You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُتِيتُ بِدَابَّةٍ فَوْقَ الْحِمَارِ وَدُونَ الْبَغْلِ خَطْوُهَا عِنْدَ مُنْتَهَى طَرْفِهَا فَرَكِبْتُ وَمَعِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَسِرْتُ فَقَالَ انْزِلْ فَصَلِّ فَفَعَلْتُ فَقَالَ أَتَدْرِي أَيْنَ صَلَّيْتَ صَلَّيْتَ بِطَيْبَةَ وَإِلَيْهَا الْمُهَاجَرُ ثُمَّ قَالَ انْزِلْ فَصَلِّ فَصَلَّيْتُ فَقَالَ أَتَدْرِي أَيْنَ صَلَّيْتَ صَلَّيْتَ بِطُورِ سَيْنَاءَ حَيْثُ كَلَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ قَالَ انْزِلْ فَصَلِّ فَنَزَلْتُ فَصَلَّيْتُ فَقَالَ أَتَدْرِي أَيْنَ صَلَّيْتَ صَلَّيْتَ بِبَيْتِ لَحْمٍ حَيْثُ وُلِدَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ دَخَلْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ فَجُمِعَ لِي الْأَنْبِيَاءُ عَلَيْهِمْ السَّلَام فَقَدَّمَنِي جِبْرِيلُ حَتَّى أَمَمْتُهُمْ ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَإِذَا فِيهَا آدَمُ عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ فَإِذَا فِيهَا ابْنَا الْخَالَةِ عِيسَى وَيَحْيَى عَلَيْهِمَا السَّلَام ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ فَإِذَا فِيهَا يُوسُفُ عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الرَّابِعَةِ فَإِذَا فِيهَا هَارُونُ عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الْخَامِسَةِ فَإِذَا فِيهَا إِدْرِيسُ عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ فَإِذَا فِيهَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ صُعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فَإِذَا فِيهَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ صُعِدَ بِي فَوْقَ سَبْعِ سَمَوَاتٍ فَأَتَيْنَا سِدْرَةَ الْمُنْتَهَى فَغَشِيَتْنِي ضَبَابَةٌ فَخَرَرْتُ سَاجِدًا فَقِيلَ لِي إِنِّي يَوْمَ خَلَقْتُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَرَضْتُ عَلَيْكَ وَعَلَى أُمَّتِكَ خَمْسِينَ صَلَاةً فَقُمْ بِهَا أَنْتَ وَأُمَّتُكَ فَرَجَعْتُ إِلَى إِبْرَاهِيمَ فَلَمْ يَسْأَلْنِي عَنْ شَيْءٍ ثُمَّ أَتَيْتُ عَلَى مُوسَى فَقَالَ كَمْ فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَعَلَى أُمَّتِكَ قُلْتُ خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ فَإِنَّكَ لَا تَسْتَطِيعُ أَنْ تَقُومَ بِهَا أَنْتَ وَلَا أُمَّتُكَ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ فَرَجَعْتُ إِلَى رَبِّي فَخَفَّفَ عَنِّي عَشْرًا ثُمَّ أَتَيْتُ مُوسَى فَأَمَرَنِي بِالرُّجُوعِ فَرَجَعْتُ فَخَفَّفَ عَنِّي عَشْرًا ثُمَّ رُدَّتْ إِلَى خَمْسِ صَلَوَاتٍ قَالَ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ فَإِنَّهُ فَرَضَ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ صَلَاتَيْنِ فَمَا قَامُوا بِهِمَا فَرَجَعْتُ إِلَى رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فَسَأَلْتُهُ التَّخْفِيفَ فَقَالَ إِنِّي يَوْمَ خَلَقْتُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَرَضْتُ عَلَيْكَ وَعَلَى أُمَّتِكَ خَمْسِينَ صَلَاةً فَخَمْسٌ بِخَمْسِينَ فَقُمْ بِهَا أَنْتَ وَأُمَّتُكَ فَعَرَفْتُ أَنَّهَا مِنْ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى صِرَّى فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ ارْجِعْ فَعَرَفْتُ أَنَّهَا مِنْ اللَّهِ صِرَّى أَيْ حَتْمٌ فَلَمْ أَرْجِعْ
