ مَعَهُ فَإِذَا عَلِيٌّ عَلَيْهَا فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ أَمِيرٌ أَمْ رَسُولٌ قَالَ لَا بَلْ رَسُولٌ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَرَاءَةَ أَقْرَؤُهَا عَلَى النَّاسِ فِي مَوَاقِفِ الْحَجِّ فَقَدِمْنَا مَكَّةَ فَلَمَّا كَانَ قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِيَوْمٍ قَامَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَدَّثَهُمْ عَنْ مَنَاسِكِهِمْ حَتَّى إِذَا فَرَغَ قَامَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَرَأَ عَلَى النَّاسِ بَرَاءَةٌ حَتَّى خَتَمَهَا ثُمَّ خَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ قَامَ أَبُو بَكْرٍ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَدَّثَهُمْ عَنْ مَنَاسِكِهِمْ حَتَّى إِذَا فَرَغَ قَامَ عَلِيٌّ فَقَرَأَ عَلَى النَّاسِ بَرَاءَةٌ حَتَّى خَتَمَهَا ثُمَّ كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ فَأَفَضْنَا فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو بَكْرٍ خَطَبَ النَّاسَ فَحَدَّثَهُمْ عَنْ إِفَاضَتِهِمْ وَعَنْ نَحْرِهِمْ وَعَنْ مَنَاسِكِهِمْ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ عَلِيٌّ فَقَرَأَ عَلَى النَّاسِ بَرَاءَةٌ حَتَّى خَتَمَهَا فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّفْرِ الْأَوَّلُ قَامَ أَبُو بَكْرٍ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَدَّثَهُمْ كَيْفَ يَنْفِرُونَ وَكَيْفَ يَرْمُونَ فَعَلَّمَهُمْ مَنَاسِكَهُمْ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ عَلِيٌّ فَقَرَأَ بَرَاءَةٌ عَلَى النَّاسِ حَتَّى خَتَمَهَا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ ابْنُ خُثَيْمٍ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ وَإِنَّمَا أَخْرَجْتُ هَذَا لِئَلَّا يُجْعَلَ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ وَمَا كَتَبْنَاهُ إِلَّا عَنْ إِسْحَقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ لَمْ يَتْرُكْ حَدِيثَ ابْنِ خُثَيْمٍ وَلَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَّا أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ قَالَ ابْنُ خُثَيْمٍ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ وَكَأَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ خُلِقَ لِلْحَدِيثِ
It was narrated from Jabir that: when the Prophet came back from the Umrah of Al-Jirranah, he sent Abu Bakr to lead the Hajj. We wnet the him until, when he was in Al-Urj, the Iqamah for Subh was said, and he stood up to say the Takbir while he heard the grunting of a camel behind him, and he did not say the Takbir. He said: This is the grunting of the camel of the Messenger of Allah has had second thoughts about the Hajj, and may be he is here, and we will pray with him. But it was 'Ali on the camel. Abu Bakr said to him: (Have you come) as a leader or as messenger? He said: No, as a messenger, sent by the Messenger of Allah with a declaration of innocence to recite it to the people in the stations of Hajj. So we came to makkah and one day before the day of At-Tarwiyah Abu Bakr, may Allah be pleased with him, stood up and addressed the people telling them about their rituals. When he finished, Ali, may Allah be pleased with him, stood up and recited the declaration of innocence to the people until he finished it. Then we went out with hm and on the day of Arafat. Abu Bakr stood up and addressed people, telling them about rituals. When he finished, Ali, may Allah be pleased with him, stood up and recited the declaration of innocence to the people until he finished it. Then on the day of Sacrifice, we departed (Ifadah) and when Abu Bakr came back, eh addressed the people, telling them about their departure (Ifadah), sacrifice and rituals. When he finished, Ali, may Allah be pleased with him, stood up and recited the declaration of innocence to the people until he finished it. On the first day of An-Nafr (The 12th of Dhul-Hijjah), Abu Bakr stood up and addressed