You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أُخْتَ الرُّبَيِّعِ أُمَّ حَارِثَةَ جَرَحَتْ إِنْسَانًا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْقِصَاصَ الْقِصَاصَ» فَقَالَتْ أُمُّ الرَّبِيعِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُقْتَصُّ مِنْ فُلَانَةَ؟ لَا وَاللَّهِ لَا يُقْتَصُّ مِنْهَا أَبَدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ، يَا أُمَّ الرَّبِيعِ، الْقِصَاصُ كِتَابُ اللَّهِ» قَالَتْ: لَا وَاللَّهِ لَا يُقْتَصُّ مِنْهَا أَبَدًا، فَمَا زَالَتْ حَتَّى قَبِلُوا الدِّيَةَ قَالَ: «إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ»
It was narrated from Anas that: the sister of Ar-Rubai' Umm Harithah injured a person and they referred the dispute to the Messenger of Allah. The Messenger of Allah said: Retaliation, retaliation (Qisas). Umm Ar-Rabi said: 'O Messenger of Allah, how could retaliation be carried out against so and so? No, by Allah, retaliation willnever be carried out against her!' The Messenger of Allah said: Subhan Allah, O Umm Ar-Rabi'! decreed by Allah. She said: No, by Allah, retaliation will never be carried out against her! And she carried on until they accepted Diyah (blood money). He (the prophet) said: There are among the slaves of Allah who, if they swear by Allah, Allah fulfills their oath.
حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ربیع کی بہن ام حارثہ نے ایک انسان کو زخمی کر دیا۔ وہ یہ مقدمہ نبیﷺ کی خدمت میں لے گئے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’قصاص دینا ہوگا۔‘‘ ربیع کی والدہ کہنے لگیں: رسول اللہﷺ! کیا ام حارثہ سے قصاص لیا جائے گا؟ اللہ کی قسم! ہرگز نہیں۔ اس سے کبھی قصاص نہیں لیا جائے گا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’سبحان اللہ! ام ربیع! قصاص تو اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔‘‘ وہ کہنے لگیں، اللہ کی قسم! نہیں۔ اس سے کبھی قصاص نہیں لیا جائے گا۔ وہ اسی طرح کہتی رہیں حتیٰ کہ فریق ثانی نے دیت قبول کر لی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ کے بھروسے پر قسم کھا لیں تو اللہ تعالیٰ انھیں سچا کر دیتا ہے۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : اس روایت میں زخمی کرنے والی کا نام ربیع بنت نضر کی بہن ” ام حارثہ “ ہے اور اعتراض کرنے والی ربیع ہیں، جب کہ اگلی روایت میں زخمی کرنے کی نسبت خود ربیع بنت نضر کی طرف کی گئی ہے، اور اعتراض کرنے کی نسبت ان کے بھائی انس بن نضر کی طرف کی گئی ہے، حافظ ابن حزم وغیرہ علماء کی تحقیق کے مطابق یہ الگ الگ دو واقعات ہیں، حافظ ابن حجر کا رجحان بھی اسی طرف معلوم ہوتا ہے، (دیکھئیے کتاب الدیات باب ۱۹)۔