Anas bin Malik narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: I was brought an animal that was larger than a donkey and smaller than a mule, whose stride could reach as far as it could see. I mounted it, and Jibril was with me, and I set off. Then he said: 'Dismount and pray,' so I did that. He said: 'Do you know where you have prayed? You have prayed in Taibah, which will be the place of the emigration.' Then he said: 'Dismount and pray,' so I prayed. He said: 'Do you know where you have prayed? You have prayed in Mount Sinai, where Allah, the Mighty and Sublime, spoke to Musa, peace be upon him.' So I dismounted and prayed, and he said: 'Do you know where you have prayed? You have prayed in Bethlehem, where 'Eisa, peace be upon him, was born.' Then I entered Bait Al-Maqdis (Jerusalem) where the Prophets, peace be upon them, were assembled for me, and Jibril brought me forward to lead them in prayer. Then I was taken up to the first heaven, where I saw Adam, peace be upon him. Then I was taken up to the second heaven where I saw the maternal cousins 'Eisa and Yahya, peace be upon them. Then I was taken up to the third heaven where I saw Yusuf, peace be upon him. Then I was taken up to the fourth heaven where I saw Harun, peace be upon him. Then I was taken up to the fifth heaven where I saw Idris, peace be upon him. Then I was taken up to the sixth heaven where I saw Musa, peace be upon him. Then I was taken up to the seventh heaven where I saw Ibrahim, peace be upon him. Then I was taken up above seven heavens and we came to Sidrah Al-Muntaha and I was covered with fog. I fell down prostrate and it was said to me: '(Indeed) The day I created the heavens and the Earth, I enjoined upon you and your Ummah fifty prayers, so establish them, you and your Ummah.' I came back to Ibrahim and he did not ask me about anything, then I came to Musa and he said: 'How much did your Lord enjoin upon you and your Ummah?' I said: 'Fifty prayers.' He said: 'You will not be able to establish them, neither you nor your Ummah. Go back to your Lord and ask Him to reduce it.' So I went back to my Lord and He reduced it by ten. Then I came to Musa and he told me to go back, so I went back and He reduced it by ten. Then I came to Musa and he told me to go back, so I went back and He reduced it by ten. Then it was reduced it by ten. Then it was reduced to five prayers. He (Musa) said: 'Go back to you Lord and ask Him to reduce it, for two prayers were enjoined upon the Children of Israel but they did not establish them.' So I went back to my Lord and asked Him to reduce it, but He said: 'The day I created the heavens and the Earth, I enjoined fifty prayers upon you and your Ummah. Five is for fifty, so establish them, you and your Ummah.' I knew that this was what Allah, the Mighty and Sublime, had determined so I went back to Musa, peace be upon him, and he said: 'Go back.' But I knew that it was what Allah had determined, so I did not go back.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے پاس ایک جانور لایا گیا جو گدھے سے بڑا اور خچر سے چھوٹا تھا۔ اس کا قدم وہاں پڑتا تھا جہاں اس کی نظر پہنچتی تھی۔ میں جبریل علیہ السلام کے ساتھ اس پر سوار ہوگیا۔ میں کچھ چلا تو جبریل علیہ السلام نے کہا: اترو! نماز پڑھو! میں نے نماز پڑھی۔ کہنے لگے: آپ جانتے ہیں، کہاں نماز پڑھی ہے؟ آپ نے مدینہ طیبہ میں نماز پڑھی ہے اور اسی کی طرف آپ ہجرت فرمائیں گے، پھر کہنے لگے: اترو! نماز پڑھو۔ میں نے پڑھی۔ کہنے لگے: آپ جانتے ہیں، کہاں نماز پڑھی ہے؟ آپ نے طورسینا میں نماز پڑھی ہے جہاں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام کیا تھا۔ پھر کہنے لگے: اترو! نماز پڑھو! میں اترا اور نماز پڑھی۔ کہنے لگے: آپ جانتے ہیں، کہاں نماز پڑھی ہے؟ آپ نے بیت اللحم میں نماز پڑھی ہے جہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیدا ہوئے۔ پھر میں بیت المقدس میں داخل ہوا۔ وہاں میرے لیے انبیاء علیہم السلام جمع کیے گئے تھے، چنانچہ مجھے جبریل علیہ السلام نے آگے کر دیا۔ میں نے ان کی امامت کی۔ پھر مجھے لے کر قریبی (پہلے) آسمان کی طرف چڑھے۔ اس میں آدم علیہ السلام تھے، پھر وہ مجھے دوسرے آسمان کی طرف لے چڑھے۔ اس میں دو خالہ زاد بھائی عیسیٰ اور یحییٰ علیہما السلام تھے، پھر وہ مجھے تیسرے آسمان کی طرف لے کر چڑھے تو اس میں یوسف علیہ السلام تھے، پھر وہ مجھے چوتھے آسمان کی طرف لے کر چڑھے تو اس میں ہارون علیہ السلام تھے، پھر وہ مجھے پانچویں آسمان کی طرف لے کر چڑھے تو اس میں ادریس علیہ السلام تھے، پھر وہ مجھے چھٹے آسمان کی طرف لے کر چڑھے تو اس میں موسیٰ علیہ السلام تھے، پھر وہ مجھے ساتویں آسمان کی طرف لے کر چڑھے تو وہاں ابراہیم علیہ السلام تھے۔ پھر وہ مجھے ساتویں آسمان سے اوپر لے گئے تو ہم سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچے۔ وہاں مجھے ایک بادل نے ڈھانپ لیا۔ میں سجدے میں گر پڑا۔ مجھے کہا گیا: تحقیق میں نے جس دن آسمان و زمین پیدا کیے تھے آپ اور آپ کی امت پچاس (۵۰) نمازیں فرض کر دی تھیں، لہٰذا آپ اور آپ کی امت یہ نمازیں پڑھیں۔ میں ابراہیم علیہ السلام کی طرف لوٹا تو انھوں نے مجھ سے کچھ نہیں پوچھا، پھر میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے آپ پر اور آپ کی امت پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ میں نے کہا: پچاس۔ انھوں نے کہا: تحقیق آپ اتنی نمازیں پڑھ سکتے ہیں نہ آپ کی امت، اس لیے رب تعالیٰ کے پاس جائیں اور کمی کا سوال کریں۔ میں اپنے رب تعالیٰ کے پاس گیا (اور کمی کا سوال کیا) تو اللہ تعالیٰ نے دس نمازیں کم کردیں۔ میں پھر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انھوں نے دوبارہ جانے کو کہا۔ میں پھر گیا تو اللہ نے مزید دس کم کردیں۔ میں پھر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انھوں نے پھر واپس جانے کو کہا۔ میں پھر گیا تو اللہ تعالیٰ نے مزید دس کم کردیں۔ آخرکار پانچ رہ گئیں۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: پھر اپنے رب کے پاس جائیں اورمزید کمی کا سوال کریں۔ تحقیق بنی اسرائیل پر دو نمازیں فرض تھیں، وہ دو بھی نہ پڑھ سکے۔ میں پھر رب تعالیٰ کے پاس گیا اورمزید کمی کی درخواست کی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے جس دن زمین و آسمان پیدا کیے تھے، آپ پر اور آپ کی امت پر پچاس نمازیں فرض کی تھیں۔ اب پچاس کی بجائے پانچ ہیں۔ سو آپ اور آپ کی امت انھیں پڑھا کریں۔ میں نے سمجھ لیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے قطعی ہیں۔ چنانچہ میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس گیا تو انھوں نے کہا: دوبارہ جائیں لیکن مجھے علم تھا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے قطعی ہیں، لہٰذا میں واپس نہ لوٹا۔‘‘
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف ۱۷۰۱) (منکر) (فریضئہ صلاة پانچ وقت ہو جانے کے بعد پھر اللہ سے رجوع، اور اس کے جواب سے متعلق ٹکڑا صحیح نہیں ہے، صحیح یہی ہے کہ پانچ ہو جانے کے بعد آپ نے شرم سے رجوع ہی نہیں کیا)