the people, telling them how to offer their sacrifice and how to stone the Jamrat, and teaching them their rituals. When he had finished, Ali, may Allah be pleased with him, stood up and recited the declaration of innocence to the people until he finished it. (Daif) Abu Abdur-Rahman (An-Nasai) said: Ibn Khuthaim is not strong in Hadith, and I only narrated this so it would not be considered to be from Ibn Juraij from Abu Az-Zubai. And we did not write it except from Ishaq bin Rahuyah bin Ibrahm. And yahya bin Saeed Al-Qattan did not abandon the narrations of Ibn Khuthaim, or dod Abdur-Rahamn. However, Ali bin Al-Madini said: Ibn Khuthaim is Munkar in Hadith, and Ali bin Al-Madini is more knowledgeable of Hadith.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب عمرہ جعرانہ سے واپس تشریف لائے تو آپ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امیر حج بنا کر بھیجا۔ ہم بھی ان کے ساتھ گئے حتی کہ جب آپ عرج مقام پر ٹھہرے ہوئے تھے تو صبح کی اقامت کہی گئی۔ آپ تکبیر تحریمہ کہنے کے لیے سیدھے ہوئے تو آپ نے اپنے پیچھے سے اونٹ کے بلبلانے کی آواز سنی۔ آپ تکبیر کہنے سے رک گئے اور کہنے لگے: یہ رسول اللہﷺ کی اونٹنی جدعاء کی آواز ہے۔ شاید رسول اللہﷺ کا خیال بھی حج کا ہو گیا ہے اور کہیں رسول اللہﷺ تشریف ہی نہ لے آئے ہوں، (ایسی صورت میں) ہم آپ کے پیچھے ہی نماز پڑھیں گے، لیکن (قافلہ آنے پر پتا چلا کہ) اس اونٹنی پر حضرت علی رضی اللہ عنہ سوار تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: آپ امیر بن کر آئے ہیں یا قاصد ہیں؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں بلکہ قاصد ہوں۔ رسول اللہﷺ نے مجھے اعلان براء ت کے لیے بھیجا ہے کہ میں وہ آیات (سورئہ براء ت) حج (و عمرہ) کے وقوف کی جگہوں پر لوگوں کو پڑھ کر سنا دوں، پھر ہم مکہ آئے، چنانچہ جب یوم ترویہ کو ایک دن رہ گیا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور لوگوں کے سامنے براء ت والی آیات آخر تک پڑھیں، پھر ہم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کو چلے حتی کہ جب عرفہ (نو ذوالحجہ) کا دن ہوا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اٹھے اور لوگوں سے خطاب فرمایا اور لوگوں کو حج کی عبادات کے طریقے بتلائے حتی کہ جب آپ فارغ ہوئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اٹھے اور لوگوں کے سامنے براء ت والی آیات آخر تک پڑھیں، پھر قربانیوں والا دن (دس ذوالحجہ) ہوا تو ہم نے طواف افاضہ کیا۔ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ (طواف سے) واپس لوٹے تو لوگوں سے خطاب فرمایا اور انھیں مزدلفہ سے لوٹنے، قربانیاں کرنے اور دوسری عبادات حج کے طریقے بیان کیے۔ جب وہ فارغ ہوئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور لوگوں کے سامنے براء ت والی آیات آخر تک پڑھیں۔ جب منیٰ سے واپسی کا پہلا دن ہوا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے، لوگوں سے خطاب فرمایا اور انھیں بتایا کہ وہ کیسے واپس جائیں اور کیسے رمی کریں گے۔ اسی طرح انھیں مناسک حج کی تعلیم دی۔ جب وہ فارغ ہوئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اٹھے اور لوگوں کے سامنے براء ت والی آیات آخر تک پڑھیں۔ابو عبدالرحمن (امام نسائی) بیان کرتے ہیں: عبداللہ بن عثمان بن خثیم علی حدیث میں قوی نہیں۔ میں نے ان کی حدیث صرف اس لیے بیان کی ہے کہ کہیں ابن جریج عن ابی الزبیر کی سند کو صحیح نہ سمجھ لیا جائے۔ میں نے یہ حدیث (ابن خثیم کے واسطے والی) صرف اسحق بن راہویہ بن ابراہیم سے لکھی ہے۔ ویسے یحییٰ بن سعید قطان اور عبدالرحمن بن مہدی نے بن خثیم کی حدیث کو سرے سے متروک قرار نہیں دیا، البتہ علی بن مدینی نے فرمایا ہے کہ ابن خثیم کی حدیث منکر (ضعیف) ہوتی ہے۔ اور امام علی بن مدینی کا مرتبہ یہ ہے کہ گویا وہ صرف علم حدیث ہی کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : ”عرج“ ایک مقام کا نام ہے۔ ۲؎ : یعنی بارہویں تاریخ ہوئی جسے نفر اول کہا جاتا ہے اور نفر آخر تیرہویں ذی الحجہ ہے۔ ۳؎ : یعنی میں نے اس حدیث کی تخریج اس سند کے ساتھ جس میں ابن جریج اور ابوزبیر کے درمیان ابن خیثم ہیں اس سند سے نہیں کی ہے جس میں ابن جریج بن ابی الزبیر جیسا کہ بعض محدثین نے کی ہے تاکہ یہ ابن جریج کے طریق سے منقطع ہو کیونکہ وہ ابوالزبیر سے ارسال کرتے ہیں۔