You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَغَيْرُهُ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ وَعَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَبْدُ الْكَرِيمِ يَرْفَعُهُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَارُونُ لَمْ يَرْفَعْهُ قَالَا جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي امْرَأَةً هِيَ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ وَهِيَ لَا تَمْنَعُ يَدَ لَامِسٍ قَالَ طَلِّقْهَا قَالَ لَا أَصْبِرُ عَنْهَا قَالَ اسْتَمْتِعْ بِهَا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِثَابِتٍ وَعَبْدُ الْكَرِيمِ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ وَهَارُونُ بْنُ رِئَابٍ أَثْبَتُ مِنْهُ وَقَدْ أَرْسَلَ الْحَدِيثَ وَهَارُونُ ثِقَةٌ وَحَدِيثُهُ أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْكَرِيمِ
Narrated Ibn 'Abbas: It was narrated from Ibn 'Abbas that a man came to the Messenger of Allah and said: I have a wife who is one of the most beloved of the people to me, but she does not object if anyone touches her. He said: Divorce her. He said: I cannot do without her. He said: Then stay with her as much as you need to.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: میرے نکاح میںایک عورت ہے جو مجھے سب لوگوں سے زیادہ پیاری ہے مگر وہ کسی چھیڑ چھاڑ کرنے والے کو نہیں روکتی۔ آپ نے فرمایا:’’اسے طلاق دے دے۔‘‘ وہ کہنے لگا: میں اس سے صبر نہیں کرسکتا۔ آپ نے فرمایا: ’’پھر اسی طرح فائدہ اٹھاتا رہ۔‘‘ابوعبدالرحمن (امام نسائی رحمہ اللہ ) بیان کرتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے کیونکہ عبدالکریم (راوی) قوی نہیں ہے‘ جبکہ ہارون بن رئاب اس سے زیادہ بہتر ہے۔ اور اس نے اس حدیث کو مرسل بیان کیا ہے۔ چونکہ ہارون ثقہ ہے‘ لہٰذا عبدالکریم کے بجائے س کی حدیث صحیح کہلانے کے زیادہ لائق ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اس کے دو مفہوم ہیں، ایک مفہوم تو یہ ہے کہ وہ فسق و فجور میں مبتلا ہو جاتی ہے، دوسرا مفہوم یہ ہے کہ شوہر کا مال ہر مانگنے والے کو اس کی اجازت کے بغیر دے دیتی ہے، یہ مفہوم مناسب اور بہتر ہے کیونکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا کہنا ہے : یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی فاجرہ عورت کو روکے رکھنے کا مشورہ دیں۔