You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
قَالَ: الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ الْقِصَاصُ وَلَمْ تَكُنْ فِيهِمُ الدِّيَةُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ»: {كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْأُنْثَى بِالْأُنْثَى} [البقرة: 178] إِلَى قَوْلِهِ {فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ} [البقرة: 178] فَالْعَفْوُ: أَنْ يَقْبَلَ الدِّيَةَ فِي الْعَمْدِ، وَاتِّبَاعٌ بِمَعْرُوفٍ يَقُولُ: يَتَّبِعُ هَذَا بِالْمَعْرُوفِ، وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ، وَيُؤَدِّي هَذَا بِإِحْسَانٍ ذَلِكَ ، {تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ} [البقرة: 178] «مِمَّا كُتِبَ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، إِنَّمَا هُوَ الْقِصَاصُ لَيْسَ الدِّيَةَ»
It was narrated that Ibn 'Abbas said: There was Qisas among the Children of Israel, but Diyah was unknown among them. Then Allah, the Mighty and Sublime, revealed: Al-Qisas (the law of equality in punishment) is prescribed for your in case of murder: the free for the free, the slave for the slave, and the female for the female. Up to His saying: But if the killer is forgiven by the brother 9or the relatives) of the killed against blood money, then adhering to it with fairness and payment of the blood money to the heir should be made in fairness. [2] Forgiveness means accepting the Diyah in the case of deliberate killing. Adhering to it in fairness means asking him to pay the Diyah in a fair manner, and payment in fairness means giving the Diyah in a fair manner. This is and alleviation and a mercy from you Lord,[1] means: This is easier thanthat which was prescribed for those who came before you, which was Qisas and not Diyah.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں صرف قصاص تھا۔ دیت نہیں تھی۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں یہ آیت اتاری: {کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰی} ’’تم پر مقتولوں کے بارے میں برابر کا بدلہ لینا فرض کیا گیا ہے۔ آزاد کے بدلے وہی آزاد (قاتل) اور غلام کے بدلے وہی غلام (قاتل) اور عورت کے بدلے وہی (قاتل) عورت (قتل کی جائے گیٖ۔ پھر جس شخص کو اس کے بھائی (مقتول کے ولی) کی طرف سے کچھ معافی مل جائے تو (معاف کرنے والے کے لیے) اچھے طریقے سے دیت طلب کرنا اور (قاتل کے لیے) اچھے طریقے سے ادائیگی کرنا ہے۔‘‘ معافی سے مراد یہ ہے کہ قتل عمد کی صورت میں مقتول کا ولی دیت لینا قبول کرے۔ اتباع بالمعروف سے یہ مراد ہے کہ مقتول کا ولی مناسب انداز میں دیت وصول کر لے اور دوسرا فریق اچھے طریقے سے ادائیگی کرے۔ {ذٰلِکَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ رَحْمَۃٌ} ’’یہ تمھارے رب کی طرف سے آسانی اور رحمت ہے۔‘‘ یعنی اہل کتاب پر نازل کردہ حکم کے مقابلے میں جو کہ صرف قصاص تھا اور دیت (کی گنجائش) نہیں تھی